موجودہ دنیا کی تین بڑی مشکلات الحاد ، انتہا پسندی اور اخلاقی مفاسد ہیں

موجودہ دنیا کی تین بڑی مشکلات الحاد ، انتہا پسندی اور اخلاقی مفاسد ہیں


میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے اس سفر سے دونوں مراکز میں زیادہ سے زیادہ نزدیکی اور اتحاد قائم ہوگا اور ہم خوشحال ہیں کہ آپ صلح و عدالت کو اہمیت دیتے ہو اور یہ وزارت خانہ بھی اسی ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مدرسہ میں امام سجاد علیہ السلام میں ویٹی کن سے آئے ہوئے انصاف اور امن کے لئے ویٹی کن کونسل کے سربراہ سے ملاقات کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ ملاقات ، بشریت کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے ایک دریچہ ہوگا ، فرمایا: ہم آسمانی ادیان کے رہبروں کی مدد سے پور ی دنیا میں مثبت قدم اٹھا سکتے ہیں ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج پوری دنیا بہت زیادہ مشکلات میں گرفتار ہے ، فرمایا : جنگیں، اختلافات، اخلاقی مفاسد اور اقتصادی و سیاسی مشکلات پوری دنیا کی سب سے بڑی مشکلات ہیں اور اگر تمام ادیان کے ماننے والے ایک دوسرے کی مدد کریں تو اس مشکل کو حل کرنے میں بہت زیادہ موثر ہوگا ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تکفیری تحریکوں کے مقابلہ میں اسلام اور عیسائیت کے باہمی اتفاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : چند سال پہلے کارڈنل ٹورن قم میں آئے تھے اور انہوں نے ہم سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے حوزہ علمیہ قم کے بارے میں تحقیقات بھی انجام دی تھیں اور اس دینی بزرگ مرکز میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ان کو بہت تعجب ہو رہا تھا اور اس کے کچھ دنوں بعد جناب پاپ نے بھی تمام مذاہب کے علماء سے درخواست کی تھی کہ وہ تکفیری تحریکوں کے سلسلہ میں اپنے موقف کو بیان کریں اور ہم نے بھی ایک خط لکھا تھا جس میں اپنے موقف کو ان منحوس تحریکوں کے متعلق بیان کیا تھا اور انہوں نے اس کا مثبت جواب دیا تھا ۔

معظم لہ نے تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے منعقد ہونے والی کانفرنس کے بارے میں فرمایا : ہم نے گزشتہ سال اور اس سال تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے دو بڑی کانفرنس منعقد کی تھی اور پوری دنیا کے سفراء اور میڈیا کو دعوت دی تھی تاکہ پوری دنیا ان تحریکوں کو پہچان لیں اور پوری دنیا کے جوان تکفیری تحریکوں سے دھوکا نہ کھائیں اور اس طریقہ سے ہم ان کی بنیادوں کو ختم کردیں کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ کام فوجی اور سیاسی راستہ سے حل نہیں ہوسکتا بلکہ ان تحریکوں سے فکری اور ثقافتی جنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ہمیشہ کیلئے نابود ہوجائیں ۔

انہوں نے وضاحت فرمائی : ہمیں امید ہے کہ آپ کے اس سفر سے دونوں دینی مراکز (قم اور واٹیکان) میں زیادہ سے زیادہ نزدیکی اور اتحاد قائم ہوگا اور ہم خوشحال ہیں کہ آپ صلح و عدالت کو اہمیت دیتے ہیں اور یہ وزارت خانہ بھی اسی ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دنیا میں ان تینوں مشکلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی : پہلی مشکل الحاد اور بے دینی ہے جو الہی ادیان سے دور ہونے کی تبلیغ کرتے ہیں جس کا نتیجہ لوگوں کو ناجائز اور نا مشروع آزادی عطا کرنا ہے ، دوسری مشکل شدت پسند گروہ ہیں جو پوری دنیا میں ناامنی کا سبب بنے ہوئے ہیں ، یہ لوگ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں اگر اس کو روکا نہ گیا تو یہ آگ دوسرے ممالک میں بھی پہنچ جائے گی اور تیسری مشکل اخلاقی مفاسد ہیں جو انٹرنٹ اور شوشل میڈیا کے ذریعہ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ دوسری طرف چونکہ کامل طور پر ان کو نہیں روکا جاسکتا لہذا ان چینلوں کو کنٹرول کرنا چاہئے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ الہی ادیان کی تعلیمات اس قدر قوی ہیں جو ان میں سے بہت سے مفاسد کو روک سکتے ہیں ، اس بناء پر ان مشکلات کو حل کرنے کیلئے ہم اور آپ متحد ہو کر کوئی راستہ تلاش کریں تاکہ ان کا سد باب ہوسکے ۔

انہوں نے پوری دنیا میں صلح و عدالت کو برقرا رکرنا ضروری سمجھا اور بیان کیا : مسئلہ صلح و عدالت جس کو وسیع پیمانہ پر آپ لوگ انجام دے رہے ہیں ، بہت ضروری کام ہے ، لیکن اہم بات یہ ہے کہ پوری دنیا میں بے عدالتی کے اسباب کی تحقیق کرنا ضروری ہے تاکہ اس کو ختم کیا جاسکے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سی بڑی حکومتیں بے عدالتی کو قائم کرتی ہیں یا بے عدالتی کی حمایت کرتی ہیں ۔

آخر میں انہوں نے فرمایا : ہمیں امید ہے کہ آپ اس موضوع سے مقابلہ میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

captcha