بسم اللہ الرحمن الرحیم
عالم بشریت کے نجات دہندہ اور حق و عدالت کے علمبردار حضرت امام مہدی(ارواحنا فداہ)کا عظیم یوم ولادت ،ان کے چاہنے والوں اور ان کے مذہب پر عمل پیرا افراد کی روح کو تقویت عطا کرتا ہے ۔
جس دنیا میں در و دیوار سے شر اور فتنہ نکل رہے ہوں اور تمام لوگ ظلم و جور سے تھک چکے ہوں اور وہ رہبر اور راہنما کی تلاش میں ہوں ان کے لئے انتظار اور امام کے ظہور کی امید امن و امان اور صلح و عدالت کی ایک بہترین خبر ہے ، ہر انسان اپنے طریقہ سے اس نجات دینے والے کا انتظار کررہا ہے، یقینا اس کی یاد دلوں کو سکون بخشتی ہے اور ناامیدی کے زنگ کو صاف کرتی ہے ۔ خود سازی کی طرف حرکت اور ظہور کے وسائل کو آمادہ کرنے کی دعوت دیتی ہے ۔
آپ کی ولادت کے بابرکت ایام کے علاوہ ماہ رمضان کے اعمال و احکام کو آمادہ کرنے کا یہ بہترین اور موثر ترین وسیلہ ہے ، ماہ مبارک رمضان ، خیر و برکت کا مہینہ ہے ، جسم و روح کو پاک کرنے اور خداوند عالم سے قریب ہونے کا مہینہ ہے ۔
ماہ رمضان خداوندعالم کی ضیافت کا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں تمام انسانوں کو توبہ کے ذریعہ اپنی روح و جان کا تزکیہ کرنا چاہئے ، تقوی اور پرہیزگاری کا لباس پہنیں،اور اپنے آپ کو مکار اخلاق کے زیور سے آراستہ کریں۔اور اس الہی اور معنوی ضیافت کی بزم میں حاضر ہونے کے لئے آمادہ ہوجائیں اور خداوند رحمن و رحیم کی اس عام دعوت میںشریک ہوں جس کے دعوت نامہ پر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے دستخط کئے ہیں اور اس حدیث ”شھر دعیتم فیہ الی ضیافة اللہ“ سے مزین کیا ہے ۔
ماہ مبارک رمضان کی سحر اور شام کس قدر نورانی ہیں اور نور کے انتظار سے ملے ہوئے نورانی دسترخوان کتنے خوبصورت ہیں جس کے چاروںطرف بیٹھ کر تمام لوگ خصوصا ہمارے جوان ، خداوند عالم کے ذکر میں مشغول ہوتے ہیں ۔
امید ہے اس بابرکت مہینہ کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں متحد ہوجائیں گے اور وہ جہاں بھی ہیں اپنی جگہ سے خداوند عالم کی طرف متوجہ ہو کر اپنے اتحاد کو محکم بنائیں گے اور مسلم یتیموں اور محروموں کے متعلق فکر سے کام لیتے ہوئے ان کے جان لیوا زخموں پر مرحم رکھیں گے اور جس فتنہ و فساد نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس سے دوری اختیار کریں گے اور اپنی اسلامی شناخت کی طرف پلٹ آئیں اور اسلامی تعلیمات کے سب سے اہم قانون محبت و دوستی کو قائم کریں ۔
میں صمیم دل سے آپ سب کے لئے دعاء کرتاہوں اور آپ لوگوں سے بھی دعاء کی التماس کرتا ہوں ۔
ناصر مکارم شیرازی
۳۱/۴/۸۹