حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی ٥٠ ہزار ڈالر سے مدد کرتے ہوئے فرمایا : ہم پوری دنیا کے لوگوںسے اپیل کرتے ہیں کہ اس عظیم اور بے نظیر حادثہ کے مظلوم لوگوں کی مدد کریں ، اور تمام لوگ اپنی رقوم شرعیہ کا کچھ حصہ سیلاب زدگان کی مدد میں خرچ کریں (ایک تہائی سہم امام کو سیلاب زدگان کی مدد میں خرچ کرسکتے ہیں) ۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج 16/اگست کو عصر کے وقت پاکستانی سفیر سے ملاقات کے دوران سیلاب زدگان کے مصائب سے آگاہ ہو کر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اس حادثہ کی وجہ سے بہت زیادہ افسوس ہوا ہے اور ہم شب وروز سیلاب زدگان کے لئے دعا ء کرتے ہیں ۔
آپ نے اس عظیم فاجعہ کو بہت زیادہ دردناک سمجھتے ہوئے اظہار کیا : دنیا کے تمام مسلمان اور آزاد منش لوگوں پر لازم ہے کہ پاکستان کے سیلاب اور مصائب میں گرفتار لوگوں کی مدد کرنے میں جلدی کریں اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی اس امر میں مدد کریں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: ایرانی عوام کو پاکستانیوں کے ساتھ برادری اور بھائی چارگی ثابت کرنے کے لئے یہ بہترین وقت ہے اور ہم خداوند عالم سے دعا کرتے ہیں کہ جتنی جلدی ہوسکے ان لوگوں سے یہ عذاب ختم ہوجائے ۔
آپ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : آج جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اور یہ لوگ غم و پریشانی میں مبتلا ہیں ہوسکتا ہے کہ کل یہ واقعہ ہمارے ساتھ بھی پیش آئے لہذا ہمیں ان کے غم اور خوشی میں شریک ہونا چاہئے ۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید کی : یقین جان لو کہ ایرانی عوام پاکستان کے مصائب میں یقینا ان کا ساتھ دیں گے اور اس حادثہ میں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کریں گے ۔
معظم لہ نے تصریح کی : ہمیں امید ہے کہ جو لوگ حقوق بشر اور لوگوں کی دوستانہ مدد کرنے کا دم بھرتے ہیں وہ یہاں پر اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے صرف افسوس کا اظہار نہیں کریں گے اور اپنے قول کو عملی جامہ بھی پہنائیں گے ۔
آپ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پاکستانی حکام سے درخواست کی کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو اور نزدیک کریں اور علاقہ کی حفاظت کے لئے کوشش کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیراز ی نے یاد دہانی کرائی : آج پاکستان کے حکام کو ان دونوں ملکوں کے روابط خرا ب ہونے کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقہ سے بے رحم دہشت گردوں کو ختم کرنا چاہئے ۔
آپ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان بہت سے مشترکات پائے جاتے ہیں ، فرمایا: بہتر یہ ہے کہ آج کی سرکش دنیا کے سامنے دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ ہوجائیں اور مفسد و فاسد افراد کو یہ دوستی ختم کرنے کی اجازت نہ دیں ۔
معظم لہ نے تاکید کی : علاقہ میں جو دہشت گردی اور قتل عام ہورہا ہے اس کی اصل وجہ وہ تعلیمات ہیں جو وہابیوں کے بعض دینی مدارس میں دی جاتی ہیں اور یہ لوگ اپنے علاوہ سب کو کافر سمجھتے ہیں اور سب کا خون مباح جانتے ہیں، ان مدارس پر صحیح پروگرام اور نظارت کے ساتھ ان کی جڑ کو خشک کیا جاسکتا ہے ۔