حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ کی نظر میں شب قدر کی حقیقت میں غور فکر

حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ کی نظر میں شب قدر کی حقیقت میں غور فکر


شب قدرکی ایک خصوصیت یہ کہ اس میں امام علی السلام کی شہادت واقع ہوئی ہے گویا خدا وند عالم کی مرضی یہ ہے کہ وہ اس شب قدر میں اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور امام علی السلام جیسے باعزت وبا و قار شفیع افراد ،خدا کی بارگاہ میں شفاعت کریں ۔‌

فردی اور اجتماعی خود سازی کو قوی کرنے کے لئے ماہ مبارک ر مضان خصوصا شب قدر کی روحانی اور معنوی فضاسے استفادہ کرنا بہت ضروری ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ ماہ مبارک رمضان ، تقوی حاصل کرنے کیلئے تقوی کی کنجی ہے ۔

لہذا شب قدر کی روحانی اور معنوی فضامیں داخل ہونے اور اس کے حقائق کو حاصل کرنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔

اس وجہ سے اس مقالہ میں مرجع عالی قدر و مفسر قرآن کریم حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کے قیمتی و مفید نظریات سے شب قدر کے بنیادی زاویوں اور   تقوائے الہی اختیار کرنے کے راستوں کوقارئین کیلئے بیان کیا گیا ہے ۔

شب قدر کا حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ باہمی تعلق :

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ شب قدر اور حضرت علی علیہ السلام کوایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا ، حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی ، شب قدراور حضرت علی علیہ السلام کے ارتباط کو اس طرح بیان فرماتے ہیں : شب قدرکی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس رات کا حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے گویا خدا و ند عالم اس شب میں اپنی رحمت کے دروازوں کو کھولنا چاہتا ہے اور امام علی علیہ السلام جیسی با عزت ووقار شخصیت کو لوگوں کے لئے اپنی   بارگاہ میں شفیع قرار دینا چاہتا ہے (١) ۔

لہذا شب قدر ، ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس شب کا حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام سے بہت گہرا تعلق ہے اور ہم حضرت علی علیہ السلام کو اپنا شفیع قرار دے سکتے ہیں اور عالم اسلام کی مشکلات کے لئے دعا کرسکتے ہیں (٢) ۔

 حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی کی نظر میں شب قدر اور حضرت علی علیہ السلام کے درمیان معنوی رابطہ موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے کو ہدیہ تبریک بھی کہیں اور تعزیت و تسلیت بھی پیش کریں ، مبارکباد کی وجہ یہ ہے کہ اس نورانی اور با فضیلت شب کی اہمیت بہت زیادہ ہے جو کہ ہزا ر ماہ یا ٨٠ سال کے برابر ہے اس لئے اس کو ایک موقع اور بڑی نعمت سمجھنا چاہیے اورزیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہئے اور تعزیت و تسلیت کی وجہ یہ ہے کہ اس شب میں حضرت علی علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی ہے ، شب قدرمیں امام علی علیہ السلام کے ضربت لگنے اور آپ کی شہادت واقع ہونے کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ  خدا وندعالم چاہتاہے کہ لوگ اس عظیم شخصیت کواپنے پروردگار سے قریب ہونے کیلئے وسیلہ قرار دیں (٣) ۔

 شب قدر کے حقایق اور تیئیسویں شب قدر کی اہمیت :

تئیسویں شب قدر کی اہمیت اور اس کے آثار کے بارے میں حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی اس طرح بیان فرماتے ہیں : آئمہ معصومین علیہم السلام نے بھی شب قدر کو دقیق طور سے معین نہیں فرمایا ہے اور اس کو تین راتوں ( ١٩ ویں ٢١ویں اور ٢٣ ویں شب) میں سے کسی ایک رات میں ذکر فرمایا ہے تاکہ مومنین شب قدر کے اعمال کو ان تین راتوں میں ایک معنوی خوشی کے ساتھ انجام دیں اورمکمل آمادگی کے ساتھ پروردگار کی خاص عنایت کو حاصل کریں (٤) ۔

اگرچہ علماء ، روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے اکیس اور تئیسویںرات کو شب قدر سے قر یب جانتے ہیں (٥) ۔

لیکن اہل بیت علیہم السلام کی متعدد روایات ، تیسویں رات میں شب قدر کو منحصر کرتی ہیں جبکہ اہل سنت کی روایات ستائیسویں رات میں شب قدر کو منحصر کرتی ہیں (٦) ۔

لہذا بعض روایات کے مطابق ئیسویں رمضان کی رات کی اہمیت انیسویں اور بیسویں رات سے زیادہ ہے ،لہذا اس موقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنا چاہیے ، خدا وند عالم نے اپنے بندوں کو دعوت دینے کے لئے بہترین چیزوں کی طرف ترغیب دی ہے اور ان بہترین چیزوں میں سے ایک شب قدر ہے تاکہ   بندے ، خدا سے قریب ہوسکیں اور ہواو ہوس سے دوری اختیار کریں (٧) ۔

شب قدر میں توبہ کی اہمیت

 شب قدر کے حقائق کو حاصل کرنا اس بات پر متوقف ہیں کہ اس مبارک شب میں ان اعمال کو انجام دیا جاے جو ان راتوں سے مخصوص ہیں ، لہذا ان راتوں میں دینی اور عبادی اعمال کو انجام دینے ، قرب الہی سے قریب ہونے، اپنے آپ کو سنوارنے اور تقوی الہی کو پانے کی کوشش کریں ۔

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کے نقطہ نظر سے شب قدر میں توبہ کا موقع دیا گیا ہے لہذا انسان اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور رحمت الہی کو حاصل کرنے اور خودسازی کی کوشش کرے ، اس وجہ سے معظم لہ فرماتے ہیں : شب قدر کی اہمیت ہزار ماہ سے زیادہ ہے لہذا شب قدر کے اعمال میں ایک عمل سورہ عنکبوت اور سورہ روم کی تلاوت کرنا ہے ، کیونکہ ان دو سوروں میں توحید پروردگار اور توبہ کے متعلق مطالب بیان ہوئے ہیں ، اگراپنی پوری زندگی میں ان دو سوروں کی تلاوت کریں تو ہماری زندگی کے لئے کافی ہے(٨)  ۔

اسی طرح انہوں نے شب قدر میں توبہ کی اہمیت اور اس رات میں گناہوں کی بخشش کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں چاہئے کہ شب قدر سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے چھوٹے اور بڑے گناہوں سے توبہ کریں (٩) ۔

انسانوں کو چھوٹے گناہوں سے ڈرانے کے بارے میں مختلف روایات نقل ہوئی ہیں اگر چہ ہمیں گناہ کبیرہ کوبھی ترک کرناچاہیے اور اس سے خوف زدہ رہنا چاہیے ۔ اگر چہ ممکن ہے کہ انسان چھوٹے گناہوں کی طرف توجہ نہ کریں اور پھر اس کی وجہ سے بڑے گناہوں کے مرتکب ہوجائیں اور جب ہم چھوٹے گناہوں کی طرف توجہ نہیں دیں گے تو ان کی تعداد زیادہ ہوجائے گی (١٠) ۔

لہذا یہ بات بدہی ہے کہ چھوٹے گناہوں کی طرف توجہ نہ کر نے کے معنی خدا کی نہی سے بے اعتنائی شمار ہوگی ، اگر شب قدر کے ایام میں اس کو درک کرنے کا موقع ہے تو پھر بہترین کام توبہ اور اپنے گناہوں سے واپس پلٹنا ہے ۔

شب قدر انسان کی مغفرت اور گناہ نہ کرنے کے لئے بہترین رات ہے ، اس بنا پر ہم شب قدرمیں شب بیداری کرتے ہوئے اپنے چھوٹے اور بڑے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں (١١) ۔

 شب قدر میں انسان کی شائستگی اور لیاقت کی بنا پر اس کی سال بھر کی تقد یر معین ہو تی ہے لہذا ہم شب قدرمیں بیدار رہیں اور توبہ کریں اور اپنے آپ کو سنواریں اور خدا کی بارگاہ میںہاتھ پھیلائیں ۔ (١٣) ۔

خوش نصیب ہیں وہ افراد جو اس عظیم شب میں کسب فیض کرتے ہیں اور دعا و مناجات، گریہ اور توبہ کے ذریعہ اس کی درگاہ میں حاضر ہوتے ہیں اور اپنی بہترین تقدیر اور معنوی و روحانی زندگی حاصل کرنے کی دعا کرتے ہیں (١٤) ۔

شب قدر اور قرآن  :

اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے شب قدر اور قرآن کریم کے نزول کے سلسلہ میں بہت ہی ارزشمند اور بنیادی نظریات بیان کئے ہیں ، معظم لہ نے اس سلسلہ مں فرمایا :  سورہ قدر کی آیات میں صراحت کے سات بیان ہوا ہے کہ قرآن کریم شب قدر میں نازل ہوا ہے ، اور یہ بات کتنی پر معنی ہے ؟ کہ بندوں کی تقدیریں اور ان کی آرزوئیں اس شب میں لکھی جاتی ہیں کیونکہ اسی شب میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاکیزہ قلب پر قرآن نازل ہوا ہے کیا اس بات کے یہ معنی نہیں ہیںکہ تمہاری تقدیر اور قسمت اس آسمانی کتاب کے ساتھ مرتبط ہے ؟ کیا اس کلام کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ تمہاری حیات معنوی ہی نہیں بلکہ حیات مادی بھی اسی سے مرتبط ہے ؟دشمنوں پر تمہاری کامیابی ، سر بلندی ، آزادی اورتمہارے شہروں کی آبادی بھی اسی سے مربوط ہے (١٥) ۔

جی ہاں! جب ہماری تقد یر لکھی جا رہی ہو ،اس وقت ہمیں سونا نہیں چاہیے اگر ہم تمام چیزوں سے غافل اور بے خبر رہیں گے تو ہماری تقدیر بڑی غمناک ہوگی! کیونکہ قرآن مجید ، تقدیر سنوارنے والی کتاب ہے اور سعادت و خوشبختی کا راستہ ہے اس میں انسان کے لئے ہدایت ہے جس شب میں تقدیر معین ہوتی ہے اسی شب میں قرآن نازل ہوا ہے قرآن کریم اور شب قدر کے درمیان کتنا بہترین رابطہ ہے (١٦) ۔

امت اسلامی کے لئے شب قدر ایک ہدیہ الہی :

مر جع عالیقدر و مفسر قرآن کریم حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ العالی کی نظر میں شب قدر ، امت اسلا می کے لئے پر وردگار کی عنایت اور ایک ہد یہ الہی ہے اس لئے کہ شب قدر وہ شب ہے جو ہر طرف سے نور، رحمت ،خیر وبر کت اور سلامت وسعادت ہے (١٧)

اسی طرح معظم لہ نے قرآن اور شب قدر کے درمیان پائے جانے والے رابطہ کے متعلق اس طرح بیان کیا ہے :  سورہ قدر کی ظاہری آیات اس بات کی خبر دیتی ہیں کہ شب قدر میں قرآن کریم کا نازل ہونا پیغمبر اسلام ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے زمانہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ مستقبل میں آنے والے ہر سال سے مخصوص ہے ۔

اسی طرح سورہ قدر کی چوتھی آیت میں فعل مضارع  '' تنزل(١٨) کی تعبیر'' استمرار پر دلالت کرتی ہے اور اسی طرح  جملہ اسمیہ ( سلام ہی حتی مطلع الفجر (١٩) کی تعبیر بھی اس کے دائمی ہونے کی علامت ہے اور اس معنی پر گواہ بھی ہے ۔

اس کے علاوہ بہت ساری روایات جو حد تواتر تک پہونچی ہوئی ہیں ان ہی معنی کی تاکید کرتی ہیں لیکن کیا شب قدر پہلی امتوں میں موجود تھی یا نہیں ؟

متعدد صریح روایات کے مطابق شب قدر امت اسلامی کے لئے ہد یہ الہی ہے جیسا کہ پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا ہے : اِنَّ اللہ َ وَ ھب َ لامتی لیلة لم یعطھا من کان قبلھم ) خدا و ند عالم نے میری امت کو شب قدر کا یہ ہد یہ عطا کیا ہے جو اس سے پہلی امت کو عطا نہیں کیا گیا ہے (٢٠) (٢١) ۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی اس ہد یہ الہی کی توصیف اس طرح بیان فرماتے ہیں : جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا گیا تو فرشتے نازل ہوئے اور ان پر سلام کیا تو آتش نمرودی گلزار ہوگئی ، کیا شب قدر میں دوزخ کی آگ مومنین پر فرشتوں کے سلام اور برکت کی وجہ سے ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے ؟ (٢٢) ۔

یہ امت محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی عظمت کی نشانی ہے وہاں حضرت خلیل اللہ پر نازل ہوئی اور یہاں پر امت اسلام (٢٣) پر نازل ہوئی ہے (٢٤) ۔

 معظم لہ امت اسلامی کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے دعا کو ضروری سمجھتے ہیں اور اس پر خا ص تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : مشکلات میں دعا کرنا چاہیے کیونکہ دعا ہر مشکل کی کنجی ہے ، خاص طور سے وہ زمان و مکان جو اجابت دعا کا وسیلہ ہیں جیسے ماہ مبارک رمضان ، خانہ خدا ، شب قدر اور اس جیسی راتیں،  لہذا عالم اسلام کی فردی ، اجتماعی داخلی اور خارجی مشکلات کو دور کرنے کیلئے خدائے لایزال کی قدرت سے مدد حاصل کرنا چاہئے (٢٥) ۔

اسی طرح اس بات کی طرف بھی توجہ ضروری ہے کہ شب قدر وہ شب ہے جس میں شروع سے لیکر آخر تک سلامتی ہی سلامتی ہے اس شب میں آغاز سے لیکر انتہا تک الہی خیرات و برکات نازل ہوتی رہتی ہیں اس کی رحمت خدا کے خاص بندوں کو شامل ہے اور اس شب میں فر شتہ اور روح نازل ہوتے ہیں ( ٢٦) ۔

یہ وہ شب ہے کہ جس میں بندوں کی ایک سال کی تقدیر ان کی شایستگی اور ان کی لیاقت کے اعتبار سے معین ہوتی ہے اور اس ماہ کی عبادت ہزار ماہ کی عبادت سے بہتر ہے ۔

آخری بات :

اس بات کی طرف توجہ رکھنی چاہیے کہ کبھی انسان کی زندگی کو سنوار نے والا ایک پل انسان کی پوری زندکی کو سنوار دیتا ہے اور کبھی کبھی اس ایک لمحہ کی تلخی پوری عمر کی تلخی اور ایک لمحہ کی شیرینی پوری زندگی کی شیرینی کے برابر ہوتی ہے ، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس رات اپنی شہوت کو کنٹرول کرتے ہیں اور زمین پر گرنے نہیں دیتے کیونکہ زمین پر گرجانے کے معنی سقوط کرنے کے ہیں ! تعجب نہیں ہے کہ ایک لمحہ یا ایک دن یا ایک رات میں انسان کی پوری زندگی تبدیل ہوجائے اور شب قدر بھی انہی میں سے ایک ہے (٢٨) ۔

حوالہ جات :

[1] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در مراسم احیای شب بیست و یکم رمضان ، دفتر معظم له، تیر 1393.

[2] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در مراسم احیای شب نوزدهم ماه مبارک رمضان، در مدرسه امیرالمومنین(ع) قم، تیر 1393.

[3] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در هجدهمین روز از ماه مبارک رمضان در درس تفسیر خود ، (حرم مطهر حضرت معصومه ) ،13/4/1394.

[4] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 189.

[5] رجوع شود به: اقبال، صفحه 167.

[6] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 189.

[7] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در مراسم احیای شب بیست و سوم رمضان ، دفتر معظم له،تیر1393.

[8] همان.

[9] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در درس تفسیر سوره مبارکه «احزاب» (حرم مطهر حضرت فاطمه معصومه س) ،7/12/1392.

[10] بیانات حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی در موضوع لزوم توبه در شب قدر، www.khabaronline.ir.

[11] همان.

[12] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 191.

[13] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 192.

[14] كليات مفاتيح نوين ؛ ص783.

[15] تفسير نمونه، ج‏21، ص: 156.

[16] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 192.

[17] تفسير نمونه، ج‏27، ص: 187.

[18] تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَ الرُّوحُ فيها بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ.

 

captcha