مغرب کو اپنی حسن نیت ثابت کرنے کیلئے عملی میدان میں قدم رکھنا چاہئے

مغرب کو اپنی حسن نیت ثابت کرنے کیلئے عملی میدان میں قدم رکھنا چاہئے


انشاء اللہ ہمارے ذہین اور ہوشیار حکمراں اس بات کی طرف متوجہ ہیں کہ مغربی ممالک میدان عمل میں کس طرح کے پروگرام پیش کرتے ہیں ورنہ دنیا میں سفارتی تکلفات بہت زیادہ ہیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران اقوام متحدہ کے جنرل اجلاس اور اس میں ایرانی صدر جمہوریہ کی تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اقوام متحدہ کے جنرل اجلاس میں بیان شدہ تقاریر سے معلوم ہوتا ہے کہ مغربی دنیا نے سبز باغ دکھائے ہیں ، ہم مایوس نہیں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ حالات میں تبدیلیاں رونما ہوں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صدر جمہوریہ اور ان کے ہمراہ وفد ہرگز زبانی دعوں اور الفاظ پر قناعت نہیں کریں گے ، تاکید کی : مغربی ممالک کی صداقت اور حسن ظن کو مقام عمل میں دیکھنا چاہئے ، اگر وہ عملی قدم بڑھائیں تو اپنی باتوں میں سچے ہیں اور اگر ایسا نہ ہو تو ان کی باتوں کو قبول نہیں کرنا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یاد دہانی کرائی : انشاء اللہ ہمارے ذہین اور ہوشیار حکمراں اس بات کی طرف متوجہ ہیں کہ مغربی ممالک میدان عمل میں کس طرح کے پروگرام پیش کرتے ہیں ورنہ دنیا میں سفارتی تکلفات بہت زیادہ ہیں ۔
آپ نے مزید فرمایا : البتہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے مغربی ممالک کا رویہ تبدیل کرنے کی دلیل یہ ہوسکتی ہے کہ وہ لوگ سمجھ گئے ہیں کہ اس علاقہ میں ایران ایک بڑی طاقت ہے اور انہیں اس طاقت کو قبول کرلینا چاہئے ، لیکن یہ صرف باتیں ہیں ان کے عملی اقدام کا انتظار کرناچاہئے ۔
معظم لہ نے مسئولین کو یورپ والوں سے ہوشیار رہنے کی نصیحت اور تاکید کی : ان کے پروگراموں کی بنیاد یہ ہے کہ کسی کو کوئی امتیاز نہ دیا جائے بلکہ زیادہ سے زیادہ امتیاز حاصل کئے جائیں ، یا کم سے کم امتیاز دیں اور زیادہ سے زیادہ امتیاز حاصل کریں ، ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ کیا ان میں حقیقی تبدیلی آگئی ہے اور وہ امتیاز دینے کے لئے تیار ہیں یا نہیں؟ مسئولین کو اس ہوشیاری کے ساتھ اس مرحلہ سے گزرنا چاہئے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں امید ہے کہ ان کے ذہن میں یہ باتیں آجائیں اور علاقہ میں جو آگ انہوں نے جلائی ہے وہ خاموش ہوجائے ، فرمایا : مغرب کے راہنمائوں میں سے ایک راہنما نے یہ بات کہی تھی کہ ایران کو شام کے معاملات سے دور ہوجانا چاہئے ، یہ بات بہت خطرناک ہے اور ان نکتوں کی طرف بھی متوجہ رہنا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آخر میں فرمایا : ہمیں خداوند عالم کی عنایات پر بھروسہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ خداوند عالم تمام مسلمانوں ، مومنین اور ایران کے انقلابیوں کو اپنی خاص عنایات میں داخل کرے گا ۔

 

captcha