تکفیریت کے افکار کا انکار اور خالص اسلام کے تعارف میں علماء کا اتحاد ضروری

تکفیریت کے افکار کا انکار اور خالص اسلام کے تعارف میں علماء کا اتحاد ضروری


تمام علمائے اسلام کوان تکفیری گروہوں کے افکار کی نفی کرنے کی کوشش کریں اور دنیا سے کہیں کہ اسلام ، محبت اور رحمت کا دین ہے ، اس کا سخت گیری اور غلط کاموں سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے انڈونیشیاء کی ''اہل بیت (ع) آرگنائزیشن'' کے صدر اور اراکین سے ملاقات میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ تکفیریوں کے فتنہ سے نجات کا واحد راستہ علمائے اسلام کا آپسی اتحاد ہے ، کہا : یہ گروہ ، اسلام کا چہرہ مخدوش کررہا ہے اور اپنے جرائم کو اسلام کے نام پر انجام دے رہے ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تکفیری سرگرمیاں تمام اسلامی مذاہب کو نقصان پہنچا رہی ہیں ، فرمایا : تمام علمائے اسلام کوان تکفیری گروہوں کے افکار کی نفی کرنے کی کوشش کریں اور دنیا سے کہیں کہ اسلام ، محبت اور رحمت کا دین ہے ، اس کا سخت گیری اور غلط کاموں سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
معظم لہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام کے دشمن ، تکفیریوں کو دنیا کے سامنے مسلمان کے عنوان سے پیش کرتے ہیں ، فرمایا : وہ اپنے میڈیا میں جان بوجھ کر داعش کو اسلامی ریاست کا نام دیتے ہیں جبکہ نہ ہی ان کی کوئی ریاست ہے اور نہ ہی وہ اسلامی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں حدیث ثقلین کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا : ہم شیعہ ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اس وصیت پر عمل کرتے ہیں اوراس مسئلہ میں بھی دوسرے احکامات کی طرح پیروی کرتے ہیں ، رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس حدیث میں فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہاہوں تاکہ تم ان سے متمسک رہوو کیونکہ یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے ۔
آپ نے حدیث غدیر کے سلسلہ یمں اہل سنت اور شیعوں کے درمیان بے جا اختلاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اہل سنت ''ولی'' سے دوست کے معنی مراد لیتے ہیں جبکہ ہم اس سے ''اولی بالتصرف'' کے معنی مراد لیتے ہیں ، لیکن حدیث ثقلین کے سلسلہ میں کوئی بھی بہانہ کارگر نہیں ہے ۔
معظم لہ نے شیعوں کے نزدیک حدیث ثقلین کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : امام خمینی  نے اپنے تاریخی وصیت نامہ جس میں آپ نے مختلف موضوعات کے متعلق اہم مطالب بیان کئے ہیں ، کے شروع میں حدیث ثقلین کی طرف اشارہ کیا ہے ، ہمیں بغیر کسی تعصب کے اس حدیث شریف پر عمل کرتے ہوئے راستہ کو تلاش کرنا چاہئے ، خداوندعالم ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم ہدایت اہل بیت (علیہم السلام) کی برکت سے اس نورانی راہ پر گامزن ہیں ، فرمایا : ہمیں خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ اگر یہ بزرگ راہنما نہ ہوتے تو ہم صحیح راستہ پر گامزن نہ ہوتے ، ہم نے اہل بیت (علیہم السلام) کی مدد اور ہدایت سے ان کے صحیح راستہ اور کتابوں کو اختیار کیا ہے ،لیکن ہم نے کبھی بھی اہل سنت کے مقدسات کی توہین نہیں کی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شیعہ ہونا انسان کے اخلاق اور کردار پر اثرانداز ہونا چاہئے ، فرمایا : کچھ لوگوں نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کے سامنے اپنے شیعہ ہونے کا دعوی کیا ، امام علیہ السلام نے فرمایا : شیعوں کی آنکھوں میں عبادت اوران کے لبوں پر ذکر خدا کے آثار ہونے چاہئیں ، جس کے گھر اور کام کی جگہ پر اس کے شیعہ ہونے کے آثار نظر نہ آئیں ، اس کو امام کے ارشاد کے مطابق شیعہ نہیں کہا جاسکتا ،  مناسب رفتار اور کردار مسلمانوں کو شیعیت کی طرف دعوت دینے کا بہترین راستہ ہے ۔
واضح رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں ایک شخص نے انڈونیشاکی اہل بیت (ع) آرگنایزیشن کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی اور کہا : ہم انڈونیشیا میں شیعوں کے حقوق کا دفاع اور شیعہ مذہب کی ترویج میں مصروف ہیں نیز تکفیری سرگرمیوں کا بھی مقابلہ کرتے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : اخلاق، فقہ اہل بیت (ع) اور شیعہ علمائے کرام کی راہنمائیوں سے استفادہ کرتے ہوئے ہم بہت سارے لوگوں کو شیعہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں ، انڈونیشیا میں شیعہ ہونے والوں کی تعداد دسیوں لاکھ سے زیادہ ہے ۔

 

captcha