امریکہ اور مغرب کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے

امریکہ اور مغرب کا اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے


مغربی جمہوریت اور تہذیب و ثقافت سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے ، انہیں نہیں معلوم کہ وفا کیا ہے اور یہ اپنے وعدوں پر پابند نہیں ہیں اور یہ لوگ جو حقوق بشر کا نعرہ لگاتے ہیں ، اس پر بھی پابند نہیں ہیں ، البتہ افسوس کہ ساتھ یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ بعض ممالک ہیں جو مغرب والوں کے دلدادہ ہیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران ان کاموں پر انتقاد کیا جو دین کے نام پر انجام پاتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ دین کی جڑوں کو کاٹتے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت فرمائی : دل کے اندھے وہابی، تکفیری اور داعشی جو کچھ کام کرتے ہیں اور جرائم انجام دیتے ہیں ان سب کے برعکس اسلام، آئین رحمت ہے ، تشدد او رافراطی گری نہیں ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : اگر چہ اس وقت یہ ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اور ان شاء اللہ اسلام اور دنیا سے ان کا شر بہت جلد ختم ہوجائے گا ۔

معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایک مدت سے مغربیوں نے اپنا حقیقی چہرہ حقوق بشر ، جمہوریت اور لوگوں کے ووٹوں کے پردہ میں چھپا رکھا تھا ، فرمایا : گزشتہ چند برسوں میں بہت سی چیزوں سے پردہ ہٹ گیا اور ان کی حقیقت اور اصلی چہرہ سامنے آگیا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مختلف میدانوں خصوصا دہشت گردی سے مقابلہ کے متعلق امریکہ کے منافقانہ رویہ پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا : امریکہ نے عراق میںداعش سے مقابلہ کرنے کے لئے ظاہری طور پر ایک گروہ بنایا لیکن اب جبکہ عراقی شہر موصل کو داعش سے واپس لینا چاہتے ہیں تو خبر ملتی ہے کہ مغرب دہشت گردون کو اپنی حمایت میں عراق سے شام بھیجنا چاہتا ہے ۔

انہوں نے یمن کے متعلق امریکہ کے موقف کو اسی طرح کا بیان کرتے ہوئے فرمایا : یمن میں کیا کیا جرائم نہیں ہو رہے ہیں ، لیکن مغربی اور امریکائی سعودی عرب کے پیسہ کی خاطر کیا کیا جرائم نہیں کر رہے ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے امریکہ میں ہونے والے الیکشن میں شرکت کرنے والی دو شخصیتوں کی رسوائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہ دونوں اس قدر جرائم کرنے کے بعد ایک بہت بڑے ملک کے سربراہ بننے چاہتے ہیں اور پوری دنیا کے کدخدا بننا چاہتے ہیں ، مغربی جمہوریت کی ڈموکراسی یہ ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ایک زمانہ وہ تھا جب ہمارے ملک میں بعض لوگ آرزو کرتے تھے کہ وہ امریکیوں اور مغربیوں کی طرح ہوں اور امریکہ جیسی جمہوریت ان کے پاس بھی ہو ، لیکن اب حقیقت سب کے اوپر واضح ہوگئی ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : سعودی عرب انسانوں کا قاتل ہے ، لیکن دھمکی دیتا ہے کہ اگر حقوق بشر کو نقض کرنے میں میرا نام دیا گیا تو میں اقوام متحدہ کی حمایت نہیں کروں گا اور اقوام متحدہ کا جنرل سکریٹری بھی انہی کی بات سنتا ہے ۔

انہوں نے مزید فرمایا :  مغربی جمہوریت اور تہذیب و ثقافت سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے ، انہیں نہیں معلوم کہ وفا کیا ہے اور یہ اپنے وعدوں پر پابند نہیں ہیں اور یہ لوگ جو حقوق بشر کا نعرہ لگاتے ہیں ، اس پر بھی پابند نہیں ہیں ، البتہ افسوس کہ ساتھ یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ بعض ممالک ہیں جو مغرب والوں کے دلدادہ ہیں ۔

معظم لہ نے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : ہمیں بیدار اور ہوشیار رہتے ہوئے اپنے راستہ پر گامزن رہنا چاہئے ، اگر ایسا کریںگے تو یقینا کامیاب ہوں گے ۔

 

captcha