حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج بتاریخ ۸ شوال المکرم مسجد اعظم قم میں واقع اپنے فقہی درس خارج کے دوسرے روزکے دوران بقیع کی قبروں کے انہدام کے سلسلہ میں تعزیت پیش کی۔
انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا : آج سے چھیاسی سال پہلے ۱۳۴۴ ہجری میں وہابی گروہ مکہ اور مدینہ پر قابض ہوا او رائمہ بقیع کی قبروں اور ان بزرگوں کی قبروںکو کہ جن کے اوپر کنبد بنے تھے ، ویران کرنے کا قصد کیا ، جب کہ تمام مسلما ن ہزار سال سے بھی زیادہ سے ان بارگاہوں کے لئے احترام کے قائل تھے ۔
معظم لہ نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : اس زمانے میں تمام اسلامی ملکوں نے وہابیوں کے اس عمل پر اعتراض کا نعرہ بلند کیا لیکن اس ضدی قوم نے ان کی کوئی پرواہ نہیں کی بلکہ کچھ لوگوں نے تو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے روضے کو بھی ویران کرنے کا ارادہ کرلیا تھا ۔
آپ نے مزید فرمایا لیکن جب وہابیوں نے تمام مسلمانوں کو اپنے خلاف شدید رد عمل کا مظاہرے کرتے ہوئے دیکھا تو پیغمبر اکرم (ص) کے روضے کو منہدم کرنے کا ارادہ ملتوی کردیا۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بقیع کی قبروں کو ویران کرنے کی اصل وجہ یہ وہابیوں کا اسلام کو غلط سمجھنا بتلاتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی بحثوں کی بنیاد توحید اور شرک سے تشکیل پائی ہے ، لیکن وہابی حضرات ان دو نوںمسئلوں کی ایسی غلط اوربیہودہ تعریف کرتے ہیںجس سے اسلام کا کوئی واسطہ نہیں ہے ، اس مسئلہ میں دنیا کے تمام مسلمان خواہ وہ شیعہ ہوں یا اہل سنت، سب ایک طرف ہیں اور یہ ایک چھوٹا سا گروہ (وہابی) ایک طرف ہے۔
آپ نے اس مطلب کو ذہن نشین کراتے ہوئے فرمایا : چونکہ وہابی گروہ اپنی کج فکری کی بنیاد پر ہرنئی چیزبدعت جانتے ہیں لہذا ہر نئی چیز کی مخالفت کرتے ہیں جبکہ بدعت(نئی چیز)دو طرح کی ہوتی ہیں۱۔ بدعت عرفی ۲۔ بدعت شرعی۔
شرعی بدعت کے معنی یہ ہیں کہ ہم کسی جدیدعمل کو دین کے عنوان سے پہچنوائیں ،حالانکہ عرفی بدعت (جدید چیز) کے معنی دین میں (اصطلاحی) بدعت کے نہیں ہیں۔
آپ نے اپنی تقریر کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا: اگر وہابیوں کی غلط اور بیہودہ تفسیر کو اسلام میں داخل کرلیا جائے تو سماج اور معاشرہ کے بہت سے کاموں کو حرام ماننا پڑے گا۔