داعش اپنے مغربی حامیوں کیلئے بلائے جان ہوگئی ہے

داعش اپنے مغربی حامیوں کیلئے بلائے جان ہوگئی ہے


حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش وہ بدترین مخلوق ہے جنہیں کسی بھی چیز کی کوئی فکر نہیں اور تاریخ انسانیت میں کسی نے بھی اس طرح کی جنایتیں انجام نہیں دی ہیں اگر چه ان کو وجود میں لانے والے خود ان کے وجود سے پریشان ہیں ۔‌

حضرت آیت ‌الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے ایران پولیس کمانڈرز سے ملاقات میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ پوری تاریخ میں لشکر اسلام کے جنگی وسائل ، لشکر کفر سے کم رہے ہیں کہا: پچھلی جنگوں میں جنگجووں کی تعداد پر خاص توجہ ضروری تھی کیوں کہ پیروزی، جنگجووں کی تعداد کے مرھون منت ہے ۔
حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: اگر چہ دشمنوں کی تعداد اور جنگی وسائل زیادہ تھے مگر پیروزی مسلمانوں کی ہوئی جیسا کہ قران کریم نے سورہ انفال میں تاکید کی: « اگر تم 20 آدمی استقامت سے کام لوگے تو 200 آدمیوں کے برابر ہو» کیوں کہ استقامت، شھادت پر ایمان اور فخر کی بنیاد ہے ۔  
اس مرجع تقلید نے کربلا کے واقعہ اور «هیهات من الذلۃ» کے نارے کو سید الشهداء حضرت امام حسین(ع) کے اصحاب کی کامیابی کا راز جانا اور کہا: ہم نے شروع  میں عراق میں دیکھا کہ جنایتکار داعش بہت تیزی سے پیشروی کرتے رہے مگر مرجع عظیم الشان حضرت ایت اللہ سیستانی کے فتوے نے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی اور لوگ میدان جنگ میں کود پڑے اور اب ہم آئے دن داعش کی ہار اور عوامی و عراقی فوج کی کامیابی کے شاھد ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی: داعش وہ بدترین مخلوق ہے جنہیں کسی بھی چیز کی فہم نہیں اور تاریخ انسانیت میں کسی نے بھی اس طرح کی جنایتیں انجام نہیں دی ہیں کہا: ان کو وجود میں لانے والے خود ان کے وجود سے پریشان ہیں ۔ اور اس سے بھی زیادہ ہوگا ،ابھی تو ابتداء ہے ۔ ہم دہشت گردی کی ہر جگہ پر مذمت کرتے ہیں ،اس کے باوجود بعض لوگوں کو میدان میں اوربعض لوگوں کو پس پردہ مدد کرنا چاہئے،بعض لوگ کانفرنس اور سیمینار منعقد کریں تاکہ ان کے عقیدہ کی بنیادیں کھوکھلی ہوجائیں اور تمام مسلمان علماء کو ان کے کاموں سے بیزار کرنے میں متحد کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسائل کے متعلق بصیرت و ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے کہا : دشمن فساد کو بڑھانے کیلئے نئے نئے حربے استعمال کرتے ہیں جن سے بہت ہی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ہمیں امید ہے کہ ہر سال فساد اور غلط کام کم سے کم ہوتے چلے جائیں گے ۔
انہوں نے وضاحت فرمائی : سیاسی اور اجتماعی میدان میں ترقی کی راہوںپر گامزن ہونے کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنی معلومات میں اضافہ کریں ، جو کچھ جانتے ہواس پر اکتفاء نہ کرو ، دنیا کی تبدیلی کے ساتھ اپنے آپ کو آگے بڑھائو ۔
 معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تغیر و تبدیلی ، دنیا کی خاصیت ہے ،فرمایا : انسان اگر اس تبدیلی کے ساتھ اپنے آپ کو آگے بڑھائے تو کبھی پیچھے نہیں رہ سکتا ، مسائل دنیا کے متعلق روزانہ نئی معلومات کو حاصل کرے ،روزانہ اپنے علم میں اضافہ کرے ۔
انہوں نے تاکید فرمائی : دینی اور شرعی مسائل میں لوگوں کی ترقی صر ف ایمان اور اعتقاد سے نہیں ہوتی بلکہ مادی کامیابی بھی اس کی ترقی کا ایک سبب ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی گفتگو کے ایک حصہ میں پولیس کو قرآن کریم حفظ کرنے کی تشویق وترغیب دلاتے ہوئے فرمایا : قرآن سے مانوس ہونا زندگی کو نورانیت بخشتا ہے ، البتہ لوگوں کو قرآن کریم کی قرائت کے ساتھ ساتھ اس کے معنی کی طرف بھی توجہ دینا چاہئے ۔
معظم لہ نے یاد دہانی فرمائی : مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ شاہ کے زمانہ میں جب کوئی مقرر اپنی مجلس یاکسی تقریر کو شروع کرنے کیلئے ''بسم اللہ الرحمن الرحیم'' پڑھتا تھا تو لوگ تعجب کرتے تھے ، جبکہ اس وقت بہت زیادہ قاری قرآن موجود ہیں یہاں تک کہ پولیس میں بھی بہت سے افراد حافظ قرآن ہیں ، اب ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہم کہاں تھے اور کہاں پہنچ گئے، ہمیں اس نعمت کی قدر دانی کرنا چاہئے ۔

 

captcha