اہل مغرب اور وہابیوں کو حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کی دو نصیحتیں / پیرس کے حوادث مغرب کو بیدار کرنے کیلئے ایک انتباه تها .

اہل مغرب اور وہابیوں کو حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کی دو نصیحتیں / پیرس کے حوادث مغرب کو بیدار کرنے کیلئے ایک انتباه تها .


میں حجاز اور وہابی علماء کو بھی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اس وقت اپنے افکار اور نظریات کا نتیجہ دیکھ رہے ہو ، تمہاری فکروں کا نتیجہ سروں کو کاٹنا، جرائم انجام دینا، لوگوں کو زندہ جلانا اور نیست ونابود کرنا ہے ، لہذا تم مسلمانوں کی صفوں میں داخل ہوجائو اور ان غلط افکار کو ترک کردو ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران تکفیرکی جڑوں کوخشک کرنے پر زور دیا .

انہوں نے مزید فرمایا :  پیرس کے حادثات کے بعد پورا فرانس اور یورپ دھل کر رہ گیا اور انہوں نے دہشت گردی کے حادثات کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والے اپنے بعض اجتماعی پروگراموں کو ختم کردیا ۔

معظم لہ نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا : پیرس کے حادثات اہل مغرب کوبیدار کرنے کیلئے ایک انتباه تها کہ یہ آگ فقط شام اور عراق میں محدود نہیں رہے گی اور اس کے شعلہ بھڑکتے ہوئے دوسرے ممالک میں بھی پہنچ جائیں گے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : اب کہتے ہیں کہ بعض لوگ راہ حل تلاش کررہے ہیں ،ہم ان کی بات کو صحیح سمجھ لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ ان کو دو نصیحتیں کرتے ہیں ، ایک نصیحت اہل مغرب کو ا ور دوسری نصیحت وہابی علماء کو کرتے ہیں ۔ ہم اہل مغرب سے کہتے ہیں کہ جائو محمد بن عبدالوہاب اور ابن تیمیہ کی کتابوں کا مطالعہ کرو ، داعش اور تکفیریوں کی زاد گاہ کو اس میں دیکھو اور سمجھ جائو کہ اس فکر اور نظریہ کا سرچشمہ سعودی عرب ہے ۔

انہوں نے اہل مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے تاکیدکی : اگر تم نے اس کی اصل کو تلاش کرلیا تو فورا اس کو ختم کرنے کیلئے عمل پیرا ہوجانا ، یہ فقط میدان جنگ میں نابود نہیں ہوں گے بلکہ داعشی فکر اورنظریہ کو خشک کرنے کی کوشش کرنا ۔

معظم لہ نے فرمایا : میں علمائے حجاز اور وہابی علماء کو بھی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اس وقت اپنی فکروں اور اپنے نظریات کا نتیجہ دیکھ رہے ہو ، تمہاری فکروں کا نتیجہ سروں کو کاٹنا، جرائم انجام دینا،لوگوں کو زندہ جلانا اور نیست ونابود کرنا ہے ، لہذا تم مسلمانوں کی صفوں میں داخل ہوجائو اور ان غلط افکار کو ترک کردو ۔

انہوں نے مزید فرمایا : تم اپنے مدارس میں ہمیشہ محمد بن عبدالوہاب اور ابن تیمیہ کے عقاید کو بیان کرکے تکفیریت کا سبق دیتے ہو ، لیکن تمہارے بڑے مفتی کہتے ہیں کہ تکفیر حرام ہے ، تمہارے مدارس میں یہ افکار و نظریات پڑھائے جاتے ہیں اور دوسری طرف تکفیریوں کی مذمت کرتے ہو، یہ کیسی منافقت والی پالیسی ہے؟

معظم لہ نے یاد دلاتے ہوئے فرمایا : اب جب کہ تمام مسائل واضح ہوگئے ہیں تو حقیقت کے سامنے لجاجت اورہٹ دھرمی نہیں کرنا چاہئے ، مسلمانوں کی صفوں میں آجائو اور ان کتابوں کو چھوڑ دو ،کیونکہ جب تک یہ تعلیمات رہیں گی اس وقت تک یہ آگ بھڑکتی رہے گی اور تم اس آگ کو ایک جگہ بجھائو گے تو یہ دوسری جگہ لگ جائے گی ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا :  مجھے امید ہے کہ ہماری یہ دونوں نصیحتیں دونوں گروہوں کیلئے موثر واقع ہوںگی اور دنیا میں دگرگونی آجائے گی اور امنیت واپس پلٹ آئے گی ۔

captcha