دنیائے اسلام کی سب سے اہم مشکل تکفیری تحریکیں ہیں

دنیائے اسلام کی سب سے اہم مشکل تکفیری تحریکیں ہیں


ایسے کام انجام نہ دئیے جائیں جن سے مسلمان ایک دوسرے پراعتماد نہ کریں ، شیعہ دوسرے مذاہب کے مقدسات کی توہین نہ کریں کیونکہ یہ داخلی جنگ کا سبب بن جائے گی ، مولا علی (علیہ السلام) کے متعلق مطالب بیان کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن دوسروں کی توہین نہ کی جائے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں سترہ ربیع الاول اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے حضرت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت کے موقع پر تمام مسلمانوں کو مبارک باددیتے ہوئے فرمایا : مسلمان، اختلافات دور کرنے کے لئے اس ہفتہ کو غنیمت سمجھیں ۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ وحدت کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اپنے عقاید سے دست بردار ہو کر دوسروں کے سامنے تسلیم ہوجائیں، فرمایا : حال ہی میں ایک نادان لکھنے والے نے لکھا تھا کہ شیعہ حضرت علی (علیہ السلام) کی بلافصل خلافت کو چھوڑ دیں تاکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد ایجاد ہوسکے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یاددہانی کی : وحدت سے مراد مشترکات پر تکیہ کرنا ہے ، مسلمانوں کے مشترک پہلوئوں میں بہت زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں ،اسی وجہ سے اشتراکات پر تمرکز کرکے وحدت سے نزدیک ہونا چاہئے ۔
آپ نے مزید فرمایا :  آج مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور لڑائیاں پہلے سے زیادہ ہوگئی ہیں ، شام، مصر، عراق، یمن اور بحرین میں کیا ہو رہا ہے ؟ان ملکوں میں جنگ و خونریزی بہت زیادہ ہورہی ہے جبکہ اس وقت ہر زمانہ سے زیادہ وحدت کی ضرورت ہے ۔
معظم لہ نے تکفیری وہابیت کو ان اختلافات کی اصلی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا : جہاں بھی یہ پہنچ جاتے ہیں وہاں جنگ اور خونریزی شروع ہوجاتی ہے ، شام میں شیعہ ، سنی ، علوی اور عیسائی بہت برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کررہے تھے لیکن جیسے ہی یہ داخل ہوئے سب کو معلوم ہوگیا کہ انہوں نے کس طرح جنگ و خونریزی شروع کی ۔ مصر میں بھی جس وقت سے سلفی تکفیریوں نے قدم رکھا اسی وقت سے مشکلات اور گرفتاریوں نے ان کو گھیر لیا اسی طرح اور دوسرے ملکوں کا حال ہوا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیائے اسلام کی سب سے اہم مشکل تکفیری وہابی ہیں ، فرمایا : مسلمان اپنے آپ کو ان تکفیریوں سے جدا کریں ، یہ اقلیت میں ہیں اور جاہل و نادان ہیں ، شام میں جہاد نکاح کے نام سے انہوں نے اپنی رسوائی اور ذلت کا اعلان کیا ہے ۔
انہوں نے یاددہانی کی : اہل سنت یہاں تک کہ وہابیت بھی تکفیریوں سے اپنے آپ کو جدا کریں ، حال ہی میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کی وہابیت کے بہت بڑے مفتی نے کہا ہے : تکفیریوں کا عقیدہ باطل اور قابل قبول نہیں ہے اور اس نے فتوی دیا تھا کہ جو لوگ اپنے آپ سے بمب باندھ کر خودکش حملہ کرتے ہیں اور قتل وغارت کرتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : تمام مسلمان ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر تکفیری وہابیت کو دور کریں اوراپنے اتحاد کو پہلے سے زیادہ مضبوط کریں ۔
انہوں نے بیان کیا : بعض عربی ممالک ، امریکہ اور اسرائیل تکفیری تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں ،ان کی مدد کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہر جگہ پر خونریزی برپا کررکھی ہے ، یہ ان ممالک کی خواہش ہے ورنہ ٹرکی ، عربی اور ایک اسلامی ملک ایسا کام کیوں کرے گا؟
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض عربی ممالک ، امریکہ اور اسرائیل کے آلہ کار بن گئے ہیں ، فرمایا : ایسے کام انجام نہ دئیے جائیں جن سے مسلمان ایک دوسرے پراعتماد نہ کریں ، شیعہ دوسرے مذاہب کے مقدسات کی توہین نہ کریں کیونکہ یہ داخلی جنگ کا سبب بن جائے گی ، مولا علی (علیہ السلام) کے متعلق مطالب بیان کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن دوسروں کی توہین نہ کی جائے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان فرمایا : ان کے مقابلہ میں ایسا کام بھی نہیں کرنا چاہئے جو بے اعتمادی کا سبب بنے ، جمعیت کی تعداد کو تبدیل کرنا، شیعوں کی زمینوں کو خرید کر ان کو زبردستی وہاں سے روانہ کرنا اس بات کا باعث ہے کہ ہم یقین کرلیں کہ ان کے دل و دماغ میں کوئی دوسری فکر پروان چڑھ رہی ہے ۔
معظم لہ نے فرمایا : ہمیں منطقی فکر اور منطقی باتیں کرنا چاہئیں ، ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دیں ، ہفتہ وحدت میں اس متعلق غوروفکر کرنا اور اختلافات کے اسباب کو ترک کرنا بہترین موقع ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ہمیں امید ہے کہ خداوند عالم ان تمام ہاتھوں کو کاٹ دے گا جو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور اختلاف ایجاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

captcha