مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی دوسری کانفرنس کچھ دیر پہلے آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی اور ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی کی موجودگی میں شروع ہوئی۔
اس کانفرنس کے مسئولین کی اطلاع کے مطابق یہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی ، کانفرنس اسلامی بیداری کے رئیس ڈاکٹر علی اکبر ولایتی اور پوری دنیا سے تشریف لانے والے شیعہ اور اہلسنت کے ممتاز علماکی موجودگی میں مدرسہ امام کاظم علیہ السلام میں شروع ہوچکی ہے ۔
اس کانفرنس میں آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی تقریر کریں گے اس کے بعد کانفرنس کے آثار کی رونمائی ہوگی
ممتاز علماء کی موجودگی میز گرد ، مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی دوسری کانفرنس کیلئے بہترین مقالات لکھنے والوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔
تقسیم انعامات:
گذشتہ سال اسی سلسلے میں منعقد ہونے والی کانفرینس کے منتخب افراد کو انعام سے نوازا گیا اور منتخب آثار کی رو نمائی کی گئی۔
تشکیل کمیٹی
اس کانگریس کے دائمی دفتر اور عہدہ داران کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔
اس وقت حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی تقریر کر رہے ہیں ۔
والسلام
معظم لہ کی تقریر کا خلاصہ
حضرت آیت اللہ العظمی شیخ ناصر مکارم شیرازی مد ظلہ العالی کی تقریر:
فتنہ تکفیر ایک عالمی مصیبت و وہابی مفتیوں کو نصیحت
مرجع تقلید جہان نشیع نے فرمایا: ہم دنیا کے تمام سیاسی رہبران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان تمام ممالک کو جو تکفیری گروپوں کی مالی و سیاسی و صحافتی حمایت کرتے ہیں، پابندی لگائیں اور انہیں تحت فشار قرار دیں، اس لئے کہ بلا شبہ یہ عالمی تکفیری فتنہ عنقریب ان سب کے دامن کو اپنی گرفت میں لینے والا ہے۔
عالمی کانفرینس ''عصر حاضر میں تکفیری افکار کے خظرات اور علماء اسلام کی ذمہ داریاں'' کی پریس ریلیز کے مطابق حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح اس کانفرینس میں جو مدرسہ امام کاظم علیہ السلام میں منعقد ہوئی، تقریر کرتے ہوئے فرمایا: یہ کانفرینس محض ایک علمی کانفرینس ہے اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا: یہ لازم ہے کہ تمام علماء ایک ساتھ جمع ہوں اور دنیا کو ان تکفیری افکار و عناصر سے پاک کریں اور ہم یہ ثابت کریں کہ جو لوگ اسلام کو تشدد و قتل و غارت کے دین کے طور پر پہچنوا رہے ہیں، وہ ہم میں نہیں ہیں۔
آپ نے اس بیان کے ساتھ کہ تکفیری عناصر اسلام مخالف افراد کے لئے بد ترین بہانہ فراہم کر رہے ہیں، فرمایا: پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم عالمین کے رحمت تھے اور اس کے برعکس یہ لوگ عالمین کے لئے وحشت کا مصداق بن گئے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ خداوند عالم نے قرآن مجید میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر چوراسی میں فرمایا: دینا کے تمام لوگوں کے ساتھ نیک گفتار و نیک رفتار کے ساتھ پیش آو، مگر یہ کہ جو دشمنی سے پیش آئیں۔
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دنیا کے تمام لوگوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا: محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جس اسلام کو پیش کیا اور جو کچھ یہ گمراہ اوربے خبر تکفیری عناصر پیش کر رہے ہیں دونوں میں مکمل تضاد و تعارض ہے، ان دونوں میں کوئی ربط نہیں ہے۔
آپ نے تکفیری عناصر کے ہولناک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا کہ سر کاٹنا، آگ لگانا، پنجروں میں بند کرنا اور ان کاموں کو انجام دیتے وقت اللہ اکبر کا نعرہ لگانا، لاکھوں مظلوم لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑ کو اجنبی ملکوں میں پناہ کے لئے مجبور کرنا، مساجد کی تخریب، بزرگان اسلام کی قبور اور آثار قریمہ کو منہدم کرنا، اقتصادی زیر بناء کی حامل عمارتوں کی تخریب، اسلامی ممالک کہ تباہی کے لئے اجنبی لوگوں سے مدد طلب کرنا اور عراق و شام و نائجیریا میں بغیر کسی نزاع کے غیر مسلموں کا قتل عام کرنا، تکفیری عناصر کے بعض افسوس ناک و سیاہ کارمانے ہیں۔
آپ نے فرمایا؛ قرآن کریم نے بارہا تاکید کی ہے کہ جو لوگ تم سے جنگ و نزاع کی حالت میں نہیں ہیں، ان سے جنگ نہ کرو اور ان کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آو، کیونکہ خداوند عالم عدل و مہربانی کو پسند کرتا ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے اپنے اس بیان کے ساتھ کہ تمام مسلمانوں کی طرف کفر کی نسبت دینا اور انہیں کافر قرار دینا وہابیوں کا کارنامہ ہے، فرمایا کہ محمد بن عبدالوہاب نے تمام ان لوگوں کو جنہوں نے وہابی مذہب کو قبول نہیں کیا، کافر و مشرک قرار دیا اور ان سب کے ساتھ، چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلمان، اعلان جنگ کر دیا۔
آپ نے مزید فرمایا: جودہ سو سال سے مسلمانوں کی اکثریت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اہل بیت علیہم السلام کے قبور کی زیارت کرتے ہیں اور ان سے شفاعت طلب کرتے ہیں، تو کیا وہ سارے مسلمان جو اس طول تاریخ میں گزرے ہیں، سب کے سب کافر تھے اور ان کا خون مباح ہے؟
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس سخن کے ساتھ کہ علماء اسلام کو چاہیے کہ وہ ان تکفیری خرافات اور وہابیت کا مقابلہ کریں، فرمایا: یہ لازم ہے کہ تمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کو اسلام کی نورانی تعلیمات سے رو شناس کرایا جائے تاکہ تکفیری عناصر کے ظلم اور قتل و غارت کا سد باب ہو سکے۔
آپ نے فرمایا کہ آج تکفیری عناصر جہان اسلام اور بشریت کے لئے ایک بڑی مصیبت بن چکے ہیں اور تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ ان سے مقابلے میں فقط سیاسی طریقے اور مسلحانہ کاروائی کے ذریعے ان کا جواب دینا کافی نہیں ہے بلکہ اس سلسلے میں فکری و ثقافتی و صحافتی طور پر کام ہونا چاہیے جس سے تکفیر کے ریشہ کو خشک کیا جا سکے۔
اس کانگریس کی دائمی تشکیل کا دائمی مقصد علماء کے درمیان ارتباط کو فراہم کرنا ہے، جس کے ذریعہ سے تکفیری افکار و نظریات سے لاحق خطرات کے مقابلہ کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام علماء اور سیاست مدار افراد اس کانگریس کے فکری و ثقافتی مواد سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکیں۔
آپ نے مزید فرمایا: اسلامی ملک ایران تکفیری افکار و عناصر سے لاحق خطرات سے تمام بشریت کی نجات کے کئے سعی و کوشش کر رہا ہے، اس طرح کے افکار اور عناصر کے فکری و تہذیبی مقابلے میں اضافہ ہونا چاہیے۔
تقریر کے آخر میں آپ نے کہا کہ ہماری رای یہ ہے کہ مختلف زبانوں پر مشتمل ایک ٹی وی چینل شروع ہونا چاہے جس کے ذریعہ اس کا علمی و ثقافتی مقابلہ کیا جا سکے اور جس میں تمام اسلامی ممالک شریک و سہیم ہوں اور ہم اپنی استطاعت کے مطابق اس میں مدد کے لئے تیار ہیں تا کہ تکفیری عناصر کے ان فریب دینے والے نعروں کی حقیقی ماہیت کو آشکار کیا جا سکے۔
آپ کے مطابق مسلمانوں کے درمیان کسی بھی طرح کے مسلکی اختلاف اور فتنہ کو ہوا دینا موجود دور میں ایک عظیم گناہ ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ممتاز علمی شخصیتوں کے درمیان پاکستان کے جید عالم دین کی تقریر
جمیعت علمائے پاکستان کے سربراہ نے اپنی تقریر میںبیان کیا : اسلامی علماء کے اتحاد میں تکفیری تحریکوں سے مقابلہ کرنے کیلئے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایک اہم اور ضروری کردار ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کے دفتر کی سایٹ کے مطابق جمیعت علمائے پاکستان کے سربراہ نے ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات'' کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی کانفرس کے دوران اپنی تقریر کے آغاز میں فرمایا : یہودیوں اور اسرائیل کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایک جگہ متحد نہ ہونے دیں کیونکہ وہ مسلمانوں پر غلبہ حاصل نہیں کرسکتے اور مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے کا واحد راستہ ان میں اختلاف ایجاد کرنا ہے تاکہ ان پر غالب آسکیں ۔
جمیعت علمائے پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا : اس و قت پوری دنیا کے مسلمان آگاہ ہیں کہ تکفیری اور وہابی ،مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کررہے ہیں ، انہوں نے یمن پر حملہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تکفیری لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایران کے اوپر سے اقتصادی پابندیاں ہٹ گئی ہیں اور ایران نے جس طرح اسلامی انقلاب ایجاد کیا تھا اسی طرح وہ اقتصاد میں بھی ایک نیا انقلاب ایجاد کرے گا ۔لہذا یہ ایران کی ترقی کو روکنے کیلئے یہ سب کام انجام دے رہیں انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : انشاء اللہ ایران بہت جلدی ان تمام کاموں میں کامیاب ہوجائے گا اور اسلام ومسلمین کی ترقی کیلئے ہمیشہ کی طرح قدم بڑھاتا رہے گا ۔
مصری عالم دین کمال الھلباوی :
تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے حکمت اور عقلانیت کی ضرورت ہے
مصر کے ایک عالم دین نے کہا : تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے عقل اورحکمت عملی سے کام لینا چاہئے ، علماء اور عقلمند مسلمانوں کو شدت پسندوں کے نظریات سے مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہوجانا چاہئے ۔
''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات'' کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی کانفرس کے دوران کمال الھلباوی نے کہا : حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی تقریر میں بہت سے پہلوئوں کو اجاگر کیا اور بہت ہی اہم نقاط کو سب کے سامنے بیان کیا ، اسی وجہ سے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
مصری عالم دین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج اسلام اور بشریت کے لئے تکفیریوں کے خطرات سب پر واضح ہیں ، تاکید کی : ہمیں اس وقت پہلے سے زیادہ حمایت کی ضرورت ہے اورہمیں ان سے مقابلہ کرنے کیلئے عقل و درایت سے کام لینا چاہئے . ہمیں اس سلسلہ میں بہت ہی فعال کمیٹی تشکیل دینا چاہئے اور تمام اسلامی ممالک اور ان مغربی ممالک میں کام کرنا چاہئے جن میں مسلمان اور مساجد موجود ہیں
انہوں نے بیان کیا : اسلامی علماء نے ایک اہم کتاب لکھی ہے جو تکفیریوں کے خطروں سے بچنے کیلئے راہ گشا ہوسکتی ہے، ہمیں اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مسلمان مردوں اور عورتوں کو تکفیری نظریات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور کہا : تکفیری ایسے جاہل افراد ہیں جن کے پاس ذرہ برابر بھی علم نہیں ہے اسی وجہ سے وہ ایسے جرائم انجام دیتے ہیں لہذا ہمیں ان سے مقابلہ کرنے کیلئے گروہ تشکیل دینا چاہئے ۔
کمال الھلباوی نے کہا : ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دینا چاہئے کہ کوئی بھی تکفیری کے عنوان سے لوگوں کو کسی مذہب کے برخلاف بھڑکائے .