بچوں کے ساتھ تشدد اور غلط رفتار سے پرہیز کرنا ضروری ہے

بچوں کے ساتھ تشدد اور غلط رفتار سے پرہیز کرنا ضروری ہے


والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اصلاح کریں ، بچہ اپنے ماں او رباپ کی رفتار و کردار کو دیکھتا ہے اور اس کی عکاسی کرتا ہے اور ان کے تمام حرکات وسکنات بچہ کے ذہن میں بیٹھ جاتے ہیں ، جب بچہ بڑا ہوتا ہے تو وہ خود بھی متوجہ نہیں ہوتا اوران حرکات و سکنات کو دہراتا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ''چشمہ معرفت'' کے پروگرام میں جو کہ ٹیلی ویژن کے پہلے چینل سے منتشر ہوا ، بچوں ، والدین اور سامنے والے کے حقوق کی بحث کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : اس پروگرام میں ہماری بحث بچوں کی تربیت اور والدین پر بچوں کے حقوق کے متعلق ہے ۔

انہوں نے سورہ اعراف کی ٥٨ ویں آیت''وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ'' کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : قرآن کریم فرماتا ہے کہ پاک و پاکیزہ زمین سے مفید درخت اور پودے اُگتے ہیں اور بنجر زمین سے کم قیمت اور بیکار پودے اُگتے ہیں ۔

انہوں نے مزید فرمایا : اس آیت کا پیغام یہ ہے کہ فلاسفہ کی اصطلاح میںفقط فاعل کی فاعلیت کافی نہیں ہے بلکہ قابلیت بھی شرط ہے ، اگر تم چاہتے ہو کہ اچھا پودا تمہارے پاس ہو تو بہترین اور آمادہ زمین تلاش کرو ، بہترین بیج ، آبیاری اور مفید کھاد کی ضرورت ہے، اگر ناہموار زمین استعمال کرو گے تو کوئی نتیجہ نہیں ملے گا ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بچوں کی تربیت کے لئے پہلا قدم خود ولدین کی طرف سے شروع ہوتا ہے ، فرمایا : ماں اور باپ پہلے اپنی اصلاح کریں کیونکہ بچہ ماں اور باپ کی رفتار و کردار کو دیکھتا ہے اور اس کی عکاسی کرتا ہے اور ان کے تمام حرکات وسکنات بچہ کے ذہن میں بیٹھ جاتے ہیں ، جب بچہ بڑا ہوتا ہے تو وہ خود بھی متوجہ نہیں ہوتا اوران حرکات و سکنات کو دہراتا ہے ۔

انہوں نے مزید فرمایا : اگر ماں باپ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ صحیح و سالم ہو تو انہیں اپنے آپ سے شروع کرنا چاہئے کیونکہ بچہ احترام، صداقت، امانت، محبت اور وفاداری کو اپنے گھر اور اپنے خاندان سے سیکھتا ہے ۔

 

بچوں کا مساجد میں جانا ضروری ہے

معظم لہ نے بچوں کے مسجد میں جانے پر تاکید کی اور کہا : والدین اپنے بچوں کو اپنے ساتھ مسجد لے کر جائیں ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ بچوں کو مسجد میں نہ لائو کیونکہ وہ شور شرابہ کراتا ہیں ، یہ منطق بالکل غلط ہے ، بچوں کو بچپنے ہی سے مسجد اور قرآنی پروگرام سے آشنا کرانا ضروری ہے ۔

انہوں نے بچوں اور نونہالوں کو مظاہروں میں لانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : میںمظاہروں میں دیکھتا ہوں کہ ماں باپ اپنے بچوں کو مظاہروں میں لاتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں چھوٹا سا جھنڈا دیتے ہیں ، یہ بچہ اپنے بچپنے ہی سے انقلاب کا سبق سیکھ لیتا ہے اور اس کے ذہن میں بیٹھ جاتا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیا ن کرتے ہوئے کہ بچوں کی بچپنے ہی میں تربیت کرنا چاہئے فرمایا : اگر بچپنے میں ضروری توجہ نہ ی تو بعد میں کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔

 

عملی تعلیم زیادہ موثر ہے

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قول کے بجائے عمل سیکھانے کا اثر زیادہ ہے ، فرمایا : میں نے متعدد بار مشاہدہ کیا ہے کہ بعض خاندانوں میں جو والدین اول وقت نماز پڑھتے ہیں ان کے تین اور چار سالہ بچے بھی قبلہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں ۔

 

روایات میں بچوں کے آٹھ حقوق بیان ہوئے ہیں

معظم لہ نے روایات میں بچوں کے آٹھ حقوق کو بیان کرتے ہوئے نہج البلاغہ میں امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا اور کہا : حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : باپ پر بچہ کا یہ حق ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے ، اچھی تربیت اور ادب سکھائے اور اس کو قرآن کریم کی تعلیم دے ۔

 

بعض نام کسی بھی لغت میں نہیں ملتے

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کبھی کھی والدین اپنے بچوں کا ایسا نام رکھتے ہیں جو کسی بھی لغت میں نہیں ملتا ، فرمایا : والدین اپنے بچہ کا ایسا نام انتخاب کریں کہ جب وہ بڑا ہوجائے تو اس کوشرم نہ آئے ، بعض فیملی ایسے نام کا انتخاب کرتے ہیں جس کے نہ کوئی معنی ہوتے ہی اور نہ کوئی ارتباط ہوتا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت کی : اکثر و بیشتر والدین جو نام انتخاب کرتے ہیں وہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے مقدس نام ہوتے ہیں اور اللہ کا شکر ہے کہ معاشرہ کے اکثر لوگ ان ناموں کی طرف توجہ کرتے ہیں ۔

 

اپنے بچوں کے ساتھ تشدد اور غلط رفتار سے کام نہ لو

انہوں نے بچوں کی صحیح تربیت کی طرف توجہ دیتے ہوئے تاکید کی : اچھی تربیت کے معنی یہ نہیں ہیں کہ بچوں کے ساتھ تشدد اور غلط رفتار سے کام لیا جائے ، آداب و اطوار کو محبت، نرمی اورتحفہ دے کر بچوں کو سیکھایا جائے ۔

 

بچوں کو قرآن کریم کی تعلیمات سیکھانے کی ضرورت

معظم لہ نے اسی طرح اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ قرآن کریم کی تعلیم سے مراد قرآن کی روخوانی نہیں ہے ، فرمایا : قرآن کی تعلیم سے مراد ، اسلامی کی تعلیمات ہیں ، ایسا نہیں ہے کہ بچوں کو فقط قرآن کریم پڑھنا سیکھا دو ، یعنی اصول دین،فروع دین، احکام، اخلاق اوروہ دینی پروگرام جن میں قرآن پایا جاتا ہے ، ان سب کی تعلیم دینا ضروری ہے ۔

انہوں نے اسی طرح پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک دوسری حدیث جس میں بچوں کے پانچ حقوق کی طرف اشارہ ہوا ہے ، فرمایا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں : باپ پر بچہ کا یہ حق ہے کہ اس کو لکھنا اور پڑھنا سیکھائے ، تیرنا اور تیراندازی بھی سیکھائے ، اس کو فقط حلال کھانے کھلائے اور جب شادی کی عمر تک پہنچ جائے تو اس کی شادی کے راستہ ہموار کرے ۔

انہوں نے یہ سوال پیش کرتے ہوئے کہ کیا حقیقت میں والدین ان آٹھ حقوق کی رعایت کرتے ہیں ؟ بعد میں ہم سے کہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کی سعادت کے لئے دعاء کیجئے ، فرمایا : والدین کو چاہئے کہ وہ سعادت کی بنیاد ڈالیں اورپھر دعا کریں تاکہ کامل ہوجائے ، مجھے امید ہے کہ والدین اپنے بچوں کے حقوق کی طرف غور وفکر کریں گے ۔

captcha