ماه محرم کی آمد پر آیت الله مکارم شیرازی کی مبلغین اور عزاداروں کو نصیحتیں

ماه محرم کی آمد پر آیت الله مکارم شیرازی کی مبلغین اور عزاداروں کو نصیحتیں


دشمن ان پروگراموں میں دراندازی کی کوشش کررہا ہے اور اسے بگاڑ کر پیش کرنا چاہتا ہے اور قمہ زنی انہیں میں سے ایک مسئلہ ہے ۔‌

حضرت آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے آج صبح اپنے فقہ کے درس خارج کے شروع میں جو که قم کی مسجد اعظم میں سیکڑوں طلاب و افاضل کی موجودگی میں منعقد ہوا، ماه محرم کے مبلغین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر زیادہ سے زیادہ علوم اهل بیت(ع) نشر کرنے کی کوشش کریں .

عاشورا اور سید الشهدا(ع) کی عزاداری کے بہت سارے آثار پائے جاتےہیں اور ان میں سے ایک مذھبی آثار کی نمایش ہے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے واضح طور پر کہا: محرم کے ایام ، مبلغین کو اس بات کا بہترین موقع فراھم کرتے هیں کہ اس سے استفادہ کرتے ہوئے  زیاده سے زیاده اپنی دینی و مذھبی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں سکیں اور لوگوں کے عقائد میں استحکام پیدا کرسکیں۔

انہوں نے تمام مبلغین کو محرم کے ایام سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی تاکید اورنصیحت  کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران کے اہم حصہ کو محرم اور عاشور میں ثبات ملا اور هم نے ۹ محرم اور ۱۰ محرم کو تہران اور دیگر شھروں میں نکلنے والے جلوسوں ھرگز فراموش نہیں کیا ہے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی میں عاشور کا بہت بڑا کردار رہا ہے کہا: اس وقت چھوٹے چھوٹے گروهوں کو کم سے کم خرچ کے ساتھ لوگوں کو نیکی اور پاک دامنی کی دعوت دینے کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں بھیجا جاتا هے تاکہ وہ لوگوں کے لئے معارف اهل بیت(ع) بیان کرسکیں ۔

انہوں نے عاشور کا تیسرا اثر لوگوں کے دلوں میں نرمی لانا بتایا اور کہا: تمام گروہ اور احزاب امام حسین(ع) سے محبت کرتے ہیں ، حتی اھل سنت اور غیر مسلمان بھی محرم کے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور یہ عمل اتحاد کا سبب بن سکتا ہے ۔

معظم له نے مزید کہا: دشمن ان پروگراموں میں دراندازی کی کوشش کررہا ہے اور اسے بگاڑ کر پیش کرنا چاہتا ہے اور قمہ زنی انہیں میں سے ایک مسئلہ ہے ۔

 

حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی نے مزید کہا: بیرونی میڈیا جب بھی عزاداری کو پیش کرنا چاہتی ہے تو قمہ زنی سے آغاز کرتی ہے جو کہ لوگوں کی نفرت اور بددلی کا سبب ہے ۔

انہوں نے بیان کیا: آج شرائط اس طرح کے ہیں کہ قمہ زنی کو عاشوراء کے سند کے طور پر پیش کرتے ہیں ، بعض افراد انگاروں (آگ) کا ماتم بھی عزاداری کا حصہ سمجھتے ہیں اور بعض ننگے پاوں شیشہ پر چلتے ہیں جبکہ یہ تمام اعمال خرافات ہے ۔

معظم له نے بیان کیا: پیارے بھائیوں اس طرح کے اعمال سے گریز کریں ، اس طرح سے محبت کا اظھار عزادری امام حسین(ع) کی مصلحت میں نہیں ہے بلکہ محبتوں کا اظھار عقل و منطق کے معیاروں پر ہو تاکہ کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: عزادری امام حسین(ع) کی مجلسوں میں مقررین اور خطباء معتبر اور مستند کتابوں سے مجلس پڑھیں ، وہ باتیں جو افسانہ اور خرافات ہیں انہیں ھرگز منبر پر بیان نہ کیا جائے کیوں کہ ان چیزوں سے حضرت امام حسین(ع) اور تاریخ عاشور کی حقیقت بدل جاتی ہے ۔

اس مرجع تقلید نے مجلسوں میں عدم آگاہی کی بنیادوں پر بسا اوقات بیان ہونے والے ان  مسائل پر اظھار افسوس کیا جو دین و مذھب کی اھانت اور شرمندگی کا سبب ہیں ۔

انہوں نے ان مسائل کو عزاداری اور عاشورا کے مسائل سے جدا کرنا ضروری سمجها جو ان مسائل میں تبدیلی رونما کرنے کا سبب هیں اور فرمایا: ھرگز موقع نہ دیں کہ اتنا بڑا سرمایہ اور موقع ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی: مسئلہ عاشوراء اور عزاداری فقط گذشتہ تاریخ سے متعلق نہیں ہے ، وہ باتیں جو دشمن کی ناراضگی کا سبب بنی ہیں وہ یہ ہیں کہ یہ عزاداری آج تک کیوں برقرار ہے اور دشمن سے مقابلے کے لئے هیهات من الذلۃ کا نعرہ ابهی تک باقی کیوں ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کربلا ایک ایسی تاریخ ہے جس سے ھمیشہ درس لینا چاہئے ، کہا: مجلس امام حسین علیہ السلام ناپاک حکمرانوں کے منافع کی تکمیل میں رکاوٹ ہے اور اسی سبب انہوں نے عزاداری کو منحرف کرنے کے لئے پوری طاقت لگا دی ہے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: حال ہی میں انہوں نے قران پر حملہ کرنا شروع کردیا اور قران کے خلاف کتاب تحریر کی ، اس کتاب کو سوشل میڈیا پر بھی نشر کیا گیا نیز بیرونی میڈیا پوری توانائی کے ساتھ اس کتاب کی حمایت میں مصروف ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: جب یہ کتاب میرے ہاتھوں میں آئی تو میں نے دیکھا کہ اس کا لکھنے والا خود جاہل ہے اور تمام وہ باتیں جو اس میں تحریر کی گئیں ہے وہ بے بنیاد و ضعیف ہیں  ۔

 

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے مزید کہا: اسلام سے نقصان اٹھانے والے اب اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے درپہ ہیں اور اپنی خام خیالی میں وہ قران کو نابود کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ قران کی اھمیت اس قدر زیادہ ہے کہ یہ تمام مسائل خود بہ خود مٹ جائیں گے ۔

اس مرجع تقلید نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قران ، دین اور عاشوراء کا دفاع حوزہ علمیہ اور علماء کی ذمہ داری ہے، کہا: حوزہ علمیہ فعال رہے ، آپ روز مرہ کے مسائل کو سمجھیں اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں ، امید ہے کہ مبلغین لوگوں کو دشمن کی چالوں سے اگاہ  کرتے ہوئے سب کو امام حسین علیہ السلام کے ایک پرچم کےنیچے لانے کی کوشش کریں گے ۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آخر میں خطباء ، مقررین ، امام بارگاہوں کے متولی اور عزاداروں کے لئے دعا کی اور کہا کہ امید ہے کہ اس دور حاضر میں آپ اپنے وظائف پر بخوبی عمل کریں گے ۔

 

captcha