ہمسایہ ممالک کے درمیان ہرطرح کا اختلاف دشمن کے راستہ پر گامزن ہونا ہے

ہمسایہ ممالک کے درمیان ہرطرح کا اختلاف دشمن کے راستہ پر گامزن ہونا ہے


اسلام کے دشمن مختلف سازشوں کے ذریعہ تمام مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں اور ان کے درمیان تفرقہ اور اختلاف ایجاد کرتے ہیں، اس وقت چند اسلامی ممالک میں دشمنوں کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں اور دشمن اس حالت سے فائدہ اٹھار ہے ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قفقاز اور آذربایجان کے جید عالم شیخ الاسلام پاشا زادہ سے ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کا آذربایجان اور قفقاز کے علاقہ کی ساتھ ہمسائیگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اسلام نے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے ،امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے فرمایا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) نے اس قدر نصیحت کی ہے کہ گویا ہمسایہ آپس میں ایک دوسرے کے رشتہ دار ہے ۔
انہوں نے ہمسایہ ممالک کو دشمنوں کی غلط سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : ہمیں ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے ہمارے دشمن ہمارے درمیان جدائی اور اختلاف ڈال سکیں اور ہمارے درمیان سوء ظن ایجاد کرسکیں ۔
معظم لہ یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمام مسلمان چاہے وہ دنیا کے مغرب یا مشرق ہی میں کیوں نہ رہتے ہوں ، قرآن کریم کے حکم کے مطابق آپس میں بھائی بھائی ہیں ، یاد دہانی فرمائی : قرآن کریم نے ""انما المومنون اخوة "" کے ذریعہ مسلمانوں کو بھائی اور برادر دینی کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اگر مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہو تو فورا ان کے درمیان صلح و صفائی اور دوستی برقرار کرنا چاہئے ۔
انہوں نے مسلمانوں کے درمیان ہرطرح کے اختلاف اور تفرقہ کو ایک طرح سے دشمنوں کے راستہ پر گامزن ہونا قرار دیا ہے اور کہا ہے : اسلام کے دشمن مختلف سازشوں کے ذریعہ تمام مسلمانوں کوآپس میں لڑانا چاہتے ہیں اور ان کے درمیان تفرقہ اور اختلاف ایجاد کرتے ہیں ، اس وقت چند اسلامی ممالک میںدشمنوں کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں اور دشمن اس حالت سے فائدہ اٹھار ہے ہیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : اس بناء پر ہمیں ان مسائل اور ایجاد شدہ تفرقوں سے عبرت حاصل کرنا چاہئے اور ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے ہمارے دشمن خوشحال ہوں ۔
انہوں نے شیخ پاشا زادہ کو مخاطب کرتے ہوئے تصریح فرمائی : ہم نے سنا ہے کہ قفقاز اور آذر بایجان کے علاقہ میں آپ کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے اور آپ اپنے اس اثر و رسوخ اور تاثیر گزاری کے ذریعہ دشمنوں کی سازشوں کو ختم کرنے ا ور موجودہ مشکلات کو حل کرنے کے لئے استفادہ کرسکتے ہیں اور یقینا آپ کا یہ سفر ہمارے ، آذربایجان اور فققاز کے علاقہ کے درمیان بہترین اورصمیمانہ دوستی کا سفر ہوگا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید کی : آپ کو جو مقام حاصل ہے اس کے ذریعہ ایسا کام کرنا چاہئے جس سے مسلمانوں کو کوئی اذیت نہ ہو ، مسلمان اپنی اسلامی رسومات کو انجام دیں کیونکہ جس قدر بھی وہ اپنی اسلامی رسومات کو آزاد انہ طریقہ سے انجام دیں گے اسی قدر حکومت اور لوگوں کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہوں گے ۔
آپ نے تصریح کی : میں نے آذربایجان کے صدر کو پیشنہاد دی تھی کہ لوگوں کے ساتھ صحیح اور آسان برتائو کرو اور بعض وہ شخصیات جو قیدخانہ میں ہیں انہیں آزاد کردو جس کے اچھے اثرات وہاں کے لوگوں اور پڑوسی ممالک کے درمیان ظاہر ہوں گے ۔
آپ نے مزید فرمایا : قدیم زمانہ سے ہمارے تُرکوں کے ساتھ اچھے اور گہرے تعلقات ہیں اور اب بھی ہمارے اچھے تعلقات ہیں،ہم ترکوں کو غیور اور شجاع افراد سمجھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں یہ توفیق حاصل ہوکہ ہم نزدیک سے ان کے درمیان جائیں اور آپ نے جو دعوت دی ہے اس کو قبول کروں ۔
معظم لہ نے آذربایجان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے علماء کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعلقات اور علمی اور ثقافتی مناسبات کی وسعت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : زیادہ سے زیادہ کوشش کرنا چاہئے تاکہ دونوں پڑوسیوں ملکوں کے درمیان اختلاف ختم ہوجائے اور دوستی محکم ہوجائے کیونکہ اس سے دونوں ملکوں ، اسلام اور مسلمانوں کو بہت فائدہ ہوگا اور مجھے امید ہے کہ اس طرح کے تعلقات زیادہ سے زیادہ قائم ہوں گے ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کے شروع میں شیخ الاسلام پاشا زادہ نے قفقاز اور آذربایجان کے لوگوں کا سلام ، حضرت آیة اللہ العظمی کی خدمت میں پہنچاتے ہوئے ان کو اس ملک اور قفقاز کے علاقہ میں سفر کرنے کی دعوت دی ۔

مطلوبه الفاظ :
captcha