معظم لہ کے کلام میں عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) کے تقاضے اور ضروریات

معظم لہ کے کلام میں عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) کے تقاضے اور ضروریات


حسینی جوش وخروش کا ختم نہ ہونے والا رابطہ اور عاشورا کی معرفت ، مطلوبہ اور صحیح عزاداری کی سب سے اہم خصوصیت ہے / عزاداری کی رسومات کو بہت ہی جوش و خروش کے ساتھ ہر سال سے زیادہ اچھے طریقہ سے منانا چاہئے اور جو کام بھی اس کی عظمت کو مخدوش کرے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔‌

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کا شمار اسلام کے اہم شعائر میں ہوتا ہے اور ضروری ہے کہ عزاداری کو ہر سال سے زیادہ بہتر طریقہ سے منانا چاہئے ۔ بعض حالات میں اس کی دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے ممکن ہے کہ اس میں وجوب کفائی کا پہلو بھی پایا جائے اور اس کو انجام دینا اسلام اور مذہب اہل بیت علیہم السلام کی بقا کا ضامن ہے (١) ۔ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل بیت علیہم السلام کی سیرت اور علماء و فقہاء کی تاکیدات اور سفارشات کے مطابق عزاداری منانا پہلے سے زیادہ ضروری ہے ، اسی وجہ سے اس مقالہ میں معظم لہ کے قیمتی نظریات سے استفادہ کرتے ہوئے  عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) کے تقاضے اور ضروریات کو قارئین کے سامنے بیان کریں گے ۔

عمل میں اخلاص

مجالس عزاداری امام حسین علیہ السلام میں حسینی معرفت حاصل کرنے کیلئے نیت اور خلوص عمل بہت ضروری ہے ،یہی وجہ ہے کہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس سلسلہ میں فرمایا : عزاداری امام حسین علیہ السلام کیلئے اپنی نیت کو خالص کرو اور ایسا نہ ہو کہ زیادہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے صرف خاص اور محدود لوگوں کوسے استفادہ کیا جائے ، بلکہ تمام خطباء اور ذاکرین سے استفادہ کرنا چاہئے (٢) ۔

عزاداری کے ذریعہ معاشرہ کی مشکلات کو دور کرنا

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مطلوب اور ہدف مند عزاداری سے استفادہ کرنے کے متعلق فرمایا :  امام حسین علیہ السلام کی عزاداری بہت عظیم سرمایہ ہے جو بہت سی مشکلات کو حل کرسکتی ہے (٣) ۔

معظم لہ اس مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : عزاداری کی مجلسوں میں اجتماعی، ثقافتی اور سیاسی مطالب سے استفادہ کیا جاسکتا ہے (٤) ۔

انہوں نے خطباء ، ذاکرین اور مجلس منعقد کرنے والوں کی ذاتی ذمہ داری بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ عزاداری کی رسومات سے بہترین طریقہ سے استفادہ کریں اور فرمایا :  شیعوں کے پاس اس وقت عزاداری امام حسین علیہ السلام کے نام پر بہترین مآخذ ہے ، خطبائ، ذاکرین اور مجالس منعقد کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ موجودہ زمانہ میں اس کو اچھی طرح قائم کریں ،اگر ان تینوں گروہوں کی اصلاح ہوجائے تو مجالس امام حسین علیہ السلام کو بہت زیادہ طاقت مل جائے گی اور پھر وہ اس کے ذریعہ بہت سے کام انجام دے سکتے ہیں ۔ (٥) ۔

معصومین علیہم السلام کی سیرت کے مطابق عزاداری قائم کرنا چاہئے

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) نے ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت کے مطابق مجالس عزاداری اور اس کی رسومات کو انجام دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : عزاداری منانے کا طریقہ وہی ہونا چاہئے جو ائمہ معصومین علیہم السلام کے زمانہ میں قائم و دائم تھا اور اس سلسلہ میں اپنے اپنے مناطق کے علماء سے راہنمائی حاصل کرنا چاہئے تاکہ سب جگہ پر پرچم حسینی کو عزت و افتخار حاصل ہوسکے ۔

سینہ زنی اور جلوسوں کے پروگرام بہت ہی نظم و ضبط کے ساتھ انجام پائیں (٦) مجالس منعقد کرنے والے بھی گزشتہ طریقہ سے استفادہ کریں اور مجالس کو بہت ہی سادہ طریقہ سے انجام دینے کی کوشش کریں ، اسراف ، تصنع اور خودنمائی سے پرہیز کریں اور جوانوں کو اپنی طرف جذب کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس صنف کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور یہی لوگ سب سے زیادہ اسلام کے لئے جانفشانی کرتے ہیں (٧) ۔

معظم لہ نے اس مسئلہ کی تشریح میں خطباء ور ذاکرین کے بعض مطالب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :  عزاداری کے مطالب اور اشعار معتبر و مشہور کتابوں کے مطابق بیان کئے جائیں ، ضعیف اور بغیر سند کے کسی مطلب کو بیان نہ کیا جائے ۔ معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : نوحہ خوان نوحہ پڑھتے ہوئے مبتذل اور غلط آوازوں سے پرہیز کریں اور اس بات کی کوشش کیں کہ بہترین اور عزت مند طریقہ استعمال کریں تاکہ مجالس امام حسین علیہ السلام کی توہین کا سبب نہ ہو (٨) ۔

حسینی جوش و خروش اور عاشورا کی معرفت

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے حسینی جوش وخروش کے ختم نہ ہونے والا رابطہ اور عاشورا کی معرفت کو مطلوبہ اور صحیح عزاداری کی سب سے اہم خصوصیت بیان کرتے ہوئے فرمایا : عزاداری کی رسومات کو بہت ہی جوش و خروش کے ساتھ ہر سال سے زیادہ اچھے طریقہ سے منانا چاہئے اور جو کام بھی اس کی عظمت کو مخدوش کرے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں (٩) ۔

معظم لہ نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی رسومات میں معرفت گرائی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : خطبائے محترم اپنے خطبوں میں اور نوحہ خوان اپنے اشعار میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی کوشش کریں اور سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے ہدف کو فراموش نہ کریں ، آپ کا ہدف یہ تھا کہ لوگوں کو دین سے آگاہ کریں، احکام قرآن، عزت، شرافت، آزادی ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے لوگوں کوروشناس کرایا جائے (١٠) ۔

معظم لہ نے عزاداری کے طریقہ کی تشریح کرتے ہوئے اس طرح فرمایا : عزاداری کا بہترین طریقہ مجالس قائم کرنا ، امام حسین علیہ السلام کے مقدس اہداف کو ذکر کرنا ، کربلا کی تاریخ اور عزاداری کی رسومات کا تجزیہ بیان کرنا اور اسی طرح جلوس عزاء قائم کرنا ہے (١١) ۔خطباء صرف مصائب بیان کرنے پر اکتفاء نہ کریں بلکہ عاشورا کے واقعات کا تجزیہ اور اس کے نتائج اور برکتوں کو طرف بھی اشارہ کریں اور ان آثار کو محفوظ کرنے کے متعلق لوگوں کی ذمہ داری کو بھی بیان کریں (١٢) ۔

معظم لہ نے فرمایا : اس بات کی طرف توجہ کرنا بھی ضروری ہے کہ ایسے کاموں سے پرہیز کیا جائے جن میں ذلت کی بو آتی ہو ، اس کی جگہ پر عاشورا کے انقلابی اشعار اور واقعات کو بیان کریں اور واقعہ عاشورا کو ''ھیھات منا الذلة'' کے سایہ میں بیان کرین (١٣) ۔

معظم لہ نے اس مسئلہ کوخطباء ،ذاکرین اور نوحہ خوانوں کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا : نوحہ خوانوں کو بھی غور وفکر کرنا چاہئے کہ انقلابی اشعار پڑھیں،ایسے اشعار نہ پڑھیں جن سے ذلت کی بو آتی ہو ، دوسری طرف نوحہ خوانوں کو چاہئے کہ وہ ائمہ کی زبانی مسائل کو بیان کریں اور ایسے مسائل بیان کریں جو امام اور اہل بیت کی شایان شان ہوں اور اس سلسلہ میں معتبر اور مشہور کتابوں سے استفادہ کریں (١٤) ۔

خرافات سے پرہیز کرنا

معظم لہ کے نظریات میں بیان ہوا ہے کہ غلط تعبیرات،غلو آمیز مطالب اور بعض توہین آمیز افعال وکردار سے اجتناب کرنا بہت ضروری ہے ، لہذ ا انہوں نے فرمایا : دشمنوں کی کوشش ہے کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کی ثقافت کو ضیعف یا خراب کردیں ، یا خرافات کا اضافہ کردیں، یا اس کی عظمت کو کم کردیں ، اس بناء پر جاہل اور بے خبر لوگ کفر آمیز اور غلو سے ملی ہوئی باتیں اپنی زبان پر جاری نہ کریں اور عزادار اپنے بدن کو نقصان نہ پہنچائیں اور جو کام عام لوگوں کی نظر میں مذہب کی توہین کا سبب ہو ، اُسے انجام نہ دیں ، تاکہ دشمنوں کو بہانہ بنانے کا موقع نہ ملے اور بدخواہان مایوس ہوجائیں (١٥) ۔

عزاداری میں قمہ زنی سے پرہیز کریں کیونکہ اس کام نے شیعیت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور اس سے اسلام کی توہین ہوتی ہے اور اس سے اسلام کو بہت زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے (١٦) ۔ لہذا بہتر ہے کہ عزادار اپنا خون بیماروں اور ضرورت مندوں کو ہدیہ کردیں تاکہ مسلمانوں کو نجات مل سکے ''ومن احیاھا فکان ما احیی الناس جمیعا '' (١٧) (١٨) ۔

مجالس عزاداری میں اتحاد کی اہم ضرورت

شیعوں کے عظیم مرجع تقلید نے امت اسلامی کے اتحاد کی حفاظت کو عزاداری کی اہم خصوصیات قرار دیتے ہوئے فرمایا : ہمیں ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے مسلمانوں کی صفوں میں شگاف پیدا ہو (١٩) ، لہذا کوشش کرنا چاہئے کہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی رسومات ، اختلافات کی وجہ سے تلخ نہ ہونے پائیں (٢٠) لہذا ایسے مطالب سے پرہیز کیا جائے جن سے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد ہو ، یا مسلمانوں کی توہین ہو (٢١) ۔

مذہبی انجمنوں میں عزاداری کے اغراض و مقاصد کو مدنظر رکھنا

یہ بات بھی واضح ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی بہت سی رسومات مذہبی انجمنوں کی صورتوں میں انجام پاتی ہیں ،اس وجہ سے بہت سے لوگ عزاداری منانے کیلئے ان انجمنوں میں شرکت کرتے ہیں ، لہذا مذہبی انجمنوں میں عزاداری کی صحیح ثقافت اور اس کے اغراض و مقاصد کی رعایت کرنا بہت ضروری ہے ، یہی وجہ ہے کہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس سلسلہ میں فرمایا : مذہبی انجمنوں کو چاہئے کہ وہ اپنی انجمن میں عالم دین سے ا ستفادہ کریں جو اسلام کے اصول دین اور فروع دین کو لوگوں کے سامنے بیان کرسکے ، خصوصا ضروری مسائل اور اسلامی اخلاق ان کو سکھائے (٢٢) ۔

اسی طرح مذہبی انجمنوں کے پاس قاری اور نوحہ خوان بھی ہونے چاہئیں جو قرآن ، اچھے اشعار اور مرثیہ کوصحیح طرح سے پڑھ سکے اور انجمن کے اعضاء ضرورت مندوں کی مدد کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کریں (٢٣) ۔ انجمن کی ترقی اور اس کی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے مفکرین اور مشاورین سے مشورہ کریں (٢٤) ۔

آخری بات

آج کے زمانہ میں اہل بیت علیہم السلام کی عزاداری بہت زیادہ اہم ہے ، بعض افراد نے جنہوں نے فقہ او راجتہاد سے ذرہ برابر بھی فائدہ نہیں اٹھایا وہ غلطی سے اپنے آپ کو شرعی مسائل اور عزاداری کے احکام میں صاحب نظر سمجھتے ہیں اور لوگوں کوایسے راستہ کی طرف دعوت دیتے ہیں جس کے خطرات کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں ہے اور سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری کو شریعت اسلام کے برخلاف کاموں میں انجام دیتے ہیں(٢٦) ۔ یقینا عزاداری ایک اہم مستحب ہے ، لیکن دوسروں کے حقوق کی رعایت کرنا واجب ہے ۔ اس بناء پر اس طرح عزاداری منانا چاہئے کہ دوسروں کے حقوق ضایع نہ ہوں (٢٧) ۔

حوالہ جات :

١ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٣٦ ۔

٢ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

٣۔  قم کے شعراء اور ذاکروں کی انجمن سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٨/٧/١٣٩٤) ۔

٤۔  گزشتہ حوالہ ۔

٥ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

٦ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٥ ۔

٧ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

٨ ۔   قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

٩ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٥ ۔

١٠ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١١ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٣٨ ۔

١٢ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

١٣ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

١٤ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١٥ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٤ ۔

١٦ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

١٧ ۔  سورہ مائدہ ، آیت ٣٢ ۔

١٨ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

١٩ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ١٢٤ ۔

٢٠ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ١٤٦ ۔

٢١ ۔  قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٥/٧/١٣٨٤) ۔

٢٢ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٣٨ ۔

٢٣ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٣٨ ۔

٢٤ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٣٨ ۔

٢٥ ۔  قم کے شعراء اور ذاکروں کی انجمن سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (١٨/٧/١٣٩٤) ۔

٢٦ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٩ ۔

٢٧ ۔  احکام عزاداری ، صفحہ ٤١ ۔

منابع و مآخذ:
تنظیم و ترتیب اور تحقیق   ایه اللہ العظمی مکارم شیرازی کے دفتر کی سایٹ کی طرف سے اہل قلم کی ایک جماعت
دفتر حضرت ایه اللہ العظمی مکارم شیرازی دام ظلہ www.makarem.ir
captcha