معظم لہ کی نظر میں تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کی حکمت عملی

معظم لہ کی نظر میں تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کی حکمت عملی


اگر ان فتنوں اور سازشوں کی آگ آج خاموش ہوجائے تو تکفیری تحریکوں کے جرائم سے حاصل شدہ نقصانات اور خرابیوں کی تلافی کرنے میں دسیوں سال لگ جائیں گے۔‌

آج کے زمانہ میں تکفیری تحریکوں کے جرائم کو بشریت کیلئے خطرناک ترین چیلنج کے عنوان سے بیان کیا جارہا ہے (١) وہ تکفیری جن کو تاریخ بشریت میں بزرگ ترین جرائم پیشہ افراد اور وہابیت کے شجرہ خبیثہ سے تعبیر کیا جا رہا ہے (٢) ۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تکفیری دہشت گرد وں سے سب لوگ ناامنی کا احساس کر رہے ہیں کیونکہ یہ کسی بھی قانون اور انسانی و اخلاقی پروگراموں کو قبول نہیں کرتے اور کسی بھی چھوٹے اور بڑے پر رحم نہیں کرتے (٣) ۔ اسی وجہ سے بعض تکفیریوں کو صدر اسلام کے خوارج سے تشبیہ دیتے ہیں جبکہ گزشتہ خوارج ایسے جرائم انجام نہیں دیتے تھے، وہ اس قدر قتل وغارت اور تخریب نہیں کرتے تھے(٤) غیر مسلمان عورتوں کو بازار میں نہیں بیچتے تھے ، جہاد کے نام پر فحشا و فساد انجام نہیں دیتے تھے ، مساجد اورمقدس قبور کو خراب نہیں کرتے تھے (٥) ، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ کب تک اسی طرح مسلمانوں کا خون بہتا رہے گا اور ان کی ناموس کی توہین ہوتی رہے گی ؟ (٦) اس بناء پر سعی و کوشش کرنا چاہئے کہ تکفیری تحریکوں سے موثر اور ہدف مند مقابلہ کرنے میں نئی حکمت عملی سے کام لینا چاہئے(٧) ۔

 علمائے اسلام کا تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے واحد راستہ علمی بحثیں ہیں

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تکفیری اور سلفی تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے فکری اور تہذیبی جنگ کو وسعت دینا چاہئے (٨) بلکہ داعشی تکفر اور نظریات کو جڑ سے ختم کر نے کیلئے غور وفکر کرنا چاہئے (٨) ۔ لہذا ہمیں تکفیر افکار کی بنیادوں کو اچھی طرح پہچاننے کے بعد منطقی دلائل سے ان کا جواب دینا ضروری ہے (١٠) ۔

یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ اگر تکفیری اور شدت پسند تحریکوں سے فوج کے ذریعہ مقابلہ کیا جائے تو شاید اس کو ایک علاقہ میں ختم کیا جاسکتا ہے لیکن دوسری جگہوں پر یہ تیزی سے کے ساتھ پھیل جائیں گے (١١) لہذا ان گروہوں سے جوانوں کے ملحق ہونے کو تمام ممالک میں علمی ، عقیدتی اور تہذیبی کام انجام دے کر روکا جائے (١٢) ۔

ان تمام تفاسیر کو مدنظر رکھتے ہوئے علمائے اسلام متحد ہو کر تکفیری تحریکوں کے افکار کو بالکل ختم کردیں (١٣) اسی طرح علمائے اسلامی تکفیریوں سے برائت کا نعرہ لگائیں اور اسلام کے دامن کو تکفیری افکار سے دھو دیں (١٤) ۔

اس بناء پر تکفیری تحریکوں سے علمی مقابلہ کرنے کیلئے بہترین راستہ یہ ہو سکتا ہے کہ ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات ''کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے علمی اور تہذیبی آثار کو جو کہ مختلف زبانوں میں بھی منتشر ہوچکے ہیں ، منتقل کیا جائے ، لہذا تہران میں مقیم دوسرے ممالک کے سفراء اپنے ممالک کے ثقافتی مسئولین اور روشن فکر دانشورں کو ان مآخذ سے استفادہ کرنے کی دعوت دیں (١٥) ۔

اسی طرح ان کتابوں کی جو تکفیری تحریکوں پرتنقید کے حوالہ سے لکھی گئی ہیں ، مدارس اور یونیورسٹی وغیرہ میں تدریس کی جائے اور جوانوں کو تکفیریوں کے انحرافی نظریات سے آگاہ کرایا جائے (١٦) ۔

تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے بنیادی راستہ ڈش چینل کی تاسیس

یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ تکفیر سے مقابلہ کرنے کیلئے میڈیا کی بہت اشد ضرورت ہے (١٧) لہذا تکفیری تحریکوں کوکامل طور پر ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ دنیائے اسلام کا مشترکہ میڈیا اس سلسلہ میں بنیادی کردار ادا کرے اور تکفیری گروہوں کو ضعیف کرنے کیلئے متحد ہو کر قیام کریں (١٨) کیونکہ دشمنان اسلام  دنیا کے سامنے تکفیریوں کا مسلمان کے عنوان سے تعارف کراتے ہیں ، مثال کے طور پر یہ لوگ اپنے میڈیا پر جان بوجھ کر داعش کو اسلامی حکومت کے نام سے یاد کرتے ہیں ،جبکہ ان کے پاس نہ حکومت ہے اور نہ وہ اسلامی ہیں (١٩) ۔

اس بناء پر اس بحران سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہماری رائے یہ ہے کہ مختلف زبانوں میں ایک ڈش چینل قائم کیا جائے جس سے ان کا مقابلہ کیا جاسکے اور تمام اسلامی ممالک اس میں شریک ہوں ، ہم بھی اس بین المللی ٹی وی چنیل کو تشکیل دینے میں شرکت کرنے کیلئے حاضر ہیں اور جہاں تک ممکن ہوگا پوری مدد کریں گے تاکہ تکفیریوں کی حقیقت واضح ہوسکے (٢٠) ۔

تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے میں بنیادی عنصر پوری دنیا کا بیدار ہونا ہے

اس مسئلہ کوبیان کرنے کیلئے یہ کہنا ضروری ہے کہ تکفیریوں کی دشمنی صرف شیعہ اور مکتب اہل بیت (علیہم السلام) سے نہیں ہے بلکہ یہ تکفیری تحریکیں ان تمام اسلامی مذاہب کے مخالف ہیں جو ان کے عقاید سے متفق نہیں ہیں اور ان کے خون کورایگاں سمجھتے ہیں ، کیونکہ تکفیریوں کا عقیدہ ہے کہ اگر کوئی مذہب وہابیت میں داخل نہ ہو تو وہ ہمارے نزدیک خدا کا منکر ہے اور تمام مسلمان اس سے جنگ کریں ۔ اس بناء پر تکفیریوں کا یہ نظریہ دنیا کے تمام مسلمانوں سے جنگ کا اعلان کرتا ہے ، لہذا تکفیری جماعت سے پوری دنیا ایک طرح کی نا امنی کا احساس کررہی ہے (٢١) یہاں تک کہ سعودی عرب بھی تکفیری خطرات سے محفوظ نہیں ہے (٢٢) لہذا پوری دنیا کو اس مشکل سے بچنے کیلئے متحد ہوجانا چاہئے ، کیونکہ اگر یہ کام جاری رہا تو یہ آگ تمام ان ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی جو ابھی تک ان سے محفوظ ہیں (٢٣) ۔

اس موضوع کی وضاحت میں اس بات کی تاکید ضروری ہے کہ بعض عربی اور غربی ممالک تکفیریوں کی مالی اور اسلحہ کی مدد نہ کرتے تو اب تک یہ لوگ نیست و نابود ہوچکے ہوتے (٢٤) اگر چہ فتنہ تکفیر بہت جلد مغربی ممالک کا دامن بھی تھام لے گی ، جیسا کہ اس کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں کیونکہ تکفیریوں کی کوئی سرحد نہیں ہے اور نہ وہ کسی قانون پر چلتے ہیں ، لہذا ہم دنیا کے تمام سیاسی رہبروں سے خواہش کرتے ہیں کہ جو ممالک تکفیری گروہوں کی مالی ، سیاسی اور میڈیا کے ذریعہ مدد کرتے ہیں ، ان پر پابندی لگا دی جائے (٢٥) اگر چہ پوری دنیا تکفیر کے خلاف متحد ہوچکی ہے (٢٦) انسانی معاشرہ سمجھ گیا ہے کہ تکفیری ہم میں سے نہیں ہیں بلکہ اسلام ،اتحاد ، محبت ا ور صلح پسند دین ہے اور یہ جرائم ، اسلام سے بہت دور ہیں ، لہذا سب کو یقین ہوگیا ہے کہ اس طرح کی تحریکیں اور جرائم ، مسلمان انجام نہیں دیتے اور خشونت و تشدد کا اسلام سے کوئی رابطہ نہیں ہے (٢٧) ۔

اب جس طرح اسلامی نظام ، تکفیری تحریکوں کے خطرہ سے تمام بشریت کو نجات دلانے کیلئے کوشش کر رہا ہے اسی طرح دوسرے ممالک کو بھی تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہوجانا چاہئے (٢٨) ۔

اسلام ستیزی سے مقابلہ کرنے کیلئے بہترین راستہ حقیقی اسلام کا تعارف

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عظیم اسلام کی ظرفیت اور لوگوں کے دلوں میں اس کے نفوذ کرنے سے کوئی انکار نہیں کر سکتا (٢٩) لیکن شدت پسند اورتفکیری تحریکیں، اسلام کے چہرہ کو مخدوش کر رہی ہیں اور اسلام کے نام پر جرائم انجام دی رہی ہیں (٣٠) ۔

یقینا آج تمام مسلمانوں کی سب سے بڑی مشکل تکفیری سلفی ہیں جو اپنے وحشیانہ مظالم سے اسلام کی بنیادوں کو ختم کررہے ہیں اور پوری دنیا میں مسلمانوں کی عزت و آبرو کو ختم کررہے ہیں ، جو اسلام آئین رحمت و رافت ہے اس کو تشدد ، خون ریزی اور بے رحمی کے دین کے عنوان سے تعارف کروا رہے ہیں (٣١) ۔ جس کی وجہ سے دشمنوں کو موقع مل گیا ہے کہ وہ اسلام سے لوگوں کو ڈرائیں او ر اسلام کی ترقی کو روک دیں(٣٢) ۔

لہذا ضروری ہے کہ تمام مسلمانوں اورغیر مسلمانوں کو اسلام کی نورانی تعلیمات سے آشنا کرایا جائے اور تکفیریوں کے جرائم اور خون ریزی کا سد باب کیا جائے(٣٣) ۔ اس کام کو انجام دینے کیلئے سب سے پہلے یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ جو لوگ اسلام کو تشدد اور قتل و غارت کا دین بتاتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں (٣٤) لہذا پوری دنیا کے سامنے اسلام کا صحیح چہرہ پیش کرکے لوگوں کے ذہن سے یہ بات صاف کریں کہ اسلام محبت و رافت کا دین ہے ، قتل و غارت کا دین نہیں ہے اور شیعہ و اہل تسنن اس ہدف میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوں (٣٥) کیونکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوری دنیا کے لئے رحمت تھے اور ہیں ،لیکن تکفیری ان کو پوری دنیا کیلئے وحشت بیان کر رہے ہیں (٣٦) اس بناء پر پوری دنیا کے لوگوں کے سامنے اعلان کیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جو اسلام لائے تھے اور جو گمراہ تکفیری کہتے ہیں ،اس میں کامل طور پر تعارض پایا جاتا ہے اور ان دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے (٣٧) ۔

تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے بہترین راستہ امت اسلامی کا اتحاد ہے

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت امت اسلامی کے اتحاد کو جن لوگوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ تکفیری دہشت گردوں کا ہے ، یہ لوگ بغیر کسی دلیل کے مسلمانوں کے ایک گروہ کو کافر کہتے ہیں اور ان کے خون کو رایگان سمجھتے ہیں اوراس باطل اعتقاد کے مطابق ہزاروں بے گناہوں کا خون بہاتے ہیں (٣٨) لیکن تکفیری تحریکوں کے فتنوں کو ختم کرنے کیلئے بہترین راستہ تمام علمائے اسلامی کا اتحاد ہے ،ہم سب کو ا تحاد اور وحدت کیلئے کوشش کرنا چاہئے تاکہ اس باطل اور انحرافی عقیدہ کو پھیلنے سے روکا جاسکے(٣٩) کیونکہ اس سلسلہ میں ہر طرح کا اختلاف ، دشمنوں کے سوء استفادہ کا باعث بنے گا (٤٠) علمائے اسلام بھی مذہبی اختلافات کو ہوا نہ دیں اور تمام مسلمان ایک صف میںکھڑے ہوجائیں (٤١) ۔

تکفیری تحریکوں اور وہابیت کا رابطہ بہت مضبوط ہے

تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے بہترین راستہ یہ ہے کہ تکفیریوں اور وہابیوں کے ارتباط کو لوگوں کے سامنے بیان کیا جائے کیونکہ حقیقت میں تکفیریوں کو وہابیت نے پروان چڑھایا ہے اور اگر اس رابطہ کو لوگوں کے سامنے اچھی طرح بیان کردیا جائے تو اس گمراہ فرقوں کیلئے یہ بہترین جواب ہوگا جو تاریخ بشریت میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا (٤٢) آج اسلامی اور غیر اسلامی مختلف جوامع میں لوگوں پر یہ بات ظاہر ہوچکی ہے کہ داعش کی جائے پیدائش سعودی حکومت ہے اور مکتب وہابیت کا پھل تکفیری دہشت گرد تحریکیں ہیں (٤٣) ۔

اسی طرح وہابی علماء کوخصوصا سعودی علماء کو ہم بہت ہی محبت کے ساتھ نصیحت کرتے ہیں کہ اپنی کتابوں سے مسلمانوں پر کفر کی تہمت لگانے والی تعلیمات اور نظریات کو ختم کردو اور قبلہ کے ماننے والوں پر کفر کا فتوی نہ لگائو ، میں دوبارہ نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے دینی اور غیر دینی مدارس سے تکفیری تعلیمات کو ختم کردو اور اپنی تقریروں اور بیان میں تکفیر کو منع کرو ، اپنے کتب خانوں کو ان گمراہ عقاید سے صاف کردو کیونکہ شجاع ترین انسان وہ ہے جو اپنے باطل عقیدہ سے ہاتھ اٹھا لے (٤٤) ۔

آخری بات

اختتام پر اس بات کی تاکید ضروری ہے کہ ہم تکفیری تحریکوں کے خطرات کے بارے میں کئی سال سے فریاد کر رہے ہیں (٤٥) اور تکفیریوں سے جنگ کا علم اٹھائے ہوئے ہیں اورتمام مسلمانوں بلکہ پوری بشریت کو نجات دلانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں (٤٦) کوئی ہفتہ ایسا نہیں ہوتا جس میںتکفیری دہشت گردوں کے جرائم کی مذمت نہیں کرتا (٤٧) اگر ان فتنوں اور سازشوں کی آگ آج خاموش ہوجائے تو تکفیری تحریکوں کے جرائم سے حاصل شدہ نقصانات اور خرابیوں کی تلافی کرنے میں دسیوں سال لگ جائیں گے ۔(٤٨)۔ لہذا آخر میں ہم دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں کہ خدایا ! دنیا کے سیاستمداروں کو ہوشیاری ،تکفیری تحریکوں سے جنگ کرنے والوں کو قدرت و طاقت اور تمام علماء کو اس بات کی توفیق عنایت فرما کہ وہ سب متحد ہو کر تکفیری فتنوں اور سازشوں کو روک سکیں اور پوری دنیا میں امن و سکون قائم کرسکیں (٤٩) ۔

تنظیم و ترتیب اور تحقیق :  آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کے دفتر کی سایٹ کی طرف سے اہل قلم کی ایک جماعت

دفتر حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ( www.makarem.ir

١۔  حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا خط فرانسیس پاپ کے نام (1393/05/30) ۔

٢ ۔  علمی اور تحقیقی ادارہ ''دار الاعلام لمدرسة اھل البیت(ع) کے مسئولین ا ور طلاب سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1393/10/07) ۔

٣ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٤۔  گزشتہ حوالہ ۔

٥ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

٦ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٧ ۔  ضلع کی پولیس کے عہدیداروں سے ملاقات کے دروان حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیراز ی کا بیان (2/10/1393) ۔

٨ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٩ ۔  مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/09/04) ۔

١٠ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

١١ ۔  مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/09/04) ۔

١٢ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

١٣ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١٤ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١٥ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١٦ ۔  ''المیادین چینل'' سے انٹرویو میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08) ۔

١٧ ۔ ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

١٨ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

١٩۔  انڈونیشیا کے مرکز اہل بیت کے صدر اور اعضاء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1393/07/07) ۔

٢٠ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٢١ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٢٢ ۔  اردن کے وزیر اوقاف سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/10/03) ۔

٢٣ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٢٤ ۔  حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فرانسیس پاپ کے نام خط (1393/05/30) ۔

٢٥ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٢٦ ۔  مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/09/13) ۔

٢٧ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

٢٨ ۔  ''المیادین چینل'' سے انٹرویو میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08) ۔

٢٩ ۔  علمی اور تحقیقی ادارہ ''دار الاعلام لمدرسة اھل البیت(ع) کے مسئولین ا ور طلاب سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان۔ فصل نامہ سراج منیر ، شمارہ ٣ ، پائیز ١٣٩٠ ۔

٣٠ ۔  انڈونیشیا کے مرکز ا ہل بیت کے صدر اور اعضاء سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1393/07/07) ۔

٣١ ۔  شیخ حسن شحاتہ کو شہید کرنے کی مذمت میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا پیغام (1392/04/05) ۔

٣٢ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٣٣۔  گزشتہ حوالہ ۔

٣٤ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

٣٥ ۔  علمی اور تحقیقی ادارہ ''دار الاعلام لمدرسة اھل البیت(ع) کے مسئولین ا ور طلاب سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان۔ فصل نامہ سراج منیر ، شمارہ ٣ ، پائیز ١٣٩٠ ۔

٣٦ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٣٧ ۔  گزشتہ حوالہ ۔

٣٨ ۔  مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیراز ی کا بیان (1392/7/20) ۔

٣٩ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٤٠ ۔  اسلامی جمہوریہ ایران میں عراق کے سفیرسے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1393/01/19) ۔

٤١ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٤٢ ۔  علمی اور تحقیقی ادارہ ''دار الاعلام لمدرسة اھل البیت(ع) کے مسئولین ا ور طلاب سے ملاقات کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان۔ فصل نامہ سراج منیر ، شمارہ ٣ ، پائیز ١٣٩٠ ۔

٤٣ ۔  مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیراز ی کا بیان (1394/01/26) ۔

٤٤۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٤٥ ۔  حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فرانسیس پاپ کے نام خط (1393/05/30) ۔

٤٦ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

٤٧ ۔  حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فرانسیس پاپ کے نام خط (1393/05/30) ۔

٤٨ ۔ ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور ان کے حل''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1393/4/24) ۔

٤٩ ۔  ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات اور علمائے اسلام کی ذمہ داریوں''سے متعلق کانفرنس میں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان (1394/11/08، makarem.ir) ۔

captcha