حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے محبین اہل بیت (علیہم السلام) سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے والے بعض علماء اور شخصیات سے ملاقات کے دوران فرمایا : جو کچھ تہران کی کانفرنس میںانجام پایا ہے وہ بہت ہی اچھا اور بے نظیر کام تھا جس کے ذریعہ تمام اسلامی فرقوں سے محبین اہل بیت علیہم اسلام کو ایک جگہ اکھٹا ہونے کا موقع ملا ۔
انہوں نے مزید فرمایا : مسلمانوں کو موجودہ حالات میں ایسا کام کرنا چاہئے کہ ان سب کے درمیان اتحاد قائم ہوجائے ، اسی بناء پر ہمیں چاہئے کہ اتحاد کے نکات کو تلاش کریں اورانہی پر تکیہ کریں ۔
معظم لہ نے اہل بیت علیہم السلام کی محبت کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا سبب بتایا اور فرمایا : کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہے جو یہ کہے کہ اس کو اہل بیت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے کوئی محبت نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : شیعہ لوگ ، اہل بیت علیہم السلام کو امام جانتے ہیں ، ممکن ہے کہ بعض لوگ ان کو امام نہ سمجھتے ہوں ، لیکن سب لوگ خاندان پیغمبر اکرم سے محبت کرنے میں مشترک ہیں اوراہل بیت علیہم السلام سے محبت کرنے کا مسئلہ ، قرآن مجید اور اسلامی روایات میں بیان ہوا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ قرآن مجید اور دوسری روایت کے حکم سے استفادہ کرتے ہوئے ہمیں اہل بیت علیہم السلام کی محبت کے پرچم کے تلے جمع ہوجانا چاہئے ، فرمایا : ہم ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اس بات پر متحد ہوجائیں کہ کسی کو بھی مسلمانوں میں اختلاف کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
معظم لہ نے فرمایا : مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوطی کے ساتھ قائم رکھنے کے لئے تمام اسلامی مذاہب کو ا یک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرنا ضروری ہے ، ہم کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دیںگے کہ شیعہ لوگ ، اہل سنت کے مقدسات کی توہین کریں ، یا اہل سنت لوگ ، شیعوں کے مقدسات کی توہین کریں ، اس بناء پر کس بھی مذہب کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کی توہین کرے ۔
انہوں نے حال کی کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ہم نے داعش کے مقابلہ میں شام اور عراق میں اپنے اتحاد کا نتیجہ دیکھ لیا ہے ، یعنی جس وقت مسلمان متحد ہوجائیں اور شیعہ و اہل سنت ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیدیں ،اس وقت خطرناک دشمن پر کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : حال کی کامیابیاں بہت کامیاب تجربہ تھا جس کو سب نے دیکھ لیا ہے اور اس مسئلہ سے مستقبل کے لئے سبق حاصل کرنا چاہئے ، فی الحال ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے اور یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ داعش ختم ہوگئی ہے اور دشمن خاموشی سے بیٹھ گیا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دشمن کے مستقبل میں فتنوں کے متعلق مقاومت اورمسلمانوں کے ہوشیار رہنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا : دشمن کوشش کرتے ہیں کہ دوسرے راستہ سے جنگ اور تفرقہ ایجاد کریں اور اگر ہم ہوشیار نہ ہوئے تو دشمن کامیاب ہوجائے گا ۔
انہوں نے مزید فرمایا : اگر اپنی زندگی کے تمام پہلوئوں پر اسلامی احکام کے مطابق عمل کریں تو اسلام میں جاذبہ پیدا ہوجائے گا اور روز بروز دوسرے گروہ اسلام میں داخل ہوجائیں گے ، اسلامی اخلاق میں بہت اہم جاذبہ پایا جاتا ہے جس سے پیغمبر اسلامی نے بھی استفادہ کیا ہے اور لوگوں کو بھی اس کی دعوت دی ہے ۔
معظم لہ نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی علماء اور دانشور بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اس طریقہ کو اپنائیں اور پھر ہم دیکھیں گے کہ بہت سے لوگ اسلام میں جذب ہوگئے ہیں ۔