حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے عالمی ادارہ برای تقریب مذاہب اسلامی کے سرپرست آیت اللہ محسن اراکی سے ملاقات کے دوران تاکید کرتے ہوئے فرمایا :ہمارے ایسے دشمن بھی موجود ہیں جو پوری دنیا میں ہماری ترقی کو روکنا چاہتے ہیں ،لیکن انشاء اللہ وہ اپنے غلط اہداف میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔
انہوں نے وضاحت فرمائی : اسلام اور شیعہ کی تمام تعلیمات پوری دنیا کو پسند ہیں ، اگر چہ وہ ان کو محدود کرنا چاہتے ہیں ، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے وہ کامیاب نہیں ہوں گے ، بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ مکتب اہل بیت (علیہم السلام) روز بروز ترقی کی طرف گامزن ہے اور ایسی بات نے بعض لوگوں کی داد و فریاد کو بلند کررکھا ہے اور وہ حیران و پریشان ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ثقلین سے تمسک کرنے کو امت اسلامی کی کامیابی کا راز بتایا اور فرمایا : ہم قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام سے تمسک حاصل کرنے کی وجہ سے اپنے عقیدتی بنیادوں میں غلطی کرنے سے بہت دور ہیں ، حجیت عقل کا اعتقاد شیعہ مذہب کا ایک افتخار اور امتیاز ہے ۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ آج پوری دنیا میں اسلام اور مکتب اہل بیت (ع) کوقبول کرنے کے راستے فراہم ہوگئے ہیں ، فرمایا : اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو بیان کرنے میں غور وفکر کی ضرورت ہے اور جن مسائل سے دوسروں کے اعتقادات اور احساسات کو نقصان پہنچتا ہے ،ان سے پرہیز کریں اورہم نے تفسیر نمونہ میں اس مسئلہ پر بہت زور دیا ہے ، اگر چہ اہل سنت کے درمیان بھی اس کی تاثیر گزاری اور کامیابی کو ہم نے مشاہدہ کیا ہے ۔
معظم لہ نے فرمایا : مسئلہ تقریب اس بات کا سبب نہ بنے کہ ہم اپنے امتیازات کو بیان نہ کرسکیں، البتہ بہت ہی غور وفکر حساسیت کے ساتھ اس کام کو انجام دیں اور دوسروں کے مقدسات کی توہین نہ کریں، مجھے امید ہے کہ تقریب کے مسئلہ میں یہی طریقہ استعمال ہوگا ۔
انہوں نے فرمایا : اگر شدت پسند دوسروں کے مذاہب کی توہین نہ کریں تو ہم بہت سی چیزوں میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ، شیخ الازہر ، تقریب کے علمبردار ہیں ، لیکن افسوس کہ گزشتہ دنوں میں انہوں نے اپنے راستہ کو تبدیل کردیا اور سخت لہجہ اختیار کیا ہے ، اگرچہ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے اور ہم نے بھی اسی سلسلہ میں ان کو ایک خط لکھا ہے اور تقریب کے متعلق جو ضروری باتیں تھیں وہ ان کے لئے بیان کردی ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا حوزہ علمیہ میں بہت اچھی اور درخشاں استعدادکے مالک طالب علم موجود ہیں جو بہت ہی بے نظیر ہیں ۔ لیکن افسوس کہ کبھی کبھی یہ استعداد بیکار ہوجاتی ہیں ،ان استعداد کو خصوصی حمایت کرنا چاہئے اور ان کو خاص امتیازات دینا چاہئے ۔