حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے لبنان میں مقیم ، بعض ان فلسطینی علماء سے جو حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی چوبیسویں برسی میں شرکت کرنے کی غرض سے ایران اور قم کے سفر پر آئے تھے ، یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمہاری خوشی سے ہم خوش ہوتے ہیں اور تمہاری ناراضگی اور پریشانی سے ہم ناراض اور پریشان ہوتے ہیں ، اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح کے سفر مسلمانوں کے درمیان پہلے سے زیادہ اتحاد کا سبب بنیں گے ۔
انہوں نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو ایک اہم اصل و ضرورت شمار کیا اور آیات و روایات سے استناد کرتے ہوئے اختلاف اور تفرقہ کو برباد کردینے والی بجلی اور زلزلہ کی طرح قرار دیا ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارے دشمن ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کی فکر میں رہتے ہیں ، فرمایا : ہمارے دشمنوں نے عراق اور افغانستان میں شکست کھانے کے بعد اپنے فتنوں کو مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے اور مسلمانوں کو قتل کرنے پر مرکوز کردئیے ہیں ، ایسے حالات میں مسلمانوں خصوصا علمائے اسلام کو ہوشیاری سے کام لینا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے شام کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح فرمائی : شام کی مشکل صرف مسلمانوں کے اتحاد اور اس ملک کے لوگوں کے ذریعہ حل ہوسکتی ہے ، دوسرے ملکوں کو ان کے لئے قوانین بنانے کا کوئی حق نہیں ہے ، افسوس کی بات ہے کہ بعض عرب ممالک کے بادشاہوں نے ایک دوسرا طریقہ اختیار کررکھا ہے جس سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور فساد کے علاوہ کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔
انہوں نے امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی چوبیسویں برسی میں شرکت کرنے کے لئے دوسرے ممالک سے آئے ہوئے مہمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کی وفات کو چوبیس سال گزرگئے ہیں لیکن ایران اور بیرون ایران سے ان کی برسی میں شرکت کرنے کیلئے آنے والوں مہمانوں سے ایسا لگتا ہے کہ گویا امام خمینی (رہ) نے آج ہی دار فانی کو الوداع کہا ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ بہت بڑے شجاع ، مجاہد اور مخلص تھے ۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلہ کو دنیائے اسلام کے اہم موضوعات میں شمار کرتے ہوئے تصریح فرمائی : اسلامی بیداری نے بھی امت اسلامی کے سامنے نئے دروازے کھولے ہیں جن سے کماحقہ استفادہ کرنا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے خداوند عالم کی راہ میں جہاد کو ایک اہم کام بتاتے ہوئے فرمایا : جو شخص بھی خدا کی راہ میں جہاد کرتا ہے یقینا اللہ کی نصرت اس کے شامل حال ہوتی ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علمائے اسلام کو مسلمانوں کے لئے ہادی اور رہنما ہونا چاہئے اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو دشمنوں کے مکر و فریب سے آگاہ کریں ، فرمایا : امت اسلامی کے درمیان مشترکات بہت زیادہ ہیں اور ان مشترکات کے ہوتے ہوئے جزئی چیزوں کے ذریعہ دشمنوں اور استکبار کو خوش نہیں کرنا چاہئے ۔
انہوں نے امت اسلامی کی نجات اور غاصب اسرائیلیوں کے سامنے کامیابی کا واحد راستہ علمائے اسلام اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد بتایا ہے اور بیان کیا ہے کہ آج دنیا کے مختلف حصوں میں اسلام کی بنیادی باتوں گو سننے کے لئے بہت سے لوگ موجود ہیں اور اس قیمتی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : اگر جزئی مسائل اور اختلافات میں مبتلا ہوجائیں گے تو یقینا اس بہترین وقت کو کھودیں گے اور ہمارے دشمن اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور پھر قیامت کے روز ہمیں اس بہترین وقت کے گنوانے کا جواب دینا ہوگا ۔
معظم لہ نے مختلف ممالک کے علمائے اسلام کو پہلے سے زیادہ اتحاد کو قائم کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران میں بھی شیعہ اور اہل سنت ایک ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں اور اپنے اپنے آئین و آداب کے مطابق اپنی عبادتیں انجام دیتے ہیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کے شروع میں مجلس میں موجود بعض علماء نے حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی اور ان کے قیمتی بیانات کی قدر دانی کرتے ہوئے دنیائے اسلام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بہترین اور ممتاز کردار کو بیان کیا اور پہلے سے زیادہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی درخواست کی تاکہ استکبار سے اچھی طرح مقابلہ کیا جاسکے ۔