قرآن کریم کی آیات کو حذف کرنے سے متعلق هندوستانی علماء کے خط کا جواب

قرآن کریم کی آیات کو حذف کرنے سے متعلق هندوستانی علماء کے خط کا جواب


ایسا کام تمام دنیا کے مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے اور کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے جس شخص نے یہ بات بھی منہ سے نکالی ہے وہ بارگاہ رب العزت میں توبہ و استغفار کرے۔‌

سلام علیکم

نہایت ادب و احترام کے ساتھ

گزشہ ہفتہ ہندوستان میں ایک نام نهاد شیعه شخص وسیم رضوی کے ذریعے قرآن کریم کی ۲۶ آیتوں کو جن کا مفہوم جہاد پر دلالت کرتا ہے ، قرآن پاک سے حذف کرنے پر مبنی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ۔ اس بات کو مد نظر رکهتے هوے کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان میں اسلام اور مسلمین کے خلاف ماحول پیدا کیا جا رہا ہے ممکن ہے سپریم کورٹ ان ۲۶ آیتوں کو قرآن کریم سے حذف کرنے کا حکم صادر کر دے، تو ایسے میں ہندوستان کے علماء طلاب اور شیعہ عوام مراجع تقلید سے اس اقدام کی مذمت کی اپیل کرتے ہیں۔


مرجع تقلید کا جواب حسب ذیل ہے:

بسمہ تعالیٰ

جو قرآن آج ہمارے درمیان موجود ہے تمام شیعہ سنی مسلمانوں کے عقائد کے مطابق یہی وہ قرآن ہے جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا ہے اور اس میں ذرہ برابر حذف و اضافہ کی تحریف نہیں ہوئی ہے۔

حالیہ سالوں میں یہ سننے میں آ رہا ہے کہ بعض خود غرض اور جاہل قسم کے لوگ قرآن کریم سے کچھ آیتوں کو حذف کرنے کی سوچ رہے ہیں۔ جبکہ یہ کام یقینی طور پر دنیا کے مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے۔ ہم واضح لفظوں میں اعلان کرتے ہیں کہ یہ کام کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہے اور ایسے الفاظ منہ سے نکالنے والے کو توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔ آج جو کچھ قرآن کے نام سے مسلمانوں کے پاس ہے یہ وہ تمام آیات ہیں جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قلب نازنین پر نازل ہوئی ہیں۔

آخر میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ جہاد پر مبنی قرآن کریم کی آیتیں نہ صرف قابل حذف نہیں ہیں بلکہ بلند معانی اور عظیم حکمتوں کی حامل اور انسانی معاشرے کے لیے نجات بخش ہیں، شائقین حضرات ان حکمتوں (اور ان آیات کی تفسیر) کو جاننے کے لیے ہماری کتاب "آئین رحمت" کی طرف رجوع کریں۔

captcha