حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ادارہ آئندہ روشن کے مسئولین سے ملاقات کے دوران امام عصر (عج) کے ظہور کے مسئلہ کو شیعوں کے سب سے اہم اعتقادات میں شمار کیا ۔
انہوں نے فرمایا : ظہور کا مسئلہ اس قدر واضح ہے کہ اس دور کے شامی لوگ بھی جو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے بالکل نا آشنا تھے ، اس موضوع سے آشنائی رکھتے تھے کیونکہ حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے اس متعلق ایک خطبہ میں اپنا تعارف کراتے ہوئے فرمایا تھا : ''منا مھدی ھذہ الامة'' اس امت کے مہدی ہم میں سے ہیں ۔
معظم لہ نے بیان کرتے ہوئے کہ مہدویت کے تین مرحلے ہیں ، ظہور سے پہلے، ظہور کے وقت اور ظہور کے بعد،فرمایا : دو مرحلوں یعنی ظہور کے وقت اور ظہور کے بعد کے مرحلوں پر بہت کم کام ہوا ہے ،اس سلسلہ میں علمی اور تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی : بعض لوگوں کی یہ غلط فہمی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ جب تک پوری دنیا فساد سے بھر نہیں جائے گی اس وقت تک امام زمانہ (عج) کا ظہور نہیں ہوگا ، جب کہ قرآن کریم اس مسئلہ کے برخلاف بیان کرتا ہے اور کہتا ہے : امام علیہ السلام کے ظہور کے وقت تمام کاموں کی باگ ڈور صالح بندے سنبھالیںگے،اس بنیاد پر لوگوں کو اس غلطی سے نکالنا چاہئے اور صالح بندوں کی تربیت کرنا چاہئے ، البتہ کبھی کبھی ایسے خواص بندے بھی ہیں جو اس مسئلہ کو بہت ہی سادہ فکر سے سوچتے ہیں ۔
معظم لہ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ مہدویت کے مسئلہ سے بہت زیادہ غلط استفادہ ہوتا ہے لہذا اس سلسلہ میں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، فرمایا: ہر روز کوئی نہ کوئی امام زمانہ اور امام زمانہ کا نائب ہونے کا دعوی کرتا رہتا ہے ، اس سوء استفادہ کا سد باب ہونا چاہئے اور لوگوں کو ہوشیار کرنا چاہئے ، بعض اوقات ہمیں خط لکھ کر دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ ہم امام زمانہ کے نائب ہیں ، اگر ایسا نہیں کیا تو ویسا کردیں گے ۔ اور اسی طرح کی دوسری بے بنیاد باتیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید کہا : دشمن مہدویت اور انتظار کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے اور اپنے اس کام سے انتظار اور ظہور کے مسئلہ کو سست، بے اہمیت اور خرافاتی ظاہر کرنا چاہتے ہے ۔
انہوں نے فرمایا : بعض دوستوں کو بھی اس غلط فہمی سے نکالنا چاہئے کہ صرف نماز اور دعاء سے مشکل حل ہونے والی نہیں ہے ، دعاء اورنماز اچھی چیزیں ہیں لیکن ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ لوگوں کو حقیقی معنی میں امام زمانہ (ع) کی ضرورت کا احساس ہو ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : خوشی کی بات ہے کہ مسجد مقدس جمکران بھی مسئلہ ظہور اورانتظار کی طرف لوگوں کو جذب کرنے کیلئے بہترین مرکز میں تبدیل ہوگئی ہے اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ لوگوں کو مسئلہ انتظار اور ظہور کی طرف زیادہ سے زیادہ غور وفکر کرنے کیلئے متوجہ کرنا چاہئے ،یہ چیز سماج کے تہذیبی مسائل کی اصلاح کے لئے بہت زیادہ موثر ثابت ہوگی ۔
مہدویت اور انتظار کے موضوع سے سوء استفادہ کا باب بند کیا جائے
دشمن ، مہدویت اور انتظار کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے اور اپنے اس کام سے انتظار اور ظہور کے مسئلہ کوکمزور، بے اہمیت اور خرافاتی ظاہر کرنا چاہتے ہے ۔