حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں موجودہ مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ہماری آج کی دنیا کے دو پہلو ہیں ظاہری اور باطنی۔ ظاہری پہلو یہ ہے کہ عالمی مراکز اور کمیٹیاں ، ثقافت، تمدن اورانسانی حقوق کی باتیں کرتی ہیں اور تاکید کرتی ہیں جو بھی کسی دوسرے ملک پر بغیر کسی وجہ کے حملہ کرے وہ سرکش اور نافرمان ہے ، اس بناء پر جو ممالک یہ کہتے ہیں کہ تمام اختیارات میز کے اوپر ہیں وہ بہت ہی وضاحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم سرکش اور نافرمان ہیں ۔
انہوں نے اس نکتہ کی تاکید میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلہ میں امریکہ اور اسرائیل کی بددہانی کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : جو لوگ کہتے ہیں کہ تمام اختیارات میز کے اوپر ہیں وہ سرکش اور نافرمان ہیں یا نہیں؟ کس قانون نے آپ کو اس گستاخی کا حق دیا ہے کہ ہم جب چاہیں گے حملہ کریں گے ، کس قانون اور اجازت کے ساتھ آپ یہ کام کریں گے ؟
معظم لہ نے وضاحت فرمائی : واقعا یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ امریکی اس قدر انسانی حقوق کی پایمالی کے باوجود انسانی حقوق کے دفاع کا دم بھرتے ہیں ، یا غاصب اسرائیل کہتا ہے کہ اگر ہم نے مصلحت دیکھی تو شام اور ایران کے تمام ایٹمی مراکز پر حملہ کریں گے ، کیا سرکشی اور غیرقانونیت اس کے علاوہ کچھ اور ہے؟ انسانی حقوق کے اس قدر عالمی مراکز اور کمیٹیاں کس لئے ہیں ؟ کیا یہ حیوانیت اور بربریت نہیں ہے ؟
انہوں نے ان مسائل کی طرف تاکید کرتے ہوئے فرمایا : معلوم نہیں ہے کہ یہ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟ یہ کہتے ہیں : تمہاری جوہری سرگرمیاں پُرامن ہونی چاہئیں جبکہ خود ان کے گودام ایٹمی اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) نے تاکید فرمائی : اسلامی جمہوریہ ایران نے پُر امن جوہری پروگرام کی ذرہ برابر بھی خلاف ورزی نہیں کی ہے عالمی نمایندے اس کی نگرانی کرسکتے ہیں اور اعتماد سازی کے لئے ہمیشہ نگرانی کرتے ہوئے کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ہے اور مذاکرات کی بھی ضرورت نہیں ہے ، شام میں بھی لوگوں کے الیکشن کو اہمیت دیں اور مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے ۔
انہوں نے عالمی طاقتوں میں ڈکٹیٹر وں کی طرح سے باتیں کرنے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا : ہم خداوند عالم سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں دشمنوں کے اوپر مسلط کرے اور دشمنوں اور بدخواہوں کاشر خود ان کی طرف پلٹا دے ۔