پوری دنیا میں تکفیری تحریکیں اسلام کی بدنامی کا سبب بنی ہوئی ہیں

پوری دنیا میں تکفیری تحریکیں اسلام کی بدنامی کا سبب بنی ہوئی ہیں


ہمیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ لوگ اسلام میں بہت کم ہیں اور اقلیت میں ہیں اور اکثر مسلمان ان کے خلاف ہیں اور ان کے عقل و منطق سے دور اقدامات،  دینی تعلیمات سے ذرہ برابر بھی مطابقت نہیں رکھتے ۔‌

مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے کل (بدھ 3 اکتوبر 2013 کو)قم المقدسہ کے مدرسہ امام سجاد(ع)میں "اسلام، مسلمین اور انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور ان کا حل" ،کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اس بین الاقوامی سیمینار کے اہداف کی وضاحت کی اوراس کانفرانس میں شرکت کرنے والے اسلامی مختلف مذاہب کے علما اور دانشورو کی قدر دانی کی.

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی سیمینار اگلے سال برگزار ہوگا ، تصریح فرمائی : آج تکفیری تحریکوں کے خطرات کو تمام اسلامی مذاہب نے درک کرلیا ہے ، لہذا ان خطرناک تحریکوں سے بچنے کے لئے چارہ جوئی کرنا چاہئے ۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پوری تاریخ میں کسی بھی تحریک نے اس قدر اسلام اور مسلمانوں کو نقصان نہیںپہنچایا جس قدر تکفیری تحریکوں نے پہنچایا ہے ، فرمایا : اسلامی ممالک میں جو آگ لگی ہوئی ہے، اس میں سب سے زیادہ تکفیری تحریکوں کا ہاتھ ہے ۔

معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمن ایک طرف بیٹھے ہوئے ہیں اور ہمیں ایک دوسرے کے خلاف لڑا رہے ہیں، فرمایا :  قبل ازیں وہ اپنے سپاہیوں کو میدان جنگ یا اسلامی ممالک میں بھیجتے تھے لیکن آج ان ہی تکفیری ٹولوں کو مسلمانوں کو مٹانے اور نابود کرنے کے لئے استعمال کررہے ہیں ۔ اور خود ایک طرف بیٹھے ہوئے مسلمانو ں کے درمیان اختلاف و دشمنی کا تماشا دیکھ رہے ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام و مسلمین کے لئے ان تحریکوں کے خطرات کا سب لوگ احساس کررہے ہیں ،لہذا ان تحریکوں کے سامنے خاموش رہنا جائز نہیں ہے ، آپ نے فرمایا : ان تحریکوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بنیادی فکر کرنا چاہئے اور یہ بین الاقوامی سیمینار بھی آئندہ سال اسی ہدف کے تحت برگزار ہوگا ۔

انھوں نے کہا: ان تحریکو ںنے صرف مسلمانوں کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ دین اسلام کو جو کہ دین رحمت ہے، بھی نقصان پہنچایا ہے اور پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کردیا ہے ۔

معظم لہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ان تحریکو ں نے دنیا میں لوگو کو ں کو اسلام سے دور کردیا ہے ، کہا : ہمیں پہلے یہ ثابت کرناہوگا کہ یہ لوگ اسلام میں بہت کم ہیں اور اقلیت میں ہیں اوراکثر مسلمان ان کے خلاف ہیں اور ان کے عقل و منطق سے دور اقدامات ، دینی تعلیمات سے ذرہ برابر بھی مطابقت نہیں رکھتے ۔

انہوں نے فرمایا : ہمیں ان تحریکوں کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہئے بلکہ ہمیں ایسا کام کرنا چاہئے جس سے دنیا کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ اسلامی تعلیمات کی پیروی نہیں کرتے ۔

معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ گروہ قرآن کریم کی آیات کو غلط سمجھتا ہے ، تکفیری گروپوں کو اسلام میں قرآن وسنت کے لحاظ سے جاہل بتایا ہے اور کہا ہے : اگر یہ لوگ صحیح تعلیم حاصل کرلیں گے تو اس طرح کے اعمال انجام نہیں دیں گے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : اسلامی مذاہب آپس میں ایک دوسرے کی شناخت نہیں رکھتے اوریہی چیز مشکل بنی ہوئی ہے ، تکفیری تحریکوں کا قرآن کریم کی آیات سے غلط مطلب سمجھنا ہی اس بات کا سبب بنا ہے کہ وہ ایسے کام انجام دیں اور اسلام و مسلمین کی بدنامی کا سبب بن جائیں ۔

انہوں نے یاد دہانی کرائی : جاسوسی نظام ، مغربی میڈیا اور ان پروگراموں نے جن کے ذریعہ یہ اپنی کارکردگی انجام دیتے ہیں ان تحریکوں میں اپنا اہم اثر چھوڑا ہے ،اس وقت کتنے ہی ممالک ایسے ہیں جوتکفیری تحریکوں کو پیسہ اور اسلحہ دے رہے ہیں ۔

معظم لہ نے آخر میں فرمایا :  ہم امید ہے کہ آج جس پروگرام کا آغاز کیا ہے یہ اگلے سال منعقدہ بین الاقوامی سیمینار کے لئے مفید ہوگا اور ہم دنیا بھر کے تمام مسلم مفکرین اور دانشوروں کی آراء و نظریات سے مستفیذ ہوں گے ۔

captcha