حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازینے آج اپنے درس خارج کی ابتداء میں جو کہ قم کی مسجد اعظم میں منعقد ہوا ، ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اخلاقی نکات بیان کئے اور رزق مذموم کے مسئلہ کو بیان کرتے ہوئے کہا : ہمیں خیال رکھنا چاہئے کہ دنیا کی فریب کاری انسان کو آخرت سے غافل نہ کردے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کوئی بھی شخص سعی و کوشش کے بغیر کسی جگہ تک نہیں پہنچ سکتا ، فرمایا : روایت میں بیان ہوا ہے کہ جو شخص گھر میں بیٹھ جائے اور رزق و روزی حاصل کرنے کیلئے دعا کرے تو اس کی دعا مستجاب نہیں ہوگی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : جو لوگ سوء استفادہ کرتے ہیں اور مالی و اقتصادی حوالہ سے غلط کام کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے حکم کو فراموش کردیا ہے اور غفلت کی نیند سو رہے ہیں ۔
انہوں نے فرمایا : یہ بہت ہی لالچی لوگ ہیں جنہوں نے خدا اور قیامت کو بھلا دیا ہے اور دنیا و آخرت میں اپنے لئے ذلت و خواری کو خرید رہے ہیں ، ایسا مال حاصل کرنا ، ایسے مال کی حفاظت کرنا اور خرچ کرنا بہت بڑی مصیبت ہے ۔
معظم لہ نے اپنی گفتگو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام صحیح و سالم سرگرمیوں کا مخالف نہیں ہے ،تاکید کی : بعض لوگ غلط پروپکینڈہ کرتے ہیں اور اسلام کو صحیح و سالم اور جائز سرگرمیوں کا مخالف ظاہر کرتے ہیں ، جبکہ اسلام صحیح وسالم سرگرمیوں کا صرف مخالف ہی نہیں بلکہ ان کی تائید بھی کرتا ہے ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : مجھے امید ہے کہ نئے سال میں اقتصادی، اخلاقی اور ثقافتی مشکلات کے حل ہونے کے علاوہ ایٹم کے متعلق مذاکرات بھی عزت وآبرو کے ساتھ حل ہوجائیں گے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یاد دہانی فرمائی :
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) کی عنایات اور برکتوں کے سایہ میں نیا سال ، اسلامی جمہوریہ ایران اور تمام مسلمانوں کیلئے بابرکت اور پُر رونق سال قرار پائے ، اس سال حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی شہادت اور نیا سال ایک ساتھ واقع ہورہے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو نئے سال کی تبریک پیش کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی شہادت کی تعزیت بھی پیش کی اور تاکید فرمائی : امسال عید کے ایام حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی شہادت سے مقارن ہیں ،لہذا لوگوں کو چاہئے کہ پہلے سے زیادہ خیال رکھیں ۔
انہوں نے ایام نوروز میں حرمت فاطمیہ کی حفاظت کو ضروری سمجھتے ہوئے تاکید فرمائی : گھروں کی صفائی ، صلہ رحم ، ایک دوسرے کے گھر پر جانا ، ضرورت مندوں کی مدد کرنا اور ایک ساتھ مل کر دستر خوان پر کھانا کھانا بہترین اعمال ہیں اور ان میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن جن کاموں میں خوشی منانے کی بو آئے ان سے پرہیز کرنا بہتر ہے، لہذا لوگوں کو ان نکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے ۔