درس خارج کے شروع میں معظم لہ کا وہابی علماء کے ایک نئے فتوے سے متعلق بیان

درس خارج کے شروع میں معظم لہ کا وہابی علماء کے ایک نئے فتوے سے متعلق بیان


آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مٹھی بھر وہابیوں کی طرف سے لاکھوں شیعوں کو قتل کرنے کے حکم سے متعلق ان کی مذمت کی ہے اوربین الاقوامی اداروں سے درخواست کی ہے کہ اس حکم کے خلاف اپناعکس العمل ظاہر کرے۔

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے درس خارج کے شروع میں سعودی عرب کے ۳۸سلفی علماء کے بیانیہ کے متعلق جس میں انہوں نے شیعوں کو قتل کرنا واجب قرار دیا ہے ، فرمایا: یہ ایک بہت بڑا جرم ہے اور آپ نے بین الاقوامی اداروں کے خاموش رہنے پر تعجب کا اظہار کیا ۔
معظم لہ نے فرمایا: بین الاقوامی اداروں نے مٹھی بھر عالم نماؤں کے اس جرم پر جس میں انہوں نے تمام لوگوں کو قتل کرنے کاحکم دیا ہے خاموشی اختیار کررکھی ہے لیکن جب لبنان میں ایک سیاسی آدمی کا قتل ہوا تو انہوں نے شور و غوغا مچا دیا ، ہم اس سیاسی قتل کی بھی مذمت کرتے ہیں،لیکن وہ لوگ صھیونست کے مقابلے میں کھڑے ہونے والے لاکھوں انسانوں کے قتل کے حکم کی کیا توجیہ بیان کریں گے؟!۔
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے بیان کو بڑھاتے ہوئے کہا : وزارت امور خارجہ نے اس کے متعلق کیا کیا ہے ، سعودی کی حکومت نے کہا کہ یہ ہم میں سے نہیں ہیں اور ہم ان کے مخالف ہیں ،لیکن ان سلفی علماء کی کس مدرسہ اور کس کے پیسہ سے تربیت ہوتی ہے؟ اور آج بھی ان لوگوں کی تربیت ہو رہی ہے۔
آپ نے اس بیان کے متعلق کہ شیعوں کے قتل کاحکم صرف عراق ہی میں محدود نہیں ہوتا، فرمایا : یہ نہ کہو کہ اس مسئلہ پر اعتراض کرنے سے عراق کے داخلی مسائل میں داخلت ہے، دوسرے ملکوں سے ہمارے روابط عزت کی بنیاد پر ہیں لہذا ان کو اس طرح کا سلوک نہیں کرناچاہئے۔
معظم لہ نے اس بات کا بھی اضافہ کیا : حال ہی میں شہر خرطوم کی ایک نمایشگاہ میں تین دن تک مکتب اہل بیت(ع) کی کتابوں کا لوگوں نے بہت استقبال کیا لیکن کچھ وہابیوں کی دھمکی کی وجہ سے حکومت سوڈان نے نمایشگاہ کے اس کاؤنٹرکو بند کردیا ، ایرانی وزارت خارجہ کی اس سے متعلق کیا پالیسی ہے، کیونکہ کہتے ہیں کہ ہمارے روابط ، مصالح اور دوستی کی بنیاد پر ہیں، ایران ایک قدرتمند ملک ہے اور دوستی کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے ساتھ برا سلوک کیا جائے اور ہم خاموش بیٹھے رہیں۔
آپ نے فرمایا: جنت البقیع میں بھی کچھ جاہل فارسی جاننے والوں کو کھڑا کردیا ہے جو ایرانی زائرین کی اہانت کرتے ہیں ، کیا مہمان نوازی کا طریقہ فحاشی کرنا ہے ۔ لوگ کہتے ہیں کہ آپ مراجع کیوں فریاد بلند نہیں کرتے ہم سب لوگوں کی ذمہ داری ہے ، ہمیں قدرت کے مقابلے میں قیام کرنا چاہئے ، ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھنا چاہئے۔

آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آخر میں اس بات کا اظہار کیا: ہم اسرائیل کے مقابلے میں اسلام سے بہت بڑا دفاع کررہے ہیں ، حزب اللہ ، لبنان ہماری ہے ہمیں اعتراض کرنا چاہئے تاکہ آئندہ آنے والے نہ کہیں کہ تم لوگ خاموش رہے جس کی وجہ سے آج مکتب اہل بیت کو محدود کردیا گیا ہے۔

مطلوبه الفاظ :
captcha