اس سال کاحج،اتحاد اور وحدت کاحج ہونا چاہئے/مسلمانوں کو ہمیشہ سے زیادہ متحد ہوجانا چاہئے

اس سال کاحج،اتحاد اور وحدت کاحج ہونا چاہئے/مسلمانوں کو ہمیشہ سے زیادہ متحد ہوجانا چاہئے


اس سال کے حج کو حقیقت میں حج وحدت ہونا چاہئے اور جو کام مسلمانوں کے درمیان اختلاف کا باعث ہیں ، ان کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ تکفیری تمام مسلمانوں کا مقابلہ کررہے ہیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح خارج فقہ کے پہلے درس میں جو کہ مسجد اعظم میں منعقد ہوا ، ائمہ طاہرین کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ انسان کو زمانہ سے آگاہ ہونا چاہئے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کسی بھی زمانہ میں اسلام، پیغمبر اور اہل بیت علیہم السلام پر اس قدر حملہ نہیں ہوا ہے جس قدر آج حملہ ہورہا ہے ، فرمایا : آج وہ لوگ اسلام کو اپنے مدمقابل اور اپنے ناجائز کاموں کے لئے نقصان دہ سمجھ رہے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے تمام چیزوں پر حملہ کرنا شروع کردیا ۔
معظم لہ نے علماء کو حریم اسلام کا مدافع قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا : علماء کو دفاع کے لئے آمادہ رہنا چاہئے اور انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ اسلام کی تہذیب اور تعلیمات کی قدرت و طاقت اس قدر ہے کہ وہ ان حملوں کا منہ توڑ جواب دے کر ان پر غالب آسکتی ہے ۔ اس مسئلہ کی دلیل یہی ہے کہ آج دنیا میں اسلام پر اس قدر حملوں کے باوجود اسلام روز بروز ترقی کررہا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علماء کو قوی ارادہ کے ساتھ زمانہ سے آگاہ ہونا ضروری ہے ،فرمایا : علماء اور طلاب کو زمان اور مکان سے باخبر رہنا چاہئے ، محنت سے درس پڑھنا چاہئے اور زمانہ کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آمادہ ہوجانا چاہئے ۔
انہوں نے مباحثہ کو حوزہ علمیہ کی ایک رسم قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا : مباحثہ اور مطالعہ کو فراموش نہیں کرنا چاہئے اور صرف استادکی کلاس میں حضور یا فقط درس کو لکھنے پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے تاکہ انشاء اللہ طلاب کے وجود میں علم عمیق طور پر ثبت ہوجائے ۔ نیت بھی خالص ہونا چاہئے کیونکہ خداوندعالم خالص نیتوں کی مدد کرتا ہے ، اگر سب لوگ وضو کے ساتھ درس میں شرکت کریں تو ان کا خلوص بھی زیادہ ہوجائے گا اور زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کریں گے ۔
معظم لہ نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں موسم حج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سال کے حج کو دوسرے برسوں کے حج سے مختلف قرار دیا اور فرمایا :  اس سال کے حج کو حقیقت میں حج وحدت ہونا چاہئے اور جو کام مسلمانوں کے درمیان اختلاف کا سبب ہوں ، ان کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ تکفیری تمام مسلمانوں کا مقابلہ کررہے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : تکفیریوں کی نظر میں شیعہ، سنی ، عیسائی اور زرتشتیوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، افسوس کی بات یہ ہے کہ مغربی حکومتیں بھی ان تکفیریوں کی مدد کررہی ہیں ، اسرائیل جیسے ممالک میں صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ داعش کو ختم کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کو ہمارے دشمنوں کے عنوان سے ختم کررہے ہیں ، لہذا ہم انہیں کیوں منع کریں ۔
معظم لہ نے بتایا : دوسرے ممالک جیسے امریکہ اور ترکی بھی عملی طور پر تکفیریوں کی حمایت کرتے ہیں ،اس بناء پر ایسے خطرناک دشمنوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت مسلمانوں کوہمیشہ سے زیادہ متحد ہونا چاہئے اور یہ جان لینا چاہئے کہ یہ دشمن کسی پر بھی رحم نہیں کرتے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے جو اختلاف، بدبینی، دشمنی اور عداوت کاسبب ہوں اور سب کو کوشش کرنا چاہئے کہ اتحاد کی طرف قدم بڑھائیں تاکہ اسلام کے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں ، انشاء اللہ ۔

 

captcha