آیت اللہ مکارم شیرازی کا سعودی حکومت کو انتباہ

آیت اللہ مکارم شیرازی کا سعودی حکومت کو انتباہ


سعودی حکام کو جان لینا چاہیےکہ اس ملک کے شیعہ تنہا نہیں ہیں اگرانہیں کسی قسم کا خطرہ لاحق ہوا تو پوری دنیا کے شیعہ اورغیر شیعہ خاموش نہیں رہیں گے آل سعودحکام تصور نہ کریں کہ ان کے خلاف ایک ظاهری عدالت میں حکم صادر کر دیں گے.

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح شهر قم کی مسجد اعظم میں اپنے خارج کے درس فقه کی ابتدا میں شیعوں کے ساته سعودی حکام کا غیراسلامی سلوک اور بعض شیعہ علماء اور بزرگوں کو جیل میں بند کرنے کی طرف اشاره کرتے ہوئے صریح طور پر اس برتاو کے برے نتائج سے آگاه کرتے ہوئے سعودی حکام کو خبردار کیا ہے.
معظم له نے آل سعود کے گستاخانہ اعمال اور تقریبا بیس شیعہ علماء اور بزرگوں کو جیل میں بند کرنے کی طرف اشاره کرتے ہوئے فرمایا: موثق اطلاعات کے مطابق حال ہی میں سعودی حکومت نے بہت سارے شیعوں پر بےجا سختیاں کر رکہی ہیں اور جاسوسی ٹیم کا انکشاف کرنے کے عنوان سے ایک نیا پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے ۔
انہوں نے سعودی عدالت میں شیخ النمر کے اعدام کے لیے صدور حکم کے مطالبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودی حکام کا یہ ایک نیا پروپیگنڈا ہے حتی عربستان کی یونیورسٹیوں کے اساتید اور علماء نے بھی اس چیز کا اعتراف کیا ہے ۔

شیعوں کے خلاف سعودی حکمرانوں کا پروپیگنڈہ
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے فرمایا: سعودی حکومت نےاس پروپیگنڈہ کے ذریعه اور جاسوسوں کی ایک ٹیم کو حراست میں لینے کے بهانه سے بهت سے شیعه علماء کو گرفتار کرلیا ہے اور یہی نہی بلکه ایک سرکاری وکیل نے شیعه عالم دین شیخ نمر کو پهانسی دینے کا مطالبه کیا ہے سعودی حکام کا یہ ایک نیا پروپیگنڈا ہے البته سعودی عرب کی یونیورسٹیوں کے اساتید اور علماء نے بھی اس چیز کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے اور اس کو ایک پروپیگنڈا کها ہے ۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے سعودی حکومت کی طرف سے ہونے والی بداخلاقیوں کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: سعودی حکومت پر اندرونی اور بیرونی دونوں طرف  سے دباو ہے اندرونی طرف سے یه ہے کہ ملک میں اصلاحات ہونی چاہیں کیونکہ عوام بیدار ہو چکے ہیں اور ان کی علمی سطح اونچی ہو چکی ہے اور وہ عوامی حکومت قائم کرنے پر مصر ہیں جو ان کا مسلمہ حق ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: سعودی عرب کے علاوہ بھی ہم دوسرے ملکوں میں دیکھ رہے ہیں کہ دیگر ممالک میں (اسلامی بیدری) اسلامی بہاریں آئیں ہیں ، استبدادی اور استکباری حکومتیں سرنگوں ہو چکیں ہیں یا ہو رہی ہیں ۔ سعودی بھی بحرین ، شام اور یمن میں شکست کھا چکے ہیں ۔ اس بنا پر سعودی حکومت نے عوامی افکار کو منحرف کرنے کے لیے اس طرح کے پروپیگنڈوں کو شروع کیا ہے ۔ اور اس عنوان سے کہ ہم نے جاسوسوں کی ایک ٹیم کو حراست میں لیا ہے، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ جھوٹ کے ذریعه لوگوں کے افکار کو ایک دوسری سمت موڑ دیں اور ملک کی تمام بدبختیوں کو شیعوں کی گردنوں پر ڈال دیں ۔

سعودی عرب کے شیعہ تنہا نہیں ہیں
معظم له نے تاکید کرتے ہوئے کها: سعودی حکام کو جان لینا چاہیے کہ اس ملک کے شیعہ تنہا نہیں ہیں اگر انہیں کسی قسم کا خطرہ لاحق ہوا تو پوری دنیا کے شیعہ اور غیر شیعہ خاموش نہیں رہیں گے آل سعود حکام تصور نہ کریں کہ ان کے خلاف ایک ظاهری عدالت می حکم صادر کر دیں گے.
اس مرجع تقلید نے سعودی حکومت کی ایرانی زائرین کی ساتھ بد اخلاقیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: یہ بد اخلاقیاں صرف جنت البقیع میں ہی نہیں بلکہ مسجد النبی (صلی الله علیه و آله وسلم) کے اندر بھی رخ پاتی ہیں اور ایرانی زائرین مخصوصا ایرانی علماء کی توہین کی جاتی ہے ۔

سعودی حکمرانوں کا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس طرح کی تمام حرکات کی مذمت کرتے ہوئے کہا: سعودی حکمرانوں سے یہ پوچھا جائے کہ کیا یہ لوگ اللہ کے مہمان (ضیوف الرحمن) نہیں ہیں؟ بین الاقوامی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص کسی ملک کا ویزا لے کر اس ملک میں سفر کرتا ہے تو وہ وہاں کا مہمان ہوتا ہے ۔ اس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی جان و مال کی حفاظت کرے ۔ تم لوگوں کو توہین کرنے کی اجازت کس نے دی؟
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس طرح کے تمام اقدامات کو دینی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے واضح کیا: یه مسئله تمام انسانی اور اسلامی اصولوں کے برخلاف ہے.

مکہ اور مدینہ تمهاری ذاتی ملکیت نہیں ہے
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکهتے ہوئے فرمایا : ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ تم لوگ یہ خیال نه کرناکہ مکہ، مدینہ ، مسجد النبی (ص) اور مسجد الحرام وغیره تم لوگوں کی ذاتی ملکیتیں ہیں لهذا جیسا چاہو ویسا کرو۔ یہ مقدس مقامات تمام مسلمانوں سے متعلق ہیں، وہابیوں کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمان ان مقامات اور قبور کی زیارات کو مستحب سمجھتے ہیں اور اپنے مذهب اور اپنے علماء کے فتووں کے مطابق عمل کرسکتے ہیں

سعودی عرب کے مقدس مقامات پر نگراں کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے تمام مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ ایک تنطیم عمل میں لائی جائے جو ان مقدس مقامات پر نگرانی رکھے، کہا: امید ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ او آئی سی کی طرف سے ایک تنظیم عمل میں لائی جائے گی جو حرمین شریفین پر نظارت رکھے گی ۔ اس کی دلیل بھی واضح ہے اور وه یہ ہے که جو چیز تمام مسلمانوں سے متعلق ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان اس پر نظارت رکھیں ۔

مطلوبه الفاظ :
captcha