غزه کے عظیم مصائب کے سامنے مسلمانوں کے اہم وظیفہ کے متعلق معظم لہ کا بیان

غزه کے عظیم مصائب کے سامنے مسلمانوں کے اہم وظیفہ کے متعلق معظم لہ کا بیان


غزه کی  جنگ نے اپنے تمام مصائب کے باوجود دنیائے اسلام اور بشریت پر اپنا مثبت اثر یه چهورا که پوری دنیا کے سامنے غاصب اسرائیل کی حقیقت کو واضح کردیا اور دنیاوالوں کے اعتماد کو حقوق بشر کا دعوای کرنے والوں سے سلب کرلیا .‌

اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں مخصوصا چھوٹے بچوں، عورتوں اور عام انسانوں پر ظالمانہ حملے اور لوگوں کے گھروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو خاک میں ملانا اور امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کا اس جرائم پیشہ صہیونی حکومت کی حمایت کرنا ایسے زندہ حقائق ہیں جو پوری دنیا کے لیے بیان ہونا چاہیے اور فراموشیوں کے حوالے نہیں ہونا چاہیے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی ہے کہ
اولا:  آج سب کے لیے واضح ہو چکا ہے کہ یہ ناجائز حکومت کسی بھی انسانی، اخلاقی اور الہی قانون کی پابند نہیں ہے اور وہ اپنے ناجائز مقاصد کے حصول کے لیے کسی قسم کا جرم انجام دینے سے شرم و حیا نہیں کرتی۔
ثانیا: یہ چیز بھی سب کے سامنے آ چکی ہے کہ عالمی تنظیمیں بے اثر، نالائق اور صرف نام کی ہیں بجائے اس کے کہ وہ مظلومین کی حمایت کریں ظالم کی مدد کرتی ہیں۔
ثالثا: یه بات بهی ثابت هوگئی که حقوق بشر کی وارننگ کی اهمیت ایک بے قیمت کاغذ سے زیاده نهیں هے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نهیں هے.
غزه کی  جنگ نے اپنے تمام مصائب کے باوجود دنیائے اسلام اور بشریت پر اپنا مثبت اثر یه چهورا که پوری دنیا کے سامنے غاصب اسرائیل کی حقیقت کو واضح کردیا اور دنیاوالوں کے اعتماد کو حقوق بشر کا دعوای کرنے والوں سے سلب کرلیا .
اب تمام مسلمانوں اور بیدار ضمیر انسانوں کو چاہیے کہ وہ غزہ کے سلسلے میں اپنے فرائض انجام دیں.
سب سے پهلے سب مل کر فریاد کریں اور اس خونخوار دیو کو روکنے کی درخواست کریں اور اس کی جنایتوں کو ختم کرایا جائے .
دوسرے یه کہ اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے کہ اسلامی مزاحمت کو خلع سلاح کیا جائے ہم تمام مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ سب مل کر اس خونخوار اور بچوں کے قاتل امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کو غیر مسلح کریں اور فلسطین کے لیے پہلے سے زیادہ اسلحہ فراہم کریں۔ اور اسرائیل کے اطراف میں موجود اسلامی ممالک کو اسلحه فراهم کریں کیونکه عقل و شرع کهتی هے که ان خونخواروں کے سامنے قدرت اور طاقت کے علاوه کسی اور چیز سے اپنا دفاع نهیں کیا جاسکتا.
دوسری بات یه که تمام اسلامی ممالک فلسطین کے مجروحوں کا علاج کرنے کے لئے ان کو اپنے ممالک میں آنے کی دعوت دیں جس طرح ایران فلسطینی مجروحوں کو علاج کر رها هے .
دوسرے یه که جتنی جلدی هوسکے پهلی فرصت میں ان خرابیوں کا حل تلاش کریں اور اس طرح ان کے زخموں پر مرحم لگائیں.
بهرحال ایسا کام کرنا چاهئے جس سے غزه کو فراموش نه کیا جائے اور پوری دنیا کو غزه پر اسرائیل کے مظالم سے آگاه کرائیں .
هم خداوند متعال سے دست بدعا هیں که سب کو اس ذمه داری کو نبهانے کی توفیق عنایت فرمائے.
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته

captcha