میز کے اوپر تمام آپشن کا ہونا یعنی قانون جنگل کی طرف پلٹ جانا

میز کے اوپر تمام آپشن کا ہونا یعنی قانون جنگل کی طرف پلٹ جانا


جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تمام آپشن میز کے اوپر ہیں ،حقیقت میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی قانون کے تابع نہیں ہیں اور جنگلی وحشیوں کی طرح جہاں بھی ہمیں نقصان ہوگا وہاں پر حملہ کریں گے ۔‌

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم قم میں اپنے فقہ کے درس خارج کی ابتداء میں روز مرہ کے مسائل کے متعلق فرمایا :
آج کی دنیا بہت ہی ناامن دنیا ہے ، اس کی دلیل بھی واضح ہے کیونکہ اس کے اوپر کوئی مسلم الثبوت قانون حاکم نہیں ہے ۔
جنگ جہانی کے بعد جس میں کروڑوں قتل اور کروڑوں لوگ زخمی ہوئے تھے اور بہت سے ممالک ویران ہوگئے تھے ، بہت سے سیاستمدار ایک جگہ جمع ہوگئے اورانہوں نے ارادہ کرلیا ہے کہ ایسا قانون بنائیں گے جس سے دنیا میں ایسے واقعات رونما ہوں ۔
سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی تاکہ دنیا کی حالت کو کنٹرول کیا جائے اور کوئی جنگ واقع نہ ہو ۔
البتہ اسی وقت سے حق ویٹو جو کہ بعض حکومتوں کی ڈیکٹاٹوری کی علامت ہے ، بھی اس میں رکھا تاکہ اقوام متحدہ کی آدھی طاقت کو ختم کردیاجائے ۔
زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ ایک تقریری ٹربیون میں تبدیل ہوگئی جس میں ہر سال پوری دنیا کے نمائندہ جمع ہوتے ہیں اور کچھ دیر تقریریں کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔
شواری امنیت جس کو تمام ممالک کے ارتباط پر نظارت کرنی چاہئے تھی ، دور کردیا اور آہستہ آہستہ طاقتور حکومتیں جہاں بھی اپنے فائدے خطرہ میں دیکھتے ہیں ، سلامتی کونسل کو الگ کردیتے ہیں اور اس کو خبر کئے بغیر جہاں چاہتے ہیں حملہ کردیتے ہیں ۔
 طاقتور حکومتوں کی اجازت سے صدام کا ہمارے ملک پر حملہ کرنااور پھر امریکہ کاصدام پر حملہ کرنا اس بات کی ایک دلیل ہے ۔ آہستہ آہستہ ضعیف اور کمزور ممالک میں بھی دوسرے ممالک پر حملہ کرنے کی جرائت آگئی جس کی ایک مثال سعودی عرب کا یمن پر حملہ ہے ، جو بغیر کسی اجازت کے انجام پا رہا ہے اور بمب پھینکنے والوں نے اس آباد ملک کو ویران کردیا اور یمن کے عام لوگوں ، بے گناہ بچوں اور عورتوں کا قتل عام کردیا ۔
یہ تمام اعمال قانون جنگل کی طرف پلٹنے کی عکاسی کرتے ہیں ۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تمام آپشن میز کے اوپر ہیں، حقیقت میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی قانون کے تابع نہیں ہیں اور جنگلی وحشیوں کی طرح جہاں بھی ہمیں نقصان ہوگا وہاںپر حملہ کریں گے ۔
یہ بات بہت ہی بری اور قبیح ہے لیکن افسوس کہ اس بات کو اس قدر دھرایا گیا کہ اب اسی کی برائی بھی کم رنگ ہوگئی ہے ۔
بہرحال اس وقت دنیا کی حالت ہمیشہ سے زیادہ ناامن ہے ، لیکن اگر آزاد قومیں آپس میں متحد ہوجائیں اور دنیا کے عقلاء کھڑے ہوجائیں اور اس بے قانونی کی لگام پکڑ لیں تو یہ تمام ناامنی ختم ہوسکتی ہے ۔

 

captcha