حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) نے اپنے فقہ کے درس خارج میں بحرین کے حالات کا تجزیہ اور تحلیل کرتے ہوئے فرمایا : ہمیشہ بحرین کے ناگوار حالات کی خبریں ہمیں ملتی رہتی ہیں ، بحرین کے مسلمان کیا چاہتے ہیں ؟ وہ لوگ کہتے ہیں : جس ڈموکرسی اور لوگوں کی حکومت کو تم سب جگہ پر چاہتے ہو وہ ڈموکراسی اس جگہ پر بھی برقرار ہونی چاہئے ، لیکن پُر امن مظاہروں کا جواب بحرین کی حکومت سختی اور تشدد سے دے رہی ہے ۔
حال ہی میں وہاں کی دو خبریں ہمیں ملی ہیں :
١۔ وہاں پر شیعوں کی تقریبا تیس مسجدوں کو رات میں بلڈوزر سے خراب کرکے زمین کو ہموار کردیا ہے ،یہاں تک کہ ان مسجدوں میں جو قرآن کریم اور دعائوں کی کتابیں تھیں ان کی بھی رعایت نہیں کی ۔
٢۔ بحرین کے تقریبا ٩ علماء نے لوگوں کے دینی مسائل کو حل کرنے کیلئے شورائے علمائے بحرین کے عنوان سے ایک کمیٹی بنائی تھی لیکن وہاں کے حاکموں نے اس کمیٹی کو ختم کردیا اور مذکورہ علماء پر شکنجہ کس رکھا ہے ، بین الاقومی حقوق بشر کے مدعی کہاں ہیں ؟ انہوں نے اپنے ہونٹوں پر خاموشی کی مہر کیوں لگا رکھی ہے اور اعتراض کیوں نہیں کرتے ؟ علمائے اسلام کو بھی بحرینی حکومت کے ان کاموں پر اعتراض کرنا چاہئے ۔ ہم بحرین کے علماء اور لوگوں کی کامیابی کے لئے خداوندمتعال سے دست بدعا ء ہیں ۔
بین الاقومی حقوق بشر کے مدعی بحرین کے دردناک حوادث کے سامنے خاموش کیوں ہیں ؟
ہمیشہ بحرین کے ناگوار حالات کی خبریں ہمیں ملتی رہتی ہیں ، بحرین کے مسلمان کیا چاہتے ہیں ؟ وہ لوگ کہتے ہیں : جس ڈموکرسی اور لوگوں کی حکومت کو تم سب جگہ پر قائم کرنا چاہتے ہو وہی ڈموکراسی اس جگہ پر بھی برقرار ہونی چاہئے ، لیکن پُر امن احتجاج کا جواب بحرین کی حکومت سختی اور تشدد سے دے رہی ہے ۔