فرانس کے حادثات کے متعلق آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا تجزیہ

فرانس کے حادثات کے متعلق آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا تجزیہ


نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی توہین کرنے کے معنی تمام مسلمانوں سے اعلان جنگ ہے ، تمہیں داعش نے نقصان پہنچایا ہے ،کیا تمہارا مسلمانوں سے انتقام لینا عاقلانہ کام ہے ، اس متعلق تمہیں غور وفکر کرنا چاہئے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران فرانس میںدہشت گردوں کے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : اسلام تمام لوگوں (دوست و دشمن) کے متعلق دہشت گردی کے اقدام کی مذمت کرتا ہے ۔
انہوں نے ان حوادث کے مقابلہ میں یورپ والوں کے عکس العمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ان کا پہلا عکس العمل یہ تھا کہ انہوں نے چالیس ممالک کے سربراہوں کی موجودگی میں ایک مظاہرہ کیا ، حقیقت میں یہ یہ مظاہرہ یورپ کے وحشت زدہ لوگوں کی تسکین کیلئے ایک دوائی تھی جس کا وقتی طورپر ثر ہوا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مغرب کا دوسرا عکس العمل مسلمانوں خاص طور سے شیعوں پر حملہ کرنا بیان کیا اور فرمایا : افسوس کہ انہوں نے داعش کے کاموں کو تمام مسلمانوں پر جاری کردیا ، جبکہ علمائے اسلام تاکید کرتے ہیں کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
معظم لہ نے اپنی بات کوجاری رکھتے ہوئے فرمایا : شہر مقدس قم ، مصر اورشام میں داعش کے خلاف منعقد ہونے والی کانفرنس نے یہ بتا دیا کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، پھر یوروپ والے دہشت گرد گروہ داعش ک کاموں کو تمام مسلمانوں پر کیوں لگا رہے ہیں اور مسلمانوں کو ایک دوسروں کے خلاف کیوں بھڑکارہے ہیں ؟ کیا تمام مسلمانوں پر اس طرح کے الزام لگانا عاقلانہ کام ہے ؟ تم دہشت گردی کی مذمت کرو ،مسلمانوں کو زحمت میں کیوں ڈال رہے ہو ؟
ان حوادث کے مقابل میں انہوں نے یوروپ والوں کا تیسر عکس العمل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا توہین آمیز کارٹون بنانا بتایا اور فرمایا : جس مجلہ پر یہ حملہ ہوا ہے اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا کارٹون بنائے گا اور اس کی کئی گنا زیادہ جلدیں منتشر کرے گا ، کیا یہ عاقلانہ کام ہے؟
معظم لہ نے تاکید فرمائی : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی توہین کرنے کے معنی تمام مسلمانوں سے اعلان جنگ ہے ، تمہیں داعش نے نقصان پہنچایا ہے ،کیا تمہارا مسلمانوں سے انتقام لینا عاقلانہ کام ہے ، اس متعلق تمہیں غور وفکر کرنا چاہئے ۔
انہوں نے یوروپ والوں کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : تم اس کی جڑوں کو تلاش کرکے ختم کردو ۔ عراق کی فوج اور عوام داعش کونیست و نابود کردے گا اگر دوسرے ممالک ان کی حمایت نہ کریں ، تمہارا اتحاد قائم کرنا ضروری نہیں ہے ، تم فقط ان کی مدد نہ کرو یہی کافی ہے ، اگر ان کی مدد نہ کی جائے تو یہ ایک مہینہ بھی جنگ نہیں کرسکتے ،ان کی مدد کون لوگ کرتے ہیں ؟ یقینا تم یہ سب جانتے ہو ،تم ایسا کام کرو کہ یہ مدد متوقف ہوجائے ،دہشت گردی کی بنیادیں خود بخود ختم ہوجائیں گی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یوروپ کے حوادث کے متعلق عاقلانہ غور وفکر پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا :  بغیر دلیل کے غلط اور شدت پسندی کے کاموں سے دشمن پیدا ہوتے ہیں ، دہشت گردوں کو نابود کرنے کی ضرورت ہے ورنہ صرف مظاہرے کرنے سے یہ موضوع حل نہیں ہوگا ، یہ گروہ لکڑیوں کے نیچے آگ کی طرح ہے جو کبھی بھی دوبارہ بھڑک سکتی ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : گزشتہ حوادث سے درس عبرت لینا چاہئے ، غصہ ہونے اور بغیر سوچے سمجھے جلدی میں قدم اٹھانے سے کبھی بھی مشکل حل نہیں ہوگی ۔
خداوندعالم ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔

 

captcha