حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم قم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران ماہ شعبان میں معصومین علیہم السلام کی ولادت کی مبارکباد دیتے ہوئے حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کی کتاب صحیفہ سجادیہ اور رسالہ حقوق کو بہت زیادہ قابل عبرت اور سبق آموز بیان کیا اور ان دونوں کتابوں سے آشنائی حاصل کرنا تمام اہل علم کے لئے لازم و ضروری قرار دیا ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سعودی عرب کے قطیف علاقہ میں تکفیری وہابیت کے ظلم و جرائم کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : تکفیری وہابیوں نے مسجد علی بن ابی طالب (علیہ السلام) میں نمازیوں کے درمیان بمب منفجر کیا جس کی وجہ سے تقریبا سو لوگ شہید اور زخمی ہوگئے ۔
معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ القاعدہ اور داعش نے اس دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ، فرمایا : پوری دنیا نے ان جرائم اور مظالم کی مذمت کی ، سعودی علماء اور سیاستمداروں نے بھی اس کی مذمت کی لیکن وہ بہت آسانی سے یہ خیال کرلیتے ہیں کہ دنیا کے لوگ بے خبر اور سادہ لوح ہیں ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ان تمام جرائم کی بنیادیں تمہاری وہابیت میں پائی جاتی ہیں ، ان کی ہائی اسکول اور انٹر میڈیٹ کی کتابوں میں ہم نے مشاہدہ کیا جن میں صاف صاف لکھا ہوا تھا کہ قبروں کی زیارت کرنے والے مشرک ہیں اور ان کی جان، مال اور خون مباح ہے اور اس میں اہل سنت بھی شامل ہیں کیونکہ اہل سنت بھی اپنے بزرگوں کی قبروں کی زیارت کو جاتے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : تمہاری تمام درسی کتابیں اس طرح کی تعلیمات سے بھری پڑی ہیں اور پھر بھی اس شرمناک واقعہ کی مذمت کرتے ہو ،اس طرح کے مدارس کے دروازے بند کردو ،تم ایسی خبیث تعلیم کو کیوں منتشر کرتے ہو ؟
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے سعودی عرب کے ایسے علماء اور مفتیوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : تم لوگ اپنے آپ کو دینی اور مذہبی علماء کہتے ہو ، اور کس طرح اس کی بنیادوں کی طرف توجہ کئے بغیر ظاہری طور پر اس کی مذمت کرتے ہو ، یقینا یہ تمام مسائل تمہارا دامن بھی پکڑیں گے ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا : اس وقت دنیا انسانی تاریخ کے بدترین دور سے گذر رہی ہے ، تاریخ بشریت میں ایسے تاریک دن کبھی نہیں تھے یا بہت کم تھے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی گفتگو کے اختتام پر فرمایا : ہم ان دردناک اورہولناک جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور خداوندعالم سے دست بدعاء ہیں کہ اس عزیز مہینہ میں ایسی فکروں کی بنیادوں کونیست و نابود کردے ۔