علمائے اسلام خاموش کیوں ہیں؟

علمائے اسلام خاموش کیوں ہیں؟


خدانخواستہ اگر وہابی علماء یک روز فتوی دیں کہ کعبہ کا طواف اور حجر اسود کو بوسہ دینا بھی ایک طرح کا شرک اور بت پرستی ہے اور وہ خانہ خدا کو منہدم کرنے کا ارادہ کرلیں تو کیا پھر بھی علمائے اسلام خاموش رہیں گے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آٹھ شوال دنیائے اسلام خصوصا اہل بیت (علیہم السلام) کے ماننے والوں کے لئے بہت ہی افسوسناک او ردردناک تاریخ ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ متعصب وہابیوں نے تقریبا ٨٠ سال قبل تمام ائمہ بقیع (علیہم السلام) کی قبروں اور ان پر تعمیرشدہ عمارتوں کو منہدم کردیا تھا اور ان کے آثار کو بالکل ختم کردیا تھا۔ البتہ ان کی اس اہانت اور غلطی سے بزرگان دین اور اہل بیت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مقام و مرتبہ میں کوئی کمی نہیں آتی اور یہ چمگیدڑ صفت لوگ سورج کے نور کو مٹانے کی طاقت نہیں رکھتے ، لیکن ان کا یہ کام ان کی حماقت اور ان کے مذہب کی سستی اور اصول اسلام سے منحرف ہونے کی دلیل ہے ۔

انہوں نے صرف ان بزرگ اور مقدس آثار کو ویران نہیں کیا بلکہ پورے سعودی عرب میں جس جگہ پر بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ کے تاریخی آثار موجود تھے ان سب کو ایک جاہلانہ تحریک کے ذریعہ ختم کردیا جبکہ پوری دنیا میں ہر سال تاریخی آثار کو محفوظ رکھنے اور ان کی تعمیر کیلئے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور دنیا کے لوگوں کو وہاں آنے کی دعوت دی جاتی ہے اور وہاں کے لوگ اس پر افتخار کرتے ہیں کیونکہ یہ آثار ان کے تہذیب و تمدن اور ثقافت کو بیان کرنے کیلئے بہترین دلیل ہیں ۔

یہاں پر ایک اہم نکتہ موجود ہے جس سے ابھی تک اکثر مسلمانوں نے توجہ نہیں دی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ آثار سعوی عرب اور وہاں پر مسلط وہابیوں کی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ یہ تمام اسلامی دنیا اور تمام مسلمانوں کی ملکیت ہیں ۔ لہذا ایک نادان اقلیت پسند وہابی گروہ کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ، اہل بیت علیہم السلام اور صحابہ کے گرانبہا تاریخی آثار کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے تھی انہوںنے مسلمانوں کو ان گران قیمت اور با عظمت تاریخی آثاروں سے محروم کردیا ہے ۔

افسوس کہ آج بھی جس جگہ پر بھی اس زمانہ کے تاریخی آثار کو دیکھتے ہیں اسے ویران کردیتے ہیں اور مسلمانوں کی شرمندہ کردیتے ہیں۔ کیا مسلمانوں خصوصا علمائے دین کو ان پر اعتراض اور مظاہرات نہیں کرنا چاہئے؟ کیا ان کو مجبور نہیں کرنا چاہئے تاکہ وہ انہی جگہوں پر اسی شکل میں ان عمارتوں کی دوبارہ تعمیر کرائی جائے ؟

خدانخواستہ اگر وہابی عالم یک روز فتوی دے کہ کعبہ کا طواف اور حجر اسود کو بوسہ دینا بھی ایک طرح کا شرک اور بت پرستی ہے اور وہ خانہ خدا کو منہدم کرنے کا ارادہ کرلیں تو کیا پھر بھی علمائے اسلام خاموش رہیں گے؟

ہمیں امید ہے انشاء اللہ بہت جلد وہابیوں کے ختم ہونے کے بعد مسلمانوں کی یہ خواہش عملی جامہ پہن لے گی اور مسلمانوں کو راحت و سکون مل جائے گا ۔



آمین یا رب العالمین



مکارم شیرازی



٦/٦/١٣٩١

مطلوبه الفاظ :
captcha