سعودی مفتیوں کے سربراہ جناب عبدالعزیز آل شیخ کے نام معظم لہ کا خط

سعودی مفتیوں کے سربراہ جناب عبدالعزیز آل شیخ کے نام معظم لہ کا خط


‌ ‌ اس حقیقت سے غافل نہ ہوں کہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد اور ناروا تکفیری فتووں سے دشمنان اسلام بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کی خدمت ہوتی ہے کیونکہ اس کا نتیجہ وہابیوں سے شیعہ مسلمانوں کی شدید نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے ۔‌

باسمہ تعالی

سلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

آپ نے اپنے آخری بیان میں بہت ہی توہین آمیز اور برے انداز میں جو کہ اہل علم کی شان نہیں ہے ، دنیا کے شیعوں کو ''مجوس صفوی'' اور مسلمانوں کا دشمن بتایا ہے اور مسلمانوں کو ان سے دور رہنے کی تاکید کی ہے ۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہم وہابی علماء سے اس طرح کی ناروا اور منطق سے دور تہمتیں سن رہے ہیں جس سے وہ دشمنی کا بیج بوتے ہیں اور دشمنوں کو خوش کرتے ہیں ، تم نے دوسری گستاخی امام زمانہ (ارواحنا فداہ) کی شان میں کی ہے اور امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے شیعوں کی شان میں گستاخی کی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، لیکن ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہابی مفتی منطقی باتوں سے بھاگتے ہیں اور توہین و بے احترامی کرنا ان کا شعار ہے ۔

یہاں پر ہم آپ کی خدمت میں چند نکات کو بیان کرتے ہیں :

١۔  تعجب ہے کہ ایسے مقام پر ہونے کے بعد آپ نے کس وجہ سے قرآنی تعلیمات کوفراموش کردیا ہے جن میں دوسروں کو ادب اور موعظہ حسنہ کے سہارے خدا کی طرف دعوت دینے پر تاکید کی گئی ہے ؟ لیکن تم نے اس کے بجائے توہین، ناروا تہمت اور جھوٹ کا سہارا لیا ہے جس سے اسلام بیزار ہے ۔

٢۔  افسوس کی بات ہے کہ آپ کو تاریخ اسلام اور آپ کی حدیث کی کتابوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) کی پیروی کرنے والوں کا نام پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے شیعہ رکھا ہے اور یہ نام اسی وقت سے رائج ہے ، بہتر ہے کہ آپ تاریخ اسلام کا ایک مطالعہ کریں ۔ صفوی سے صدیوں سال قبل بھی علی (علیہ السلام) کے شیعوں مکہ ، مدینہ، عراق، شام ، مصر ، ایران اور دوسرے ممالک میں موجود تھے اور یہی نہیں بلکہ انہوں نے حکومتیں کی ہیں ۔

٣۔  تم (سعودی کے بزرگ مفتی) بھول گئے ہو کہ اگر ایران اور لبنان کے شیعہ مسلمان نہ ہوتے تو اسرائیل و امریکہ سارے مشرق وسطی پر قابض ہوجاتے اور نہ جانے اس وقت سعودی مفتی کہاں ہوتے اور کیا کرتے ؟

٤۔  جس وقت اسرائیل، غزہ کے مسلمانوں جو کہ سب کے سب اہل سنت سے تعلق رکھتے ہیں ، کا قتل عام کررہا تھا تو ایران اور دوسرے ممالک کے شیعوں نے سب سے زیادہ وہاں کے مسلمانوں کی حمایت کی اور اگر یہ حمایت نہ ہوتی تو اسرائیل اپنے ظلم کو جاری رکھتا ۔

٥۔  بہترہے کہ وہابی علماء ، علوم اسلامی کی پیدائش کی تاریخ کا مطالعہ کریں تاکہ ان کو یہ معلوم ہوجائے کہ اسلامی علوم کو وجود بخشنے والے اکثرو بیشتر اہل بیت (علیہم السلام) کے شیعہ تھے اوران کے علمی آثار اس وقت سے لے کر آج تک دنیا کے معتبر کتب خانوں میں موجود ہیں لیکن تمہارے کتب خانوں میں نہیں ہیں !

٦۔  اس حقیقت سے غافل نہ ہوںکہ شیعہ مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد اور ناروا تکفیری فتووں سے دشمنان اسلام بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کی خدمت ہوتی ہے کیونکہ اس کا نتیجہ وہابیوں سے شیعہ مسلمانوں کی شدید نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور دشمنان اسلام یہی چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ جنگ شروع ہوجائے اور وہ سکون سے علاقے کے عظیم ذاخائر کو لوٹ سکیں ۔

٧۔  آپ کو یہ بات فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ متعدد مرتبہ بعض وہابی مفتیوں نے شیعوں کے خلاف کفر کے فتوے صادر کئے ہیں ان کے یہ فتوے بے اثر ہیں ان کا کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ روز بروز پوری دنیا میں شیعہ ترقی کرتے جارہے ہیں ۔

ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ اگر ہماری اور آپ کی گفتگو کا امکان ہوتا تو ہم آپ ہی کی کتابوں سے آپ کی غلطی کو ثابت کردیتے تاکہ اس سے زیادہ عالم اسلام کے اتحاد کو نقصانہ نہ پہنچے کیونکہ اس سے دشمن خوش ہوتے ہیں ۔

آپ نے کہا کہ آئیں تہمت و توہین و تکفیر کی فرسودہ منطق کو چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں اور اسلام و مسلمین کی ترقی و عظمت کے لئے کام کریں ۔

والسلام علی من اتبع الھدی

جمادی الثانیہ ١٤٣٢

مطلوبه الفاظ :
captcha