امریکی کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام پرتشدد دین ہے

امریکی کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام پرتشدد دین ہے


داعش نہ تو حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی ہے ، جبکہ امریکی تاکیدا کہتے ہیں ''اسلامی حکومت داعش'' تاکہ اسلام کو سخت اور پرتشدد کے عنوان سے پہچنواسکیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے سازمان تامین اجتماعی کے ائمہ جماعات سے کمیل کو حضرت علی (علیہ السلام) کی نصیحتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : امام علیہ السلام نے کمیل کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : انسانوں کے دل ظروف کی طرح ہیں کہ جتنا بڑا ظرف ہوگا اسی قدر اس میں اس کا حصہ آئے گا ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : آسمان سے باران رحمت نازل ہوتی ہے ، لیکن ہر زمین اس سے اپنے اندازہ کے مطابق استفادہ کرتی ہے ۔
انہوں نے وضاحت فرمائی : خداوندعالم کا فیض،ذات، صفات اور علم محدود ہیں اور یہ ہم ہیں جنہیں اپنی ظرفیت کو بڑھانا چاہئے تاکہ الہی نامحدود فیض سے استفادہ کرسکیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : انسان اپنی ظرفیت کو بڑھانے کیلئے اپنے اعمال ، اعتقاد اور اخلاق کو زیادہ کرے اور تہذیب نفس کا خیال رکھے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے کمیل کو حضرت علی (علیہ السلام) کی اجتماعی نصیحت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : لوگوں کی تین قسمیں ہیں ،پہلا گروہ علمائے ربانی ہیں جو انبیاء کے مقام ومنصب پر جمے ہوئے ہیں اور سورج کی طرح دوسروں کے لئے نور افشانی کرتے ہیں ۔ دوسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو عالم نہیں ہیں ،لیکن علماء کی پیروی کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ۔ تیسرا گروہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی پروگرام اور فکر و نظریات نہیں ہیں اور یہ علماء کی پیروی بھی نہیں کرتے اور جو آوازجس جگہ سے بھی اٹھتی ہے اس کے پیچھے چل دیتے ہیں اور وہ روٹی کو اسی دن کی قیمت کے حساب سے کھاتے ہیں ۔
انہوں نے فرمایا : شاہ کے زمانہ میں مجلہ ''مکتب اسلام'' کا امتیازی رتبہ حاصل کرنے کیلئے میں مطبوعات کے صدر کے پاس گیا کیونکہ اس مجلہ کو کوئی امتیاز حاصل نہیں تھا اور اگر آیة اللہ العظمی بروجردی ہمارا دفاع نہ کرتے تو یہ مجلہ بند ہوجاتا ، اس زمانہ میں روزانہ بہت سے صحابی اور خبرنگار ، مطبوعات کے صدر سے پوچھتے تھے تمہاری کس سے لڑائی ہے تاکہ ہم اسی کے خلاف اپنے اخباروں میں خبریں لکھیں اور اس کو خراب کریں ،امام علی علیہ السلام کے کلام میں ایسے لوگوں کو تیسرے گروہ سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
معظم لہ نے وضاحت فرمائی : ائمہ جماعت کو پہلے گروہ میں ہونا ضروری ہے اور آدھے لوگوں کو جو کہ تامین اجتماعی کے زیر نظر ہیں ، تیسرے گروہ سے نجات دلا کر دوسرے گروہ میں لے آئیں تاکہ ان کی زندگی میں عملی پروگرام، صحیح و سالم اعتقادات اور اخلاق حاصل کرلیں ۔
معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کسی بھی زمانہ میں آج کی طرح فساد کے وسائل فراہم نہیں تھے ، کہا : آج دیواروں اور چھتوں سے فساد پھیل رہا ہے ، ہزاروں ڈش چینل فحش و فساد کے پروگرام منتشر کررہے ہیں ، جب ہم نے یہ کہا کہ ڈش کے پروگرام صحیح نہیں ہیں تو بعض لوگوں نے اعتراض کیا تھا اور آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں کہ عدالت میں کتنے زیادہ مقدمہ ناجائز ارتباطات ، جلدی بالغ ہونے اور طلاق کے زیادہ ہونے کے متعلق قائم ہورہے ہیں ۔
انہوں نے فرمایا :  آج ایک لمحہ میں مغربی دنیا کے مفاسد ، مشرقی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں ، اگر چہ مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اسلامی تہذیب اس قدر قوی اور مضبوط ہے جو ان مفاسد کا سامنا کرسکتی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اہل بیت علیہم السلام کی قوی تہذیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : شیعوں کی طرح کس معاشرہ اور تہذیب میں اربعین کے جیسا بزرگ ترین مذہبی اجتماع وجود میں آسکتا ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : اہل بیت علیہم السلام کی تہذیب سے استفادہ کرتے ہوئے ہر طرح کے فسادات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کوشش کرنا چاہئے ۔
معظم لہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ائمہ جماعت اپنی باتوں سے زیادہ اپنے عمل سے معاشرہ کی اصلاح کرسکتے ہیں ، فرمایا : تبلیغ کا بہترین طریقہ انسانوں کا عمل ہے جیسے صداقت، امانت،پاک و پاکیزگی ، محبت، خوش خلقی اور تواضع ۔
معظم لہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج کی دنیا میں اتحاد اور وحدت کی ضرورت ہے ، تصریح کی :اپنے تمام پروگراموں میں اتحاد رکھو اور اس اتحاد کو اپنے داخلی مجلہ کے ذریعہ آمادہ کرو ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تکفیریوں کے خطرات سے متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اس کانفرنس میں دنیا کے ٨٠ ممالک کے برجستہ ترین علماء اور مفتیوں نے شرکت کی ہے جن میں سے ٦٠ فیصد اہل سنت تھے اور انہوں نے مشترک نظریہ کے مطابق تکفیریوں کی مذمت کی ۔
معظم لہ نے تصریح کی : داعش نہ تو حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی ہے ، جبکہ امریکی تاکیدا کہتے ہیں ''اسلامی حکومت داعش'' تاکہ اسلام کو سخت اور پرتشدد کے عنوان سے پہچنواسکیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ہم نے یہ کانفرنس منعقد کرکے دکھادیا کہ دہشت گردی کے اصلی مخالف ہم ہیں ،مغربی نہیں ہیں اور ہم نے دشمنوں کا جھوٹ برملا کردیا ۔

 

captcha