بسم اللہ الرحمن الرحیم
مذہبی انجمنوں ، مساجد اور امام بارگاہوں میں عزاداری حسینی کے استقبال میں جو آمادگی دکھائی دے رہی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انشاء اللہ اس سال بھی بیدار کرنے والی اور دشمن کی کمر کو توڑنے والی یہ رسومات ہر سال سے زیادہ بہتر طریقہ سے انجام دی جائیں گی ۔
ان رسومات سے اچھی طرح فائدہ اٹھانے کے لئے اپنے شرعی وظیفہ کے مطابق عزاداران امام حسین (علیہ السلام) کو چند نکات کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں :
١۔ عاشورا کے عظیم واقعہ کے کچھ علل و اسباب، واقعات اور نتایج ہیں ، لہذا مقررین ، خطباء اور ذاکرین صرف واقعات پر تکیہ نہ کریں بلکہ جن علل و اسباب کی وجہ سے تاریخ کا یہ عظیم حادثہ رونما ہوا ،ان کو بیان کریں اور اسلام و قرآن کی حفاظت اور پوری دنیا میں ظلم و ستم سے جنگ کرنے کے جو نتائج سامنے آئے ان سب کی تفصیل سے وضاحت کریں ۔
٢۔ عزاداری میں شرکت کرنے والوں کی اکثر تعداد ، جوانوں کی ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ وہ سیدالشہداء کے اس جملہ ھیھات منا الذلة کے مفہوم کو اچھی طرح درک کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائیں اور عاشورہ کے نعرہ ''الحیاة عقیدة وجھاد'' کو اپنا نعرہ بنائیں ، اپنے اعتقادی بنیادوں کو قوی کرتے ہوئے ان کو محفوظ کرنے کی کوشش کریں تاکہ اس نعرہ کا مفہوم اپنی حقیقت اختیار کرلے ۔
٣۔ مذہبی انجمنیں ان رسومات میں خرافات کو شامل کرنے سے پرہیز کریں جو اس عزاداری کی عظمت کو بہت بڑا نقصان پہنچاتی ہیں اور عزاداری پر علامت سوال لگاتی ہیں جیسے قمہ زنی اور اپنے جسم کو نقصان پہنچانا ۔ جو عزادار ایسے کام کرتے ہیں وہ امام حسین (علیہ السلام) کے عشق کی وجہ سے یہ کام کرتے ہیں لیکن ان کا یہ عمل اُن کو امام حسین (علیہ السلام) کے مقدس اہداف سے دور کرتا ہے ، کیونکہ دشمن اس کے فوٹو کھینچتے ہیں ، فلمیں بناتے ہیں اور بہت ہی برے عناوین کے تحت پوری دنیا میں منعکس کرتے ہیں ، جبکہ ائمہ ہدی (علیہم السلام) کے زمانہ میں جب اُن کے سامنے عزاداری ہوتی تھی تو کبھی بھی ایسے کام نہیں ہوتے تھے اور عزاداری کی کسی بھی روایت میں یہ چیزیں موجود نہیں ہیں اور ان کاموں میں امام زمانہ (ارواحنا فداہ) کی مرضی نہیں ہے ۔
٤۔ نوحہ اور اشعار پڑھنے والے جوان ذاکرین توہین آمیز طریقوں سے جو کہ غلط اور آلودہ مجالس و محافل کے لائق ہوتے ہیں، پرہیز کریں ، خوبصورت اور قدیمی موثر طریقوں کو زندہ کریں تاکہ ان کی رسومات سے ولی عصر (ارواحنا فداہ) خوش ہوجائیں ۔
٥۔ عزاداران امام حسین (علیہ السلام) ، نماز کے اوقات کا احترام کریں اور نماز کے وقت ، عزاداری کو روک کر نماز پڑھیں اور پھر دوبارہ عزاداری کو انجام دیں ، کیونکہ نماز دین کا ستون ہے اور جب تک نماز قبول نہیں ہوگی کوئی عمل قبول نہیں ہوگا ۔
٦۔ خطبائ، ذاکرین اور عزادارحضرات عزاداری کی رسومات کو سیاسی اور پارٹی بازی کے مسائل سے نہ ملائیں ، عزاداران امام حسین (علیہ السلام) اس سے پرہیز کریں اور اپنے اعمال کو ٫٫خالصا لوجہ اللہ'' انجام دیں تاکہ اس کے برکات سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
٧۔ موجودہ حالات میں دوسروں کے مقدسات کی توہین ،مسلمانوں کے درمیان اختلاف کی آگ بھڑکانے کا سبب ہوگی ، عزادارن امام حسین (علیہ السلام) اس سے پرہیز کریں اور جہاں تک ہوسکے اس کے بجائے اپنی مجالس کو شہداء کربلا کے فضائل معطر اور نورانی کریں ۔
٨۔ ماتمی انجمنیں دوسری انجمنوں سے رقابت اورکشمکش کی فکر میں نہ پڑیں ، جس کے پاس جس قدر طاقت اور ہمت ہے وہ ان رسومات کی تعظیم وتکریم کے لئے اسی قدر ہمت اور طاقت کے ساتھ میدان میں آئے تاکہ امام کی عنایات اس کے شامل حال ہوجائیں ۔
٩۔ ممکن ہے کہ وہاں پر کچھ ایسے افراد ہوں جو اپنے فائدہ کی فکر میں ہوں اور وہ ان رسومات سے اپنے غلط اور بُرے مقاصد کو حل کرنا چاہتے ہوں ، لہذا سب کو اس کی حفاظت کرنا چاہئے ۔
١٠۔ مقررین اور خطبائے محترم اعتقادی بنیادوں ، احکام اور اسلامی اخلاق سے آشنائی اور حجاب و عفاف کی تقویت کے لئے قرآن کریم کی آیات اور اسلامی روایات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں اور لوگوں کو دشمن کے سامنے اتحاد اور ہوشیاری سے کام لینے کی دعوت دیں ۔
میں امید کرتا ہوں کہ ان عظیم رسومات کے سایہ میں دشمن ذلیل ہوںگے ، دوست اور تمام افراد کامیاب اور ان کی حاجتیں پوری ہوںگی ۔
والسلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ
٣ نومبر ٢٠١٣۔ قم ۔ حوزہ علمیہ
ناصر مکارم شیرازی