بحرینی حکام نے سعودی عرب کی مدد سے جس کو یمن، شام اور عراق میں سخت ناکامی اور شکست کا سامنا ہے اور وہ اپنی شکست کو چھپانے کے لئے بحرین کے مظلوم شیعہ مسلمانوں کے خلاف سازش کررہا ہے۔ بحرینی حکام نے اب تک بہت سی مسجدوں اور امام بارگاہوں کو شهید کردیا ہے بہت سے شیعوں کو قید خانوں میں کررکها ہے اور نماز جماعت بهی قائم نهیں ہونے دیتے ، اس کے علاوہ بہت سےشیعوں کی شهریت منسوخ کردی ہے انہی کے ساته ساته بحرین کے ممتاز شیعہ عالم دین آیت الله شیخ عیسی قاسم کی شہریت بهی منسوخ کردی ہے اور انہوں نے یہ ایسا کام کیا ہے جس سے ممکن ہے بحرینی حکومت کا زوال شروع ہوجائگا.
آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے کہا شہریت منسوخ کرنا ایک غیر انسانی اور شیطانی عمل ہے جو لوگ خود اور ان کے آباواجداد اس ملک می پیدا ہوئے ہیں ان کو اس ملک میں زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے اور اس حق کو ان سے کوئی نہیں لے سکتا اوراگر کسی کی شہریت سلب کی جانا چاہیے تو وہ خود بحرینی حکام ہیں جن کے آباؤ اجداد سعودی عرب اور نجد سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں جبکہ شیخ عیسی قاسم پشتینی بحرینی ہیں اور ان کے آباء واجداد اور خود سب بحرینی ہیں-بحرین کے شیعوں نے اب تک اپنے پرامن مظاہروں میں کہا ہے کہ اگر ان کے مسلم الثبوت حق ان کو مل جائیں تو وہ اپنے ان اہل سنت بهائیوں کے ساته صحیح و سالم زندگی بسر کرنے کیلئے تیار ہیں جو ان سے عداوت اور دشمنی نہیں رکہتے لیکن بحرینی حکام کے پاس عقل و درایت نهیں ہے لہذا انہوں نے اپنے آپ کو مشکل میں پہنسا لیا ہے اور روزبروز ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے .
آیت اللہ مکارم شیرازی نے بحرینی حکام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مؤمن اور پرہیزگار عالم دین شیخ عیسی قاسم کے خلاف گھناؤنی سازشوں کا بھر پور جواب دیں گے اور بحرینی حکومت کو ریڈ لائنیں عبور کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بحرین کے شیعہ اور سنی متحد اور ایک پلیٹ فارم پر ہیں البتہ سلفی وہابی تکفیریوں کا حساب جدا ہے جنھیں بحرینی اور سعودی حکومت کی سرپرستی اور پشتپناہی حاصل ہے اور جو عالم اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
انہیں درک کرلینا چاہئے کہ شیعہ مراجع کرام کبہی بہی اس طرح کے اقدامات کو برداشت نهیں کریں گے
ان ربک لبالمرصاد
ناصر مکارم