سگریٹ اور تمباکو نوشی کی حرمت کے متعلق ،فقہی فتوی کی وضاحت

سگریٹ اور تمباکو نوشی کی حرمت کے متعلق ،فقہی فتوی کی وضاحت


فقہ میں اگر خوف اور ضرر کا کوئی مسئلہ ہو تو کہا جاتا ہے کہ اس کو ا نجام نہ دیں ، پھر کس طرح اس قدر نقصان کے سنگین مسئلہ کے متعلق حرام ہونے کا فتوی نہ دیا جائے جبکہ اہل خبرہ اس کے نقصانات کی گواہی دیتے ہیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران سگریٹ اورتمباکو نوشی کی حرمت پر دوبارہ تاکید کرتے ہوئے اس مسئلہ کی فقہی، علمی اور ڈاکٹری لحاظ سے وضاحت فرمائی۔  یڈیا اور دولت سے اس حادثہ کا مقابلہ کرنے کی درخواست کی۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے تمباکو نوشی کے حرام ہونے کے فتوی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ہم نے سگریٹ کے متعلق ایک فتوی دیا تھا اور کہا تھا کہ سگریٹ اور تمباکو نوشی حرام ہے اور ہماری دلیل بھی واضح ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا :  جو ڈاکٹر اس سلسلہ میں کام کررہے ہیں انہوں نے ہمارے پاس آکر کہا کہ سگریٹ پینے اورتمباکو نوشی سے ١٢٠ بیماریاں انسان کو لگ جاتی ہیں ،ان میں سے بعض بیماریاں یہ ہیں : کینسر ، رگوں کا بند ہوجانا اور دل کا دورہ پڑناوغیرہ ۔

انہو ں نے فرمایا :  ہم کہتے ہیں اہل خبرہ کا قول بلکہ ان کے اجماع کو اس مسئلہ میں قبول کرنا چاہئے اورہم یہ بھی کہتے ہیں کہ جس چیز کے استعمال سے اس قدر نقصان ہو اس کے حرام ہونے کا حکم دیا جائے ۔

معظم لہ نے مزید فرمایا : ابھی حال ہی میں اعداد و شمار بتائے گئے ہیں جس میں بیان ہوا ہے کہ دنیا میں تمباکو نوشی اور حقہ استعمال کرنے سے مرنے والوں کی تعداد ڈرائیوری کے حادثات میں مرنے والوں سے زیادہ ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکیدکرتے ہوئے کہ ہم فقہی ملاک و معیار کے مطابق عمل کرتے ہیں ، فرمایا : فقہ میں اگر کوئی مسئلہ نقصان کے خوف کا موجود ہو تو کہا جاتا ہے کہ اسے انجام نہ دیا جائے ، پھر کس طرح اس قدر نقصان کے سنگین مسئلہ کے متعلق حرام ہونے کا فتوی نہ دیا جائے جبکہ اہل خبرہ اس کے نقصانات کی گواہی دیتے ہیں ۔

انہوں نے مزید فرمایا : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ آپ کے فتوی کا کیا اثر اور فائدہ ہوا ہے ؟ کیا اس کی وجہ سے کسی نے سگریٹ کو چھوڑ دیا ہے ؟ اس فتوے کا اثر یہ ہے کہ اب عام جگہوں جیسے ٹرین، بسوں اور عام مجلسوں میں پہلے کی طرف سے سگریٹ نہیں پی جاتی ، مگر یہ کہ اس جگہ پر مختلف لوگ ہوں اور خوشی کی بات ہے کہ اس مسئلہ کے خلاف تہذیب و تمدن کو اپنایا گیا ہے ۔

معظم لہ نے مزید فرمایا : حال ہی میں بعض میڈیا والوں نے شیطنت دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس فتوی کا کیا اثر ہوا اور معاشرہ میں سگریٹ کو ترک کیوں نہیں کیا گیا؟ میں سوال کرتا ہوں کہ نشہ آور چیزیں اور شراب کو سب حرام جانتے ہیں ، لیکن ہر سال لاکھوں لیٹر شراب اور بہت زیادہ نشہ آور چیزیں پکڑی جاتی ہیں ، ایک فتوی سے تمام چیزیں ختم نہیں ہوجاتیں، جب سب نے نشہ آور چیزوں اور شراب کے حرام ہونے کا فتوی دیا تو کیا ان سب چیزوں کو چھوڑ دیا گیا ؟

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید کی : حکومت ، عوام او رمیڈیا سب متحد ہو جائیں تاکہ اس متعلق ہمارے حالات تبدیل ہوجائیں ، افسوس کہ کروڑوں روپے برباد ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بیماریوں کے زیادہ ہونے کے علاوہ ماحول اور فضا آلودہ ہوجاتی ہے اور یہ بہت بڑا اسراف ہے ۔

انہوں نے مزید فرمایا : بعض سوال کرتے ہیں کہ بعض ائمہ جماعت سگریٹ پیتے ہیں ،کیا ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ ہم ان کے جواب میں کہتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہماری تقلید نہیں کرتے اور شاید ان کے پاس اہم عذر ہوگالیکن بہتر ہے کہ ان کو متوجہ کیا جائے ، اگر چہ بعض لوگ اس کے نقصان سے آگاہ نہیں ہیں ،ان کو آگاہ کرنا ضروری ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : مجھے امید ہے کہ اس سلسلہ میں وسیع پیمانہ پر خبریں پہنچائی جائیں گی اور ایسا زمانہ آئے گا جب سگریٹ، حقہ اور نشہ آور چیزیں جڑ سے ختم ہوجائیںگی ، ہم نے سنا ہے کہ کم عمر کے بچے بھی اس میں آلودہ ہورہے ہیں جو کہ خطرہ کی گھنٹی ہے ، خداوند عالم ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔

مطلوبه الفاظ :
captcha