حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران عرب حکمرانوں کی طرف سے حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد قرار دینے کی مذمت کی اور ایک بیان دیا جس کا کامل متن یہ ہے :
حال ہی میں عرب حکمرانوں کی طرف سے تعجب خیز بات جو سننے کو ملی ہے وہ یہ تھی کہ ان لوگوں نے ایک نشست میں حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد گروہوں کا جزء قرار دیا ہے ، وہی حزب اللہ جو تمام عرب ممالک کے لئے بزرگ ترین افتخار ہے ۔یہی حزب اللہ اگر نہ ہوتی تو اسرائیل تمام عرب ممالک کو بدبخت کردیتا ، وہی حزب اللہ جس کی شجاعت اور شہامت پورے عرب میں نظر نہیں آتی ، وہی حزب اللہ جس نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر افسانہ کو نیست و نابود کردیا ۔
اس سے بھی بڑھ کر تعجب کی بات یہ ہے کہ اسرائیل نے فورا ان کے اس منصوبہ کا استقبال کیا اور کہا : یہ منصوبہ بہت اچھا ہے جو عرب حکمرانوں نے پیش کیا ہے ۔ یقینا آپ نے سنا ہوگا کہ عرب کے ایک مشہور اخبار نے کہا ہے کہ عرب حکمراں ، اسرائیل کے اس قدر گرویدہ ہوگئے ہیں کہ اگر کسی دن یہ خبر آئے کہ اسرائیل کا وزیر ا عظم ، عرب لیگ کا سیکریٹری جنرل ہوگیا ہے تو تعجب نہ کرنا ۔
میں عرض کرتا ہوں کہ اس وقت بھی غیر سرکاری طور پر عرب لیگ کا سیکرٹری جنرل ،اسرائیل ہے اور اس کی بہترین دلیل یہ ہے کہ اسرائیل کے سخت ترین دشمن یعنی حزب اللہ کو انہوں نے دہشت گرد قرار دیا ہے ۔
میں قرآن کریم سے استناد کرتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ یقینا یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں ۔ قرآن مجید سورہ مجادلہ کی ٢٢ ویں آیت میں فرماتا ہے : '' آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جو قوم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کررہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرنے والے ہیں '' ۔ اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان ہوتا تو کبھی بھی ان لوگوں سے دوستی نہ کرتے جنہوں نے ان کے ''قبلہ اول'' پر قبضہ کررکھا ہے ، ان کی سرزمین کو غصب کررکھا ہے ، وہاں کے رہنے والوں کو بے وطن کررکھا ہے اوروہ دوسرے ممالک میں زندگی بسر کررہے ہیں اور یہ لوگ روزانہ مسلمان جوانوں کو قتل کررہے ہیں ، ان کے گھروں کو ویران کررہے ہیں ۔
ان لوگوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ وہ اس طرح کے شرم آور منصوبے بنا کر حزب اللہ کے افتخارات پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ حزب اللہ اسی طرح اپنی طاقت و قوت پر باقی رہے گا اور تاریخ میں عرب حکمرانوں کا نام بہت ہی ذلت و رسوائی کے ساتھ ثبت ہوگا ۔