حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کی ابتداء میں امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر مبارک باد پیش کی اور عراق میں سیاسی اور حکومتی افراد کے درمیان پیش آنے والے اختلافات کو دردناک قرار دیتے ہوئے فرمایا : ایک طرف وزیر اعظم اور صدر نے دوسری طرف پارلیمنٹ اور بعض لوگوں نے مظاہرہ کرکے پارلیمنٹ اور حکومت کے کاموں کو بند کرادیا ہے ۔
انہوں نے عراق کے سیاسی اور حکومتی افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : جن حالات میں داعش نے موصل کے اہم حصہ پر قبضہ کر رکھا ہے اوراس قدر تخریب اور جرائم انجام دے رہی ہے اور دشمن تمہارے گھروں تک پہنچ گیا ہے ، اگر تم لوگ دیر سے حرکت کرو گے تو ممکن ہے یہ بغداد تک پہنچ جائیں ، اس کے باوجود پھر اس قدر اختلافات کیوں پائے جاتے ہیں؟
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ایسے حساس ماحول میں اس طرح کے اختلافات میں کوئی بھی حق پر نہیں ہے اور سب کے سب مسئول اور ذمہ دار ہیں ، تمام عراقیوں پر ضروری ہے کہ متحد ہو کر دشمنوں کو اپنے ملک سے نکال دیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : ان اختلافات کی وجوہات کیا ہیں ؟ خدانخواستہ قدرت حاصل کرنے کی خواہش ہے یا دنیوی مسائل ، یا پھر کچھ اور مسائل ہیں ؟ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ کہیں کہ عراق کے داخلی مسائل ہیں اوران کے امور میں دخالت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، جبکہ ہم کہتے ہیں کہ مرجعیت کی کوئی سرحد نہیں ہے اور یہ سب کا حق ہے اور ہم تمام مسلمانوں کی بھلائی چاہتے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ہمیں امید ہے کہ ہمارے تمام بھائی اور وہ لوگ جو عراق میں حکومت کرتے ہیں ، وزیر اعظم، صدر محترم، پارلیمنٹ کے ممبر اور دھرنا دینے والے افراد ایک جگہ بیٹھ کر غور وفکر کریں اور سوچیں کہ کس زمانہ اور ماحول میں زندگی بسر کررہے ہیں ، خدا نخواستہ اگر داعش نے قبضہ کرلیا تو یہ صدام سے بھی بدتر ہیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : صدام نے تمہارے عزیزوں اور بزرگوں کے ساتھ کیاکیا تھا ،اگر یہ دوبارہ آگئے تو پہلے سے زیادہ خراب ماحول ہوجائیگا ، ہمیں امید ہے کہ سب اپنی ذمہ داری کوبنھائیں گے اور اتحاد و ہوشیاری کے ساتھ دشمنوں کو ان کے اہداف میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : دوسرے ممالک کے حکمران جیسے سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل ، عراق میں اختلافات ایجاد کر رہے ہیں تاکہ اس اسلامی ملک کو ختم کردیں اور ان کی سیاسی طاقت کوکمزور بنا دیں اور داعش ان پر مسلط ہوجائے اور یہ بات بالکل واضح ہے ۔