حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران عزاداران امام حسین علیہ السلام کو بیداری اور ہوشیاری کے ساتھ اچھی طرح عزاداری کے پروگرام منعقد کرنے پر داد وتحسین سے نوازتے ہوئے فرمایا : بہت ہی اچھے اور بہترین پروگرام منعقد ہوئے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : مسئولین کے بقول کربلا میں ساٹھ لوگ زائرین کربلا زیارت کرنے کے لئے گئے اور وہاں بھی عزاداری کی رسومات نہایت احسن طریقہ سے انجام پائیں ۔ الحمدللہ ایران میں کوئی ناگوار حادثہ پیش نہیں آیا ، لیکن بعض ممالک جیسے افغانستان اور پاکستان میں بعض جلوسوں اور مجلسوں پر تکفیریوں نے حملہ کئے جن کے نتیجہ میں بعض لوگ شہید اور زخمی ہوگئے ۔
معظم لہ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں دشمنوں کی حماقت کو بیان کیا گیا ہے ، فرمایا : یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ جب بھی فشارزیادہ ہوتا ہے تو امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی طرف توجہ زیادہ ہوجاتی ہے ، کربلا میں ساٹھ لاکھ زائرین کے مجمع کی مثال بے نظیر ہے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : اربعین کے موقع پر ایک مرتبہ پھر دیکھیں گے کہ وہاں پر کتنا مجمع پہنچے گا، وہاں پر ہر سال یہ عزاداری ہوتی ہے اور ہر سال پہلے سے زیادہ اچھے طریقہ سے منائی جاتی ہے ، شیرخوار بچوں کا پروگرام ٤٢ ممالک میں منعقد ہوا اور بیرونی ممالک جیسے لندن اور دوسرے شہروں میں بہت ہی شان و شوکت کے ساتھ یہ پروگرام منعقد ہوئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام اور شیعیت کے دشمن ، دیوانوں کی طرح حملہ کرتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں اور اپنے اسی غلط راستہ پر چل رہے ہیں ، فرمایا : یہ لوگ یہ سب کام ایسی حالت میں انجام دے رہے ہیں جب ان کے کاموں کا نتیجہ برعکس نکل رہا ہے ، ہم ان سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بہت ہی نظم و ضبط کے ساتھ عزاداری کے پروگراموں میں شرکت کی ہے ۔
معظم لہ نے حال ہی میں یمن پر سعودی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : انہوں نے عزاداری کی ایک مجلس پر حملہ کیا اور ٧٠٠ عزاداروں کو شہید اور زخمی کیا ، یہ حملہ حقوق بشر کا دفاع کرنے والوں کی آنکھوں کے سامنے پیش آیا ، لیکن بعض لوگ خاموش رہے اور جن لوگوں نے اس کی مذمت بھی کی تو صرف زبانی مذمت کرکے اس واقعہ کو بھولا دیا ۔
انہوں نے فرمایا : اس طرح کے حملہ دیوانگی کی وجہ سے ہوتے ہیں اور جنون ناامیدی کی علامت ہے ، آل سعود اپنی انتہاء کو پہنچ گئے ہیں اور اپنے مستقبل سے ناامید ہوگئے ہیں ، ناامیدی کی ایک علامت دیوانگی ہے جس کی وجہ سے جرائم انجام دئیے جاتے ہیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : یمن کے لوگ پہلے سے زیادہ منظم اور مصمم ہیں اور اپنی حکومت کو آمادہ کرتے ہوئے مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں ، بالفرض اگر آل سعود ، یمن پر قبضہ بھی کرلیں اور حکومت بھی بنا لیں تو کیا ان سب لوگوں پر حکومت کرسکتے ہیں جن کو انہوں نے قتل و غارت کر رکھا ہے ، کوئی بھی دیوانہ یہ احتمال نہیں دے سکتا کہ اس قدر جرائم انجام دینے کے بعد آل سعود کی حکومت یمن کے لوگوں کے درمیان مقبول ہوگی ، پھر کس لئے اپنے جرائم اور حملوں کو انجام دے رہیں ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس طرح کے جرائم کو جاری رکھنا ناامیدی کے جنون کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے ، فرمایا : ہم امید کرتے ہیں کہ تکفیری گروہوں کو اپنے ممالک سے باہر نکالنے میں یمن ، بحرین، شام اور عراق کے لوگوں کا مستقبل آچھا ہو اور دہشت گردی کے حامی خصوصا امریکہ اور برطانیہ روسیاہ ہوں گے ، ہم خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ وہ اسلام بلکہ عالم بشریت سے ان کے شر کو جلداز جلد ختم کردے۔