سید الشہداء حضرت امام حسین (علیہ السلام)کے عزاداروں کو معظم لہ کی نصیحتیں :

سید الشہداء حضرت امام حسین (علیہ السلام)کے عزاداروں کو معظم لہ کی نصیحتیں :


‌ ‌ ۱۴۳۳ ہجری کا محرم اور عاشورا اپنی پرشکوہ عظمت کے ساتھ آرہاہے اور شہداء کربلا کے طیب و طاہر خون کی گرمی ایک مرتبہ پھر عزاداروں کو ایک نئی طاقت عطاء کرے گی اور آپ کے مدرسہ کے طالب علم اس سال ماہ محرم کی تمام رسومات کو اچھی طرح منائیں گے ۔‌ ‌

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

۱۴۳۳ہجری کا محرم اور عاشورا اپنی پرشکوہ عظمت کے ساتھ آرہاہے اور شہداء کربلا کے طیب و طاہر خون کی گرمی ایک مرتبہ پھر عزاداروں کو ایک نئی طاقت عطاء کرے گی اور آپ کے مدرسہ کے طالب علم اس سال ماہ محرم کی تمام رسومات کو اچھی طرح منائیں گے ، خصوصا باایمان اور پاک و پاکیزہ جوانان ان رسومات میں پیش قدمی کریں اور سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) کے تاریخی نعرہ ”ھیھات منا الذلہ“ کے ساتھ اپنی تمام تر وفاداری کو ثابت کریں گے ۔

یہاں پر ضروری سمجھتا ہوں کہ اپنے عزیز خطباء، ذاکرین، نوحہ خوان اور تمام مذہبی انجمنوں کے سامنے کچھ نکات پیش کروں ، ایسے نکات جن کی وجہ سے انشاء اللہ، خداوند عالم، سیہد الشہداء امام حسین (علیہ السلام) اور امام زمانہ (ارواحنا لہ الفداء) خوش ہوں گے ۔

۱۔  تمام پروگراموں کو اس طرح برپا کریں کہ عزاداری میں شرکت کرنے والے تمام عزادار آپ کا سوگ منانے کے ساتھ ساتھ سید الشہداء کے بلند اہداف اور انسان ساز پیغام سے آشنا ہوجائیں۔

۲۔  ان مجلسوں اور جلوسوں میں موسیقی اور ان تمام چیزوں کو لانے سے پرہیز کریں جو گناہوں کا سبب بنتے ہیں (البتہ طبل وغیرہ جیسی چیزوں سے استفادہ کرنے میں جن سے انجمنوں کو منظم کیا جاتا ہے ، کوئی حرج نہیں ہے )۔

۳۔  شعراء اور نوحہ خوان غلط اور مغربی طریقوں کو اپنانے سے پرہیز کریں اور سنتی طریقوں کو زندہ کرنے کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ ساتھ دعبل خزاعی، فرزدق اور حسان بن ثابت جیسے شعراء کے راستوں کو اپنا نے کی کوشش کریں ، چونکہ اس طرح کے غلط طریقوں نے سیدالشہداء کے مدرسہ کی اہمیت اور اصالت کو خدشہ دار کردیا ہے اور ان غلط روشوں نے سیدالشہدا امام حسین (علیہ السلام) کی عزاداری کے چہرہ کو بدلنے کا راستہ کھول دیا ہے اور یہ بہت بڑا خطرہ ہے ۔

۴۔  مذہبی انجمنیں اور دینی مجالس کو قائم کرنے والے عزاداروں کی صفوف کو متحد کرنے میں ان کی مدد کریں اور بدخواہان کو ان کے درمیان نفاق کا بیج بونے کی اجازت نہ دیں۔آج اتحاد او راتفاق کی ضرورت کا شمار واجبات میں سے ہے ۔

۵۔  خطباء محترم اور ذاکرین عزیز ، ضعیف تواریخ اور مشکوک مصائب کو ذکر کرنے سے پرہیز کریں ، سیدالشہداء کی پر افتخار فداکارئیوں ، ایثار اور راہنمائیوں کو نظم و انتظام کے ساتھ اچھی طرح منائیں ۔

۶۔  جن کاموں سے بدن کو نقصان پہنچتا ہے خصوصا قمہ زنی اور چاقو دار زنجیر زنی جن سے تشیع کے لئے ناگوار اور غلط نتائج برآمد ہوتے ہیں، سے پرہیز کرنا چاہئے ، اگر بزرگ اور قدیم فقہاء آج موجود ہوتے تو وہ سب اس کے حرام ہونے کا فتوای دیتے ۔

۷۔  دشمن جانتا ہے کہ عاشورائے حسینی ہرسال امام حسین کے عاشقوں اور عزاداروں کی رگوں میں تازہ خون جاری کرتا ہے اور ان کو آپ کے مکتب سے الہام کے ذریعہ دشمن کے سامنے جم کر کھڑے ہونے کی طاقت عطاء کرتا ہے ، اس وجہ سے دشمن چاہتا ہے کہ عاشورا کو بُھلا دیا جائے ، یا اس میں خرافات کو ملا دیا جائے۔امام حسین (علیہ السلام) کے بہترین عزاداروں کو دشمنوں کے ان دونوں حربوں کو ناکام کرنا چاہئے ۔

ہم خداوند عالم سے دست بدعاء ہیں کہ تمام عزاداروں کی عزاداری اور ان کی عبادات کو قبول فرمائے۔

والسلام

مطلوبه الفاظ :
captcha