تکفیری دہشت گردوںنے حال ہی میں بے گناہ لوگوں کو شہید کیا اور کچھ روزہ داروں کو زخمی کردیا ، معظم لہ نے اس وحشتناک جرائم کی مذمت کی ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بدھ کے روز ایران میں تکفیری دہشت گردوں کے ذریعہ دو جگہ پر ہونے والے خون آشام جرائم کی مذمت کرتا ہوں ، ہم ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اس حادثہ کی مذمت کر رہی ہے اور ان شہداء کے پسماندگان کو تسلیت عرض کرتا ہوں اور خداوندعالم سے زخمیوں کی شفاء کے لئے دعا کرتا ہوں ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے پوری تاریخ میں تکفیری دہشت گروہوں سے زیادہ کسی کو بے رحم، گمراہ اور کثیف نہیں پایا ۔
یہ لوگ اسلحہ اٹھاتے ہیں ، خودکش بم منفجر کرنے کی جیکٹ پہنتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور خود بھی واصل جہنم ہوجاتے ہیں ۔
ان لوگوں کا ہدف کیا ہے ؟ کیا یہ گروہ چند افراد کو قتل کرکے یا چند عمارتوں کو منہدم کرکے کسی ملک کی حکومت کی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں ؟یا کسی عظیم گروہ کو ڈرا سکتے ہیں؟ یا ان کے جن کثیف لوگوں نے میدان جنگ میں دم توڑا ہے ان کے خون کا بدلہ بے گناہ لوگوں اور بچوں سے لے سکتے ہیں ؟ حقیقت میں ان کا ہدف کیا ہے ؟
ان کے بارے میں بہترین بات جو کہی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ ایسے دیوانے لوگ ہیں جو بے گناہوں کے خون کے پیاسے ہیں اور اس کے علاوہ ان کا کوئی ہدف نہیں ہے ۔
کیا یہ لوگ ایسی انقلابی قوم پر ظلم کرسکتے ہیں جس نے ٨ سال تک اپنے سخت ترین دشمن سے میدان جنگ میں مقابلہ کیا ہے ۔
کتنی سادگی ہے جو گمان کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی محرک کے ایسے کام انجام دیتے ہیں ، ان کی پشت پر ایسے جرائم پیشہ موجود ہیں جنہوں نے تکفیر کے اصلی مرکز کو اپنا ٹھکانہ قرار دے رکھا ہے اور وہ ان افراد کو پیسہ اور اسلحہ دے کر ایسے جرائم کے لئے آمادہ کرتے ہیں ۔
یقینا ہماری قوم ان گروہوں سے مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے زیادہ مصمم ہوگئی ہے تاکہ اس جرائم پیشہ گروہ کی جڑوں کو اکھاڑ کر پھینک سکے ۔
ہم ہمیشہ ان دہشت گرد گروہوں سے مقابلہ کرنے میں خط مقدم پر رہے ہیں اور اسی طرح باقی کھڑے رہیں گے ، چاہے امریکہ کا صدر عرب ممالک کا دودھ دوہنے کے لئے ہمیں دہشت گردی کے خط مقدم پر کیوں نہ جانے ۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ خود جانتے ہیں کہ جھوٹ بول رہے ہیں لیکن انہوں نے کثیف آمدنی کے لئے اس راستہ کو اچھا سمجھتے ہوئے انتخاب کیا ہے جس کی وجہ سے وہ اصلی دہشت گردوں سے برائت کا اعلان کرتے ہیں اور حقیقی مخالفین پر الزام لگاتے ہیں ۔
ہمیں سب کو بیدار رہنا چاہئے ، ہاتھ میں ہاتھ دے کر ان فتنوں کا مقابلہ کرنا چاہئے ۔
ان نصراللہ قریب
٩/٦/٢٠١٧