کتاب ""استیعاب"" میں ایک سنی عالم دین سے نقل ہوا ہے : حجر بن عدی کا شمار پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بزرگ صحابہ میں ہوتا تھا ، اگر چہ ان کی عمر بہت کم تھی ۔
انہوں نے بہت کم عمر میں اسلام قبول کیا اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کے اصحاب کے زمرہ میں شامل ہوگئے ۔
حجر بن عدی کے زمانہ میں ان کی عبادت بہت مشہور تھی ، یہاں تک کہ ان کے متعلق نقل ہوا ہے کہ کبھی کبھی ایک شب وروز میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے ۔
آپ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ کی دعا مستجاب ہوجاتی تھی ، جنگ صفین میں امام علی (علیہ السلام) کی فوج کے ایک کمانڈر تھے ،جنگ نہروان میں پوری فوج کے سردار تھے اور امام علی (علیہ السلام) سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے ، اسی وجہ سے آپ نے معاویہ کی حکومت کو قبول نہیں کیااور اس کی بیعت کرنے سے انکار کردیا ۔
عبیداللہ کے باپ زیاد (لعنھما اللہ)نے جو کہ اس وقت کوفہ اور بصرہ کا حاکم تھا ، معاویہ کو لکھا کہ اگر حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کوفہ میں رہے تو اس بات کا خطرہ ہے کہ کوفہ بنی امیہ کے ہاتھوں سے نکل جائے ، معاویہ نے اس کے جواب میں لکھا کہ ان کو گرفتار کرکے یا دھوکہ دے کر شام بھیج دے ۔
اور اس طرح حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کو اس جنگ میں شام بھیج دیا گیا ، معاویہ نے جس کو اس بات کا شک تھا کہ اگر ان کو شام میں داخل ہونے کے بعد قتل کیا گیا تو مخالفت بڑھ جائے گی ، حکم دیا کہ دمشق کے نزدیک (دمشق سے تقریبا ٢٠ کیلومیٹر دور) ""عذرا "" یا ""مرج عذرا "" نامی جگہ پر ان کو شہید کردیا جائے اور وہیں دفن کردیا جائے ۔
جس وقت حجر کی شہادت کی خبردنیائے اسلام میں پھیلی تو سب نے معاویہ کی مذمت اور ملامت کی ، یہاں تک کہ جس وقت اس نے مدینہ میں عایشہ سے ملاقات کی تو عایشہ نے بھی اس کی مذمت کی ، اس ملاقات میں عایشہ نے کہا : میں نے سنا ہے کہ تو نے عذرا نامی جگہ پر سب کو شہید کردیا ہے ، معاویہ نے کہا : ہاں، عایشہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : تو نے یہ کام کیوں کیا ؟ معاویہ نے جواب دیا : اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت اسی میں تھی ، عایشہ نے معاویہ سے کہا : میں نے اپنے کانوں سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا : زمین عذرا پر ایک گروہ کو شہید کیا جائے گا ،اس وقت خداوند عالم اور اہل آسمان غضبناک ہوں گے ۔ معاویہ یہ بات سن کر خاموش ہوگیا ۔
اسی طرح جب معاویہ نے مدینہ میں امام حسین (علیہ السلام) سے ملاقات کی تو امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا : تو نے حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کو کیوں قتل کیا ؟ معاویہ نے کہا : ہم نے ان کو قتل کیا ، غسل دیا اور کفن پہنا کر ان پر نماز پڑھی اور پھر دفن کردیا ۔ امام (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر ہم ، تم پر مسلط ہوجائیں تو تمہیں قتل کریں گے ، لیکن نہ تمہارے جنازے کو کفن پہنائیں گے ، نہ نماز پڑھیں گے اور نہ دفن کریں گے ، معاویہ امام (علیہ السلام) کی یہ بات سن کر دم بخود ہوگیا اور تعجب کرنے لگا ۔
تکفیری دہشت گرد وہابیوں نے حجر بن عدی کے مزار کی جو بے حرمتی کی ہے اس کے عینی گواہوں کا کہنا ہے کہ ان کا جسم بالکل صحیح و سالم تھا اور وہابیوں نے ان کے جسم کو اغوا کرکے کسی دوسری جگہ پر دفن کردیا ہے ۔
کیا ہمیں اب اپنے آپ سے سوال نہیں کرنا چاہئے کہ جو جسم ١٣٠٠ سال کے بھی بعد بھی صحیح و سالم باقی ہو کیا وہ اللہ کے ولی نہیں تھے؟ کیا تم ان کے قاتل کو بزرگ صحابہ میں شمار کرتے ہو اور اس کا احترام کرتے ہو ؟!
دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہماری مراد حجر بن عدی کی اہانت نہیں تھی بلکہ ہمارا ہدف ان کے مزار اور بارگاہ کو نابود کرنا تھا جو کہ شرک اوربت پرستی ہے ، ہم اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ یقینا نے تم نے توحید اور شریک کے معنی کو درک نہیں کیا ہے ۔ پوری تاریخ میں تمام مسلمان بزرگوں کی قبروں کا احترام کرتے تھے ،اس بناء پر وہ سب مشرک ہیں ؟ اور یہ احترام صرف اسلام ہی میں نہیں ہے بلکہ اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب میں بھی یہ احترام پایا جاتا ہے اور اس کا عبادت اورشرک سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
مسلمان کی میت کو غسل و کفن دینا اور نماز پڑھنا یہ اس میت کا احترام ہے ، اسی طرح سے اس کی قبر کا بھی احترام کرتے ہیں ۔
ہمارے عقیدہ کے مطابق حقیقت میں سب سے زیادہ یہ تکفیری وہابی مشرک ہیں کیونکہ انہوں نے قرآن کریم کے احکامات کو ترک کردیا ہے ، قرآن ، خداوندعالم کی رحمانیت کو بیان کرتا ہے اور اسلام کو دین رحمت کے عنوان سے پہچنواتا ہے ۔ قرآن کریم فرماتا ہے : یہاں تک کہ مسلمانوں کے علاوہ دوسروں کے ساتھ بھی نرمی سے پیش آئو ، سوائے ان لوگوں کے جو تمہارے ساتھ جنگ کرنے پر آمادہ ہوں ۔ انہوں نے ان تمام احکامات کو محمد بن عبدالوہاب کی پیروی کرتے ہوئے ترک کردیا ہے ، ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مشرک ہیں یا دوسرے لوگ ؟
اور ہم نے خود انہی سے سنا ہے کہ یہ کہتے ہیں ہم اس پر قادر نہیں ہے ورنہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے روضہ کو بھی نابود کردیتے ، شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
ہیچ حیوانی بہ حیوانی نمی دارد روا
آنچہ این وہابیان بانسل انسان می کنند
کوئی بھی جانور دوسرے جانور پر ایسا ظلم نہیں کرتا جیسا ظلم یہ وہابی ، انسان کی نسل پر کرتے ہیں ۔
ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ ان میں سے جو لوگ ہدایت کے قابل ہیں ان کی ہدایت فرما اور جو گمراہی میں داخل ہیں اور پوری دنیا میں اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کی نسل کو جڑ سے ختم کردے ۔