حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں سعودی عرب کے شیعہ عالم دین شیخ نمر کی پھانسی کے حکم کی مذمت کی ۔
انہوں نے ایسے حکم کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فرمایا : شیخ نمر نے کسی جگہ کو خراب نہیں کیا تھا اور ایسا کوئی کام نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے ان کو ایسا حکم سنایا جائے ، آپ نے جرائت مندانہ اور جمہوری پسند تقریریں کی تھیں جو آپ کی شجاعت کی نشانی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : ہمارے ملک میں قیدخانہ سے حکومت اور رہبر کے خلاف خط لکھے جاتے ہیں اور کوئی ان کو کچھ نہیں کہتا اور جب تک کوئی فتنہ و فساد برپا نہ ہو اس وقت تک لوگوں کے متعلق ایسا حکم صادر نہیں ہوتا ۔
معظم لہ نے آیة اللہ شیخ نمر کے لئے اس حکم کو ظالمانہ قرار دیا اور فرمایا : افسوس کہ سعودی عرب کے شیعہ سخت حالات سے روبرو ہیںاور اپنے دینی پروگرام منعقد کرنے میں آزاد نہیں ہیں ، ان کے حقوق پائمال کئے جارہے ہیں اور بہت سے شیعہ ملازمت سے بھی محروم ہیں ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : سعودی عرب کو جان لینا چاہئے کہ اگر انہوں نے شیخ نمر کو پھانسی دی تو تمام شیعہ اور جمہوری پسند اہل سنت کی نفرت اور غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ کام انہیں بہت مہنگا پڑے گا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے امریکہ اور حقوق بشر کا دعوی کرنے والوں کی متناقض سیاست پر انتقاد کرتے ہوئے فرمایا : جب ہمارے ملک میں کسی چھوٹے سے گمراہ فرقہ کے متعلق کسی شخص کو ایسا حکم سنایا جاتا ہے تو امریکی کانگریس ہمارے خلاف عجیب و غریب پروپگینڈہ کرتی ہے ، لیکن سعودی عرب کے شیعہ اپنے ابتدائی حقوق سے محروم ہیں ، لیکن ا س سلسلہ میں وہ کچھ نہیں کہتے ۔
انہوں نے یہ سوال پیش کرتے ہوئے کہ امریکی کانگریس اس ظالمانہ حکم کے سامنے اور سعودی عرب کے شیعوں کے حقوق پائمال ہونے کے متعلق خاموش کیوں ہے ؟ فرمایا : یہ ڈموکراسی اور حقوق بشر کا دعوی کرنے والوں کے جھوٹ بولنے کی علامت ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید کی : میں دوبارہ بیان کرتا ہوں کہ سعودی عرب کو اس کام کے آثار و نتائج بہت مہنگے پڑیں گے اور میں خیال کرتا ہوں کہ اس ملک کے عقلاء ایسا کام انجام نہیں دیں گے ۔