حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران فرمایا : ایک زمانہ تھا جب بعض لوگ یہ کہتے تھے کہ امریکہ سے لڑائی مول نہ لیں اور ان کے ساتھ مصالحت اور دوستی کرلیں کیونکہ اگر ہم دوستی کریں گے تووہ شرمندہ ہوجائیں گے اور ہم سے دوستی کرلیں گے ۔ یقینا بعض لوگوں کا یہ عقیدہ تھا ،لیکن آج حجاب ہٹ گئے اور معلوم ہوگیا کہ یہ لوگ ''وعدہ خلافی'' کرتے ہیں، ڈیڑھ سال تک مذاکرات کئے اور اب انہی مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : یہ بات واضح ہے کہ توجیہ کرنے والوں کا حربہ سست ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ دوستی کی جاسکتی ہے۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : ان کی وعدہ خلافی سے زیادہ غلط بات ان کا جھوٹ بولنا ہے ، ابھی حال ہی میں امریکہ کے صدر نے دعوی کیا ہے کہ پوری دنیا میں ایران سب سے زیادہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے ! یہ بہت بڑا جھوٹ ہے ۔
معظم لہ نے مزید کہا : جبکہ کسی بھی ملک نے ایران سے زیادہ دہشت گردی سے جنگ نہیں کی ہے اور شام، لبنان اور عراق میں بہت ہی موثر کام انجام دئیے ہیں ، ایران دہشت گردی کا اول نمبر کا دشمن ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ دہشت گردی کا بدترین حامی ایران ہے ، مادی سیاست میں حیااور شرم کا کوئی مفہوم نہیں پایا جاتا اور اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہیں ، ان کا یہ جھوٹ بولنا وعدہ خلافی سے بھی زیادہ غلط ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہاں تک کہ امریکہ کی بڑی شخصیات نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جب سے امریکہ ،عراق میں داخل ہوا ہے اسی وقت سے داعش بھی عراق میں داخل ہوگیا ہے ، فرمایا : امریکہ نے داعش کو عراق میں داخل کیا ہے اور اس وقت شام میں امریکہ دہشت گردی سے دفاع کررہا ہے ۔
معظم لہ نے مزید کہا : سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردی کی جائے پیدائش وہابیت ہے اور وہابیت کا مرکز سعودی عرب ہے جو کہ امریکہ کا نزدیک ترین دوست شمار کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے فرمایا : جو لوگ دہشت گردی کی حمایت میں غرق ہوچکے ہیں وہ اب اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایران دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، اس لحاظ سے قبول کرلینا چاہئے کہ بے اعتمادی کی دیوار کو زیادہ سے زیادہ اونچا ہوجانا چاہئے اور وعدہ خلافی کی حالت اس جھوٹ سے اور زیادہ خراب ہوجاتی ہے ، اتنا بڑا جھوٹ تو شیطان بھی نہیں بولتا ہے ۔
معظم لہ نے فرمایا : ہمیں ا مید ہے کہ ہماری قوم روز بروز متحد اور منظم ہوتی جائے گی اور دشمن کے مقابلہ میں دشمن کو پہچاننے لگے گی اور اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائے گی ۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم کو کسی بھی ملک میں کوئی لالچ نہیں ہے اور انہیں کسی بھی ملک سے ایک بالشت بھی نہیں چاہئے ،ایران نے دہشت گردی کوختم کرنے لئے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ خداوندعالم ہمیں دشمن کے شر سے محفوظ رکھے گا ۔