حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں منعقد ہونے والے اپنے فقہ کے درس خارج میں منی کے غمناک حادثہ کی تعزیت پیش کی اور اس حادثہ میں جاں بحق ہونے والے حاجیوں اور اسی طرح کرین کے گرنے کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی روح کو ثواب پہنچانے کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت کی ۔
معظم لہ نے فرمایا : انشاء اللہ اس فاتحہ کو اس ہفتہ کے اختتام تک روزانہ تلاوت کریں گے، ہم خداوند عالم سے دعا گو ہیں کہ ان جاں بحق ہونے والوں کی ارواح کو شہدائے کربلا کی ارواح کے ساتھ محشور فرمائے ، زخمیوں کو شفائے عاجل اور ان کے خاندان والوں کو صبر جزیل عطا فرمائے اور جو حاجی غائب ہوگئے ہیں وہ جلد از جلد واپس پلٹ آئیں ۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس میں کوئی شک و تردید نہیں ہے کہ یہ حادثہ سعودی حکمرانوں کی بدانتظامی کی وجہ سے پیش آیا ، فرمایا : یقینا یہ حادثہ بدانتظامی کی وجہ سے واقع ہوا ہے ، اگر چہ اس کو روکا جاسکتا تھا لیکن یہ اس کو روک نہیں سکے ۔
معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس حادثہ کے ساتھ غلط رویہ اختیار کرنا بدانتظامی کی دوسری دلیل ہے ، فرمایا : یہ حادثہ ایسا تھا جس کی مثال اورنظیر نہیں ملتی ، افسوس کی بات تو یہ ہے کہ انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی ، اس حادثہ کی وجوہات تلاش کرنے کیلئے کمیشن قائم کرنے اور نقصان کی تلافی کرنے کے بجائے کہا ہے کہ یہ قضا و قدر الہی تھی ! یہ بہت ہی زیادہ بدانتظامی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے سعودی حکمرانوں کی اس بدانتظامی پر انتقاد کرتے ہوئے فرمایا : کیا ہم سڑکوں سے کنٹرول کو ہٹانے کے بعد یہ کہہ سکتے ہیں کہ ڈرائیوری کے حادثات میں مرنے والے قضا و قدر الہی کی وجہ سے مرے ہیں ؟
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ لوگ قضاء و قدر ا لہی کے معنی کو نہیں سمجھے ہیں ، فرمایا : سب سے بری بات تو یہ ہے کہ ان کے مفتی اعظم نے کہا ہے، بعض لوگ منی میں مرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ بلند و بالا مقام حاصل کرسکیں اور اسی وجہ سے وہ اپنے آپ کو دوسروں کے پیروں کے نیچے ڈال دیتے ہیں ، یا یہ ہے کہ سعودی حکمران اعلان کریں کہ یہ حادثہ حاجیوں کی بدنظمی کی وجہ سے پیش آیا ہے !
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت فرمائی : اگر یہ مدبرانہ طور پر عمل کرتے اوراس حادثہ کے ساتھ صحیح طرح پیش آتے تو یہ حادثہ اس قدر بزرگ نہ ہوتا ، درحقیقت یہ بہت ہی افسوس اور تعجب کی بات ہے ۔
انہوں نے بیان فرمایا : سب سے زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ آل خلیفہ نے سعودیوں کو کامیابی کے ساتھ حج کی رسومات انجام پانے کی مبارک باد دی ہے ، کیا یہ حماقت اور نادانی نہیں ہے ؟ ہمارا دل چاہتا ہے کہ یہ عاقلانہ باتیں کریں اور اپنے کاموں کی اصلاح کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حج پوری اسلامی امت سے مخصوص ہے ، فرمایا : اس مسئلہ کا ایک غلط اثر ، حج کی قداست کا پائمال ہونا ہے جس کی وجہ سے حج کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے ، یہ ایسا نقصان ہے جس کی تلافی آسانی کے ساتھ ممکن نہیں ہے ۔
معظم لہ نے اپنی بات کے اختتام پر فرمایا : خداوندعالم اس عظیم حادثہ کی جو عالم اسلام کے سامنے پیش آیا ہے ،مختلف طرح سے تلافی فرمائے ۔