ان برسوں میں لبنان و فلسطین کے عوام اور ملت اسلامیہ، صیہونی دشمن کے خلاف جنگ میں آپ کی دانشمندانہ قیادت کے مرہون منت ہیں اور آپ کی مخلصانہ شجاعت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
اسلام اور مسلمانوں کی فتح اور کفر و باطل کے محاذ پر آپ کی مزاحمت مثالی اور قابل تعریف ہے اور اللہ کا وعده "﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللهُ مَنْ يَنْصُرُهُ﴾ " آپ مجاہدین اور اس سرزمین کے مزاحمتی اور مظلوم عوام کے حق مین ثابت ہے۔
وہ ایک پُرعزم اور مخلص انقلابی رہنما کی واضح مثال تھے اور ان کا باشعور اور آزادانہ عہدہ پوری دنیا میں امت اسلامیہ کے لیے باعث افتخار بن گیا اور ایران کے معزز عوام اور دنیا کے بہت سے مظلوم انهیں کبھی نہیں بھولیں گے.
اسلامی جمہوریہ ایران کی حریم پر صیہونی حکومت کے حمله اور غزہ کے مظلوم عوام کے دفاع کے جواب میں اسلام کے سپاہیوں کا فاتحانہ آپریشن پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے باعث فخر، عزت اور اطمینان کا باعث بنا۔
میں تمام اسلامی مذاہب کے تمام علمائے اسلام پر لازم و ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ مظلوموں کے دفاع میں آواز بلند کریں اور اتحاد و اتفاق اور امت مسلمہ کی وسیع حمایت کے سائے میں اسلامی حکومتوں اور دنیا کی دوسری حکومتوں کو مجبور کریں کہ وہ سب مل کر صہیونی حکومت پر ہر طرح کا دبائو ڈالیں ۔
جن مجرموں کے ہاتھ معصوم بچوں ، خواتین اور بے گناہ مردوں کے خون سے رنگے ہیں وہ اس جرم کے ذریعہ ہمارے ملک میں عدم تحفظ او رنا امنی پھیلا کر اپنی شکست کی تلافی کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
افسوس کی بات ہے کہ پوری دنیا کے سامنے سلسلہ وار قتل عام ہو رہا ہے لیکن بین الاقوامی حکومتیں اور ادارے اس کی مذمت نہیں کررہے ہیں اور ان جرایم کو مہار کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں ۔
ایسا کام تمام دنیا کے مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے اور کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے جس شخص نے یہ بات بھی منہ سے نکالی ہے وہ بارگاہ رب العزت میں توبہ و استغفار کرے۔
بلوچستان میں واقع "بولان" کے علاقے میں ہونے والے حالیہ جرم نے پوری دنیا میں، قرآن کریم کے پیروکاروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خاندان رسالت کے شیدائیوں کے دلوں اور سینوں کو غم و اندوه اور غیظ و غضب سے لبریز کردیا ہے۔
عالم ربانی ، مجاہد ، حضرت آیة اللہ آقای حاج شیخ محمد تقی مصباح کے انتقال کی خبر سے بہت زیادہ افسوس ہوا ، وہ ایسے فاضل ، با تقوی اور عالم تھے جو ہمیشہ اسلامی نظام کا دفاع کرتے رہے ۔
مرحوم نے اپنی پوری عمر شیعیان ہند کی بہترین رہنمائی کرنے میں صرف کر دی اور مذہب اہل بیت(ع) کی مخلصانہ خدمت کی۔ ہندوستان کے شیعہ ان سے بہت عقیدت رکھتے تھے اور ان کی باتوں کو دل و جاں سے قبول کرتے تھے۔
جس خبر نے ان چند دنوں کے دوران ، دنیائے اسلام میں ہلچل مچا دی وہ مظہر رحمت پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کی شان میں فرانسیسی صدر کی بے شرمانہ گستاخی ہے ۔ پوری دنیا کے مسلمان اس گستاخی سے بہت زیادہ غصہ میں ہیں اور اس عمل کے خلاف پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں نفرت بڑھ گئی ہے ۔
آپ کی جسمانی صحت کے متعلق تمام ہم سب پریشان ہوگئے تھے لیکن آپ کے آپریشن کی کامیابی کی خبر سن کر بہت خوشی ہوئی اور ان شاء اللہ بہت جلد آپ کی نقاہت بھی ختم ہوجائے گی ۔
وہ بہت ہی بزرگ منش ، کم نظیر اور بہت ہی خبیر انسان تھے جن کا نام دنیا اورتاریخ اسلام میں ہمیشہ بزرگ سردار کے نام سے باقی رہے گا اور ان کا راستہ بھی ہمیشہ قائم رہے گا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران آل سعود کے جرائم کی مذمت کی جس میں انہوں نے ٣٧ مذہبی اور اجتماعی کام کرنے والے شیعوں کو جن میں کچھ علماء بھی تھے قتل کردیا تھا ۔
بیت المقدس کے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادکے برخلاف اور بین الاقوامی تمام ملاک و معیار کے برخلاف ، امریکہ کا یہ نیا فیصلہ کہ بیت المقدس ، اسرائیل کا حصہ اور اس کی راجدھانی ہے اور امریکہ بھی اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنا چاہتا ہے ، بہت ہی غلط فیصلہ کیا جس کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں امریکہ کی طرف سے نفرت کی لہر دوڑ گئی اور آزادمنش تمام قوم و ملت اور سیاسی انسانوں نے اس کی بہت شدید مذمت کی ہے ۔
ماہ ربیع الاول کے آغاز پر بہت بڑی خوشخبری سب جگہ منتشر ہوئی ، یعنی داعش کی طاقت کی نابودی اور اس جرائم پیشہ گروہ کی قدرت کے نیست و نابود ہونے کی خبر نے ہمیں بہت زیادہ امیدوار کردیا ہے ، اس جرائم پیشہ گروہ نے پوری تاریخ میں ایسی قساوت قلبی ، بے رحمی اور درندگی سے کام لیا جس کا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔
سپریم لیڈر حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای مدظلہ العالی کے وہ نظریات اور احکام جو مرجعیت ولی فقیہ سے متعلق ہیں وہ پوری دنیا کے شیعوں کے لئے ہیں اور کسی بھی ممالک کے شیعوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
یقینا اس زمانہ میں ایسی جگہ پر اتنے بلند و بالا مقصد کے لئے ایسے مرکز کی تشکیل ،بہت ہی اہم اور قیمتی کام ہے اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی ترقی کے لئے اس کے مثبت آثار موجود ہیں ۔
آج کی دنیا میں جبکہ بے رحم ظالم اور ستمگر ، مظلوم مسلمانوں کا خون بہانے کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں تو مظلوم قوموں کو انقلاب عاشورا سے سبق حاصل کرتے ہوئے کھڑے ہوجانا چاہئے اور دنیا سے ان کے شر کو ختم کردینا چاہئے ۔
مشہور روایات کی بنیاد پر حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت سات ذی الحجة ١١٤ ہجری میں واقع ہوئی ہے (١) لہذا آج ان کی شہادت کے موقع پر ضروری ہے کہ ہم ان کی معرفت حاصل کرتے ہوئے ان کی تعلیمات میں کا مطالعہ کریں اور حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کے اہم نظریات سے استفادہ کرتے ہوئے امام علیہ السلام کے کلام کی تفسیر مخاطبین کے سامنے پیش کریں ۔
مصر کی عظیم عوام کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے خداوندعالم سے دعا کرتاہوں کہ وہ اس ناگوار سانحہ سے زندہ بچ جانے والے کو صبر جزیل اور زخمیوں کو شفائے کاملہ عنایت فرمائے۔
یہ دو کروڑ کا بے نظیر مجمع مکتب اہل بیت علیہم السلام کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے ، چاہے دشمن کچھ بھی کرلیں یہ مکتب سب کے سامنے منتشر ہوتا رہے گا اور اسلام و مکتب اہل بیت علیہم السلام کے لئے جذابیت ایجاد کرتا رہے گا ۔
کیتھولک دنیا کے رہبر پاپ فرانسس نے حضرت آیت الله مکارم شیرازی کے خط کا شکریہ ادا کیا اور کہا: دینی رھنما ماضی سے زیادہ عصر حاضر میں انسانی کرامت اور انسانی حقوق کا مطالبہ کریں ۔
یقینا یہ جانگداز حادثہ آل سعود کے دامن پر ایک داغ تھا جو اپنے آپ کوحجاج کی حفاظت کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور یہ ایسا داغ ہے جو کسی بھی پانی سے پاک نہیں ہوسکتا ۔