علماء اسلام انتہاء پسند نظریہ کو ختم کریں

علماء اسلام انتہاء پسند نظریہ کو ختم کریں


تمام اسلامی مذاہب سے انتہاء پسندی کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ دنیائے اسلام میں داخلی جنگوں اور اختلافات کا سبب بن گیا ہے ۔ اسلام ، رحمت، مودت اور محبت کا دین ہے ، حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی رحمت للعالمین ہیں ،اسلام میں تشدد اور انتہاء پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔‌

حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی مرجع تقلید نے انڈونیشیا کے بعض اہل سنت علماء سے ملاقات میں اس بیان کے ساتھ کہ اس وقت دنیا میں اسلام کی ترقی و توسیع کا بہترین و مناسب موقع حاصل ہوا ہے بیان کیا : اس وقت دنیا کے لوگ مادی گرائی اور مادہ پرستی سے تنگ آچکے ہیں اور معنوی پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں ۔
مرجع تقلید نے کہا : وہ چیز جو دنیا کے لوگوں کی پیاس بجھا سکے گا وہ صرف دین مبین اسلام ہے ۔ ہم لوگوں کو چاہیئے کہ اس مناسب موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اس طرح مستقبل میں دنیا والوں کا دین دین اسلام ہوگا ۔
انہوں نے اس اہم مقام تک پہوچنے کا راستہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اختلاف سے دوری جانا ہے اور وضاحت کی : مسلمانوں کے درمیان مشرکات بہت زیادہ ہیں اور اختلافی پہلو بہت کم ہے ہم لوگوں کو چاہیئے کہ مشترکات پر اصرار کے ساتھ دین اسلام کی ترقی و توسیع کی کوشش کریں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کرتے ہوئے کہا : اسلام کے تمام مذاہب سے انتہا پسندی کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ دنیائے اسلام میں داخلی جنگوں اور اختلافات کا سبب بن گیا ہے .
انہوں نے اسلامی ممالک منجمله عراق و شام میں جنگ و خون خرابہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس درد ناک بربریت کو انتہا پسندی فکر کا نتیجہ جانا ہے اور بیان کیا : اسلام رحمت ، مودت اور محبت کا دین ہے ، حضرت رسول (ص) بھی عالمین کے لئے رحمت ہیں اور تشدد و خشونت کا اسلام میں کوئی مقام نہیں ہے ۔
معظم له نے وضاحت کی : قرآن کریم نے یہاں تک کہ ان غیر مسلمانوں کے متعلق جو ان سے جنگ کے در پی نہیں هیں، بہت ساری نصیحتیں کی ہیں اس بناء پر یه بات خود مسلمانو کیلئے بدرجه اولی صادق هے  اور ان لوگوں کو آپس میں مہربان ہونا چاہیئے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی  نے اس تاکید کے ساتھ کہ تمام اسلامی علماء پر ضروری ہے کہ انتہا پسندی فکر کو ختم کرنے کی کوشش کریں بیان کیا : نادان لوگوں کو سمجھایا جائے تا کہ اسلامی امت میں اتحاد کا رشتہ مستحکم ہو ۔
انہوں نے تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات کے متعلق منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمنار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو کہ آئندہ دو مہینوں میں دنیائے اسلام کے علماء اور دانشوروں کی موجود گی میں شہر مقدس قم میں منعقد ہوگا، اس سیمنارکے منعقد ہونے کو اسی اہم ہدف کی تحلیل کرنے کے متعلق بیان کیا تاکہ تکفیری نظریہ کے خلاف اسلامی علماء کے اجماع کو حاصل کیا جاسکے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : ہمارے دشمن ان چیزوں کو پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ تکفیری گروہ ، اسلامی حکومت ہیں تاکہ اس طرح اسلام فوبیا کو انجام دے سکیں، جبکہ یہ نہ کوئی حکومت ہے اورنہ اسلامی ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ہمیں پوری دنیا کو یہ بات سمجھا دینی چاہئے تاکہ اسلام کا جاذبہ ختم نہ ہو، دین مبین ا سلام کے دشمنوں کی سازشوں اور منصوبوں کے باوجود الحمدللہ اسلام بہت تیزی کے ساتھ دنیا میں پھیل رہا ہے اور گزشتہ برسوں میں ایک سال امریکہ جیسے ملک میں سب زیادہ فروخت ہونے والی کتاب قرآن مجید تھی ۔
معظم لہ نے موجودہ دنیا میں ترقی کی منازل کو طے کرنے کیلئے اسلامی صلاحیت کو بہترین تشخیص دیتے ہوئے فرمایا : اگر ہم اس موقع سے اچھی طرح استفادہ نہ کریں تو قیامت کے روز اللہ کی بارگاہ میں مسئول ہوں گے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : ہم انڈونیزی ملک پر ایک دوست کے عنوان سے افتخار کرتے ہیں ، خوشی کی بات ہے کہ آپ کے ملک میں اسلامی یونیورسٹی اور حوزہ علمیہ روز بروز ترقی کر رہے ہیں اور اس متعلق میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی گفتگو کے آخیر میں علمائے اسلام کے آپس میں تعلقات کو وسیع کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : اگر ہم ایک دوسرے سے دور ہوجائیں گے تو دشمن اپنے زہر کو ہمارے درمیان چھڑکے گا ،لیکن اگر آپس میں متحد ہوجائیں تو تمام مشکلات حل ہوجائیں گی ۔

 

captcha